دنیا اچھے بر ے لو گو ں سے بھری پڑی ہے۔ دنیا میں دو نو ں قسم کے لو گ ہر جگہ مو جو دہیں ۔ اللہ اپنے کرم سے کسی ایسے شخص کو ایما ن کی روشنی بخش دے جو شیطانیت کی راہ پر چل نکلا ہو تو یہ نہ صرف اس شخص کی خوش قسمتی ہوتی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے جو د و سخا اور بے نیا زی کا پتا بھی اس با ت سے چلتا ہے اور خدا کی ذات پر یقین ِ کا مل اور زیا دہ ہو جا تاہے ۔ زیر سطورقصہ بھی ایک ایسے شخص کا ہے جس نے اپنے شیطانی کا موں سے سب کو زچ کر رکھا تھا ۔ مگر جب خدا کی رحمت اس پر بر سی تو لوگو ں کو یہ معجزہ ہی لگا ۔ آج سے تقریباً پچیس بر س پہلے وہ شخص اٹھا رہ بر س کا جوان تھا ۔ جوا کھیلنا، خصوصاً شراب پینا ، چو ری چکا ری اور لوگو ں سے ہیرا پھیری کرکے پیسے بٹور نا اس کا شیوہ تھا۔ انتہائی شریف گھرانے میں پیدا ہو نے کے با وجو د اس کو یہ بری عا دتیں دوستو ں سے ایسی لگیں کہ وہ مڈل سے آگے نہ پڑھ سکا ۔ با پ نے بہت کو شش کی کہ چل کر دکان پر بیٹھے مگر مرضی سے جانے کے بعد وہاں بھی چو ری کر کے بھاگ جاتا ۔ چند دنو ں بعد پیسے ختم ہو جا تے تو پھر گھر وا پس آ جا تا ۔ ماں کی وجہ سے اس کا با پ مجبو ر تھا کہ وہ رونے لگتی تھی۔ اس بات سے اسے اور شہہ مل جا تی۔ تنگ آکر اس کے والدنے اپنی بھانجی سے اس کی شا دی کر دی ۔ بہن بیچاری بیوہ غریب تھی، بھائی کی نا انصا فی پر احتجا ج نہ کر سکی اور یو ں اس جوا ر ئیے پرویز عرف پیجی کو اپنی بیٹی دے دی ۔ پانچ بیٹیو ں کی ما ں تھیں، کیا کر تی ۔ پیجی صاحب کو تو مفت کی ملازمہ ہا تھ لگ گئی۔ پہلے تو جب گھر آتا تو ٹھنڈا کھا نا کھانا پڑتا تھا مگر اب اسکے کھا نے اور کپڑو ں کا خیا ل کرنے والی خا دمہ گھر میں موجو د تھی ۔ وقت گزر تا گیا اور پھر ایک دن وہ بیٹی کا باپ بن گیا وہ اس دن تقریبا ً پندرہ دن بعد گھر آیا تھا ۔ صحن میں بیٹھ کر سو چتا رہا کہ ابھی کھا نا کیو ں نہیں لیکر آئی ۔ والدہ نے کہا کہ تمہار ے ہاں بیٹی پیدا ہو ئی ہے اب توکچھ شر م کر لے۔با پ بیچا رہ بہن اور بھانجی کے سامنے شر مندہ ہے۔ وہ سمجھتے تھے کہ شا ید شا دی کے بعد تو سلجھ جا ئے گا ۔ ما ں سے یہ الفا ظ سن کر آپے سے با ہر ہو کر بو لا میں ایسا نہیں چا ہتا تھا ۔ اگر آپ نہیں پا ل سکتے تو یتیم خانے دے آئیں ۔ اندر بیو ی سن رہی تھی ۔ تھوڑی دیر بعد غصے سے اند ر گیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی بچی کو ساتھ لگائے رورہی ہے ۔ پو چھا کیو ں رو رہی ہو کیا میں مر گیا ہو ں، بیو ہ ہو گئی ہو ۔ بیو ی نے پہلی بار شکائتی نظر و ں سے اپنے شو ہر کی طر ف د یکھا اور بولی نہیں میں تو اس لیے رورہی ہو ں کہ میں نے خدا سے کتنی دعائیں کی تھیں کہ اللہ مجھے بیٹی نہ دینا ۔ اگر تمہا رے جیسا مر د پلے پڑ ا تو کیا ہو گا ۔ اتنا کہہ کر وہ پھر رونے لگی ۔ پیجی نے حیرت سے اپنی بیوی کی طرف دیکھا کہ یہ بات اس نے کہی ہے جس نے دو سال چپ چاپ گزار دئیے، کبھی شکایت نہ کی تھی ۔ اپنے تئیں تو پیجی نے اس سے نکاح کر کے احسانِ عظیم کیا تھا کہ اس دور میں کو ن کسی یتیم غریب لڑکی سے بیا ہ کر تا ہے ۔ جس کے سر پر باپ اور بھائی کا سایہ بھی نہ ہو ۔ وہ خامو ش ہو کر کھانا کھا ئے بغیر چھت پر چلا گیا اور صبح فجر تک ٹہلتا رہا ۔ صبح مو ¿ذن کی آوا ز پر گھر سے نکل آیا ۔ مسجد میں گیا تو مو لو ی صاحب سمجھے شاید چور ی کرنے آیا ہے کیونکہ پہلے بھی دو دفعہ مسجد سے چوری کرتا پکڑا گیا تھا۔ انہو ں نے کہا کہ پیجی تو گھر جا کر سوتا کیو ں نہیں یہا ں تیرا کیا کام ۔ اگر چو ری نہیں کر نی تو پھر کیا نما ز پڑھنے آیا ہے ؟پیجی کی آنکھو ں میں آنسو آگئے اور بو لا ہا ں مولو ی صاحب آج ہی جاگا ہو ں مگر نماز تو کیا پڑھو ں گا مجھے تو وضو کرنا بھی نہیں آتا ۔ مو لوی صاحب نیک انسان تھے۔ اسے وضو کر وایا اور پھر اس نے جما عت کے ساتھ نما زپڑھی، گھر واپس آیا تو دیکھا بیوی سور ہی تھی بچی کو اٹھا کر سینے کے ساتھ لگا لیا ۔ بیوی کی آنکھ کھلی تو وہ یہ سمجھی شاید یتیم خانے دینے کے لیے لے جا رہا ہے ۔ وہ رونے لگی او ر کہا کہ میں نے کبھی تم سے کچھ نہیں مانگا، اپنی بچی کے لیے بھی کچھ نہیں مانگوں گی، یہ ظلم مت کر و ۔ پیجی کا دل بہت برا ہو ا ۔ بیوی کو پیا ر سے سمجھا یا کہ وہ اپنی بچی کو پیا ر کر نے کا حق بھی نہیں رکھتا؟
اسی دن سے با پ کے ساتھ دکان پر جا نے لگا ۔ پہلے پہل تو اس کے والد صاحب اس پر اعتبار نہیں کر تے تھے مگر پھر اس نے دکھا دیا کہ اگر اللہ تعا لیٰ کی مدد شاملِ حال ہو تو انسان کا دل بدلنے پر دیر نہیں لگتی ۔ آج اس پیجی کو لوگ حاجی پرویز صاحب کے نام سے پکا رتے ہیں ۔ اس نے دکا ن ایسی چلائی کہ کسی کو یقین نہیں ہو تا کہ یہ وہی پیجی ہے جو دو سو روپے چور ی کرکے دکان کھلی چھوڑ کر بھا گ گیا تھا ۔ والدین کو، بیوی کو حج کروایا۔ آج ان کے چا ر بچے ہیں مگر اپنی بیٹی ( جس کا نام پیجی نے ” نو ر ایمان “ رکھا تھا اورنام رکھتے وقت اس نے کسی کی نہ سنی تھی ) اس کو بہت پیا ری ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ میری بیٹی نے میرے دل میں ایمان کی جو ت جلائی ہے ۔ اس کا معصوم چہر ہ دیکھ کر اور اپنی بیوی کی اس وقت کہی ہو ئی با ت نے مجھے اندر سے ہلا دیا تھا ۔ پرویز صاحب کو دیکھ لیں تو نو ر ا نی چہرہ اور ماتھے پہ محراب، گھنیڈاڑھی ان کے پا نچ وقت نما زی اور پرہیز گا ر ی کا پتہ دیتی ہے ۔ مارکیٹ میں ان کی اتنی عزت ہے کہ لو گ ان کی شرا فت کی مثالیں دیتے ہیں۔ صر ف ان کے ما ضی کو جاننے والے لوگ ہی اس بات سے وا قف ہیں کہ وہ کیا تھا؟ میں سمجھتی ہوں کہ ان کی کوئی نہ کوئی نیکی ان کے کام آئی ہے جو خدا نے اتنی ذلتو ں اور پستیو ں سے نکا ل کر انہیں اس مقام تک پہنچا یا ہے ۔ وہ شخص جس سے کسی کی مال و آبرو محفوظ نہ تھی آج محلے کی بہو بیٹیو ں کو اپنی نو رایمان جیسا سمجھتا ہے اور اس کی نگا ہیں عورتوں کو دیکھ کر جھک جا تی ہیں ۔ دنیا میں بہت کم لو گ ایسے ہیں جو شیطانیت کی راہ پر اتنی دور تک چلنے کے بعد فلاح کی طرف آتے ہو ں۔ یہ خدا کا بہت بڑا انعا م ہے کہ ایک چھوٹی سی بات سے بندے کا دل پھر جا ئے ۔
قارئین کرام آپ کوکبھی ایسے لو گ ملیں تو کبھی انہیں دل سے برا نہ جانئیے۔کیا معلو م آنے والا وقت کس کی جھو لی میں کیا ڈالنے والا ہے؟ یہ خدائے بر تر کے علا وہ کوئی نہیں جانتا ۔ میری استد عا ہے کہ اگر کسی ایسے شخص سے سامنا ہو تو اس کی اپنے طور اصلا ح کی کو شش کیجئے ،یہ صدقہ جاریہ ہے ۔ تو فیق تو اسے خدا کی طر ف سے ملتی ہے ۔ مگر کسی کی کہی ہوئی اچھی بات بھی انسان کا دل بدلنے کے لیے معا ون ہو سکتی ہے ۔ آپ کی وجہ سے کسی ایک شخص نے بھی ہدایت کی روشنی پائی اور سیدھے راستے پر چل نکلا تو یقین جانئیے گا کہ زندگی کا مقصد پورا ہو گیا اور زندگی رائیگا ں ہو نے سے بچ جا ئے گی ۔ نفسانفسی کے اس دور میں بہت کم ایسے لو گ ہیں جو دوسروں کے لیے سو چیں اور ان کی بہتری کے لیے کوئی قدم اٹھائیں۔ آئیے بارش کے پہلے قطرے کی طر ح ہمت کر کے پہل تو کریں کہ قطرہ قطر ہ مل کر دریا ہو تا ہے ۔
اب آدمی آدمی نظر نہیں آتا چراغِ فکر جلا ﺅ کہ تیرگی ہے بہت
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 407
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں