حضرت احمد خضر ویہ رحمتہ اللہ علیہ ایرا ن کے شہر خرا سان کے رہنے والے تھے اور اپنے وقت کے ولی تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چور انکے گھر میں گھس آیا ۔ وہ بڑی دیر تک اِدھر اُدھر پھر کر گھر کی تلا شی لیتا رہا لیکن اسے کوئی چیز نہ ملی ۔ حضرت احمد رحمتہ اللہ علیہ جا گ رہے تھے وہ چپ چا پ چو ر کو اپنے مکان میں پھر تے دیکھتے رہے مگر زبان سے کچھ نہ کہا ۔ جب وہ چور نا امید ہو کر جانے لگا تو انہو ں نے اسے آواز دی : ” اے نوجوان ، ڈول اٹھا اور کنوئیں سے پانی نکال پھر وضوکر کے نما ز پڑھ ۔ جب کوئی چیز آئے گی توہم تجھے دے دیں گے ہم نہیں چاہتے کہتم ہمارے گھر سے خالی ہا تھ جاﺅ “ چو ر نے جب یہ آواز سنی تو گھبرا سا گیا ۔ پھر سوچنے لگا کہ مکان کے ما لک کو میرا پتہ چل ہی گیا ہے ۔ مجھے اس کا کہا مان لینا چاہیے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے انکار کرنے پر وہ مجھے پکڑ کر کو توال کے حوالے کر دے ۔ یہ سو چ کر اس نے ڈول اٹھا یا ، کنوئیں سے پانی نکال کر وضو کیا اور پھر نماز پڑھنے لگا۔ صبح ہوئی ایک شخص حضرت احمد رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو ااور ایک سو دینا ر پیش کیے ۔ حضرت احمد رحمتہ اللہ علیہ نے چو ر کو اپنے پا س بلا یا اور اسے وہ دینا ر دے کر کہا : ”اے نوجو ان یہ لے یہ تیری ایک رات کی نما ز کا بدلہ ہے ۔یہ سن کر چور کا سارا جسم کانپنے لگا اور آنکھو ں سے آنسو جاری ہوگئے ۔ وہ روتے ہوئے کہنے لگا ۔ ” افسو س کہ اب تک میں غلط راستے پر چلتا رہا اور برے کام کر تا رہا۔ میں نے صرف ایک را ت اللہ کی عباد ت کی اور اس نے میرے حال پر ایسا کرم کیا کہ ایک سو دینا ر بھجوا دئیے ۔ اگر ساری زندگی اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلو ں تو نہ معلوم وہ میرے حال پر کیسی کیسی مہر بانی کرے “ یہ کہہ کر اس نے اسی وقت برے کا مو ں سے تو بہ کر لی اور حضرت احمد رحمتہ اللہ علیہ کے مر یدو ں میں شامل ہو کردن رات اللہ کی عبادت کرنے لگا ۔
ماں کی خدمت
حضرت با یزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ اللہ کے کامل ولی تھے ۔ آپ اپنی والدہ کی خدمت کو سب سے بڑی عبادت اور انکی رضا مندی کو دنیا میں سب سے بڑی نعمت جا نتے تھے ۔ ایک رات والدہ نے ان سے پانی مانگا ۔ حضرت پیالہ لیکر پانی لینے گئے صراحی کو دیکھا تو وہ خالی پڑی تھی کسی اور بر تن میں بھی پانی نہیں تھا ۔ یہ دیکھ کر آپ دریا کی طر ف چل دئیے ۔ اس رات سخت سرد ی پڑ رہی تھی ۔ جب آپ دریا سے پانی لیکر آئے تو والدہ سو چکی تھیں ۔ حضرت با یزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ پانی کا بھر ا پیالہ لیکر وا لدہ کی پائنتی کی طرف کھڑے ہو گئے ۔ سر دی کی وجہ سے آپ کو سخت تکلیف محسو س ہو رہی تھی مگر آپ نے اپنی تکلیف کا کچھ خیال نہ کیا اور پانی کا پیا لہ لیکر چپ چاپ کھڑے رہے کچھ دیر بعد والدہ کی آنکھ کھلی تو انہو ں نے دیکھا کہ آپ پیالہ لیے کھڑے ہیںوالدہ نے اٹھ کر پانی پیا اور کہنے لگیں بیٹے تم نے اتنی تکلیف کیو ں اٹھا ئی پانی کا پیالہ میرے بستر کے قریب رکھ دیتے میںخود اٹھ کر پی لیتی ۔ حضرت با یزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا آپ نے مجھ سے پانی ما نگا تھا مجھے اس با ت کا ڈر تھا کہ آپ کی آنکھ کھلے اور میں آپ کے سامنے حاضر نہ ہو ں ۔ والدہ یہ سن کر خوش ہوئیں اور انہیں دعائیں دینے لگیں ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 411
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں