Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

نفسیاتی گهریلو الجهنیں اور آزموده یقینی علاج

ماہنامہ عبقری - جولائی 2013

شخصیت کی تعمیر

میری عمر اکیس سال ہے۔ یونیورسٹی کا طالب علم ہوں۔ دیکھنے میں بردبار اور باشعور لگتا ہوں لیکن ابھی تک اپنی شخصیت کی تعمیر نہیں کرپایا۔ چہرے سے مایوسی نظر آتی ہے۔ بچپن سے ہی مذہبی کتابیں اور رسائل پڑھنے کا عادی ہوں۔ اسی لیے دوستوں میں خلاف توقع موضوع شروع ہونے پر ایک انجانا سا خوف ہوجاتا ہے۔ اپنی شخصیت کو کسی نہ کسی فلمی کردار سے متاثر پاتا ہوں اور پھر اسی کی طرح چلنے‘ باتیں کرنے اور عادتیں اپنانے کی کوشش میں بھی رہتا ہوں‘ آپ کو یہ سب عجیب لگے گا مگر یہ حقیقت ہے۔ (محسن انجم‘ راولپنڈی)
مشورہ: آپ کے خیالات عمر کے مطابق ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ بچپن سے معیاری کتابوں کا مطالعہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ غلط قسم کے لڑکوں کی صحبت سے محفوظ رہے۔ برائی اور بھلائی کے فرق سے آشنا ہیں‘ اسی لیے غلط گفتگو پر ایک خوف کا احساس بھی ہے۔ اس عمر میں نوجوانوں کا کسی فلمی کردار سے متاثر ہونا اور اس کے انداز اپنانے کی کوششیں کرنا حیران کن نہیں۔ اس بات کومعمولی لیں۔ وقت کے ساتھ شخصیت میں توازن آجائے گا۔

پھر بھی خاموش ہوں

میں نے ایک تعلیم یافتہ اور جاب کرنے والی خاتون سے صرف اس وجہ سے شادی کی تھی کہ مالی مسائل کا سامنا نہ ہو کیونکہ میری آمدنی بہت زیادہ نہ تھی اور میں بعد کے اخراجات سے خوف زدہ تھا۔ مگر میری بیوی اپنی تنخواہ بینک سے نکالتی ہی نہیں۔ گھر کے تمام اخراجات میرے ہی ذمہ ہیں بلکہ اس کے گھر میں نہ رہنے سے پریشانیوں کا سامنا بھی ہورہا ہے۔ ہمارا دو ماہ کا بچہ بھی ہے۔ میری والدہ رکھتی ہیں اور وہ تنگدستی کے باعث اپنی دوائیں بھی نہیں خرید سکتیں۔ مجھے سب کچھ نظر آرہا ہے مگر پھر بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ (ف،م۔ بہاولپور)
مشورہ: اہم معاملات پر شادی سے پہلے ہی گفتگو کرلی جائے تو بہتر ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ گھر کی ذمہ داری پوری کرنا آپ کا فرض ہے لیکن آپ کی والدہ جو دو ماہ کے بچے کو بھی پیار سے رکھتی ہیں انہیں دواؤں سے محروم نہیں رہنا چاہیے اگر آپ کی آمدنی کم ہے تو آپ کی بیوی کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ ان کا خیال رکھے۔ حد سے زیادہ بچت کرنے والوں کو مستقبل کے بارے میں کچھ اندیشے ہوتے ہیں جو ان کے روئیے کو اپنے اور دوسروں کیلئے تکلیف دہ بنادیتے ہیں۔

روشن مستقبل کی خاطر

میری بیٹی میٹرک کے بعد کالج میں پڑھنے کیلئے پاکستان گئی اور صرف چھ ماہ میں واپس آگئی۔ اس نے بتایا کہ ٹانگوں میں درد ہے اور اب اسے چلنے میں بھی بیحد مشکل ہوتی ہے۔ کہتی ہے آدھا جسم سن ہورہا ہے۔ ہم تو چاہتے تھے کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرلے اور جب تک ہم پاکستان واپس جائیں وہ یونیورسٹی میں پہنچ چکی ہو۔ ایک بات بتاتی چلوں کہ وہ پڑھنے میں کچھ خاص اچھی نہیں تھی۔ نہ ہی اپنا گھر چھوڑنا چاہتی تھی مگر میں نے اسے روشن مستقبل کی خاطر مجبور کیا تھا۔ اب میں ہی پریشان ہوں‘ ڈاکٹروں سے مکمل معائنہ کرواچکی ہوں ٹانگوں میں کوئی خرابی نہیں نہ ہی کوئی اور تکلیف ہے۔ (مسزماجد‘ ابوظہبی)
مشورہ: اکثر بچے اپنے گھر سے بہت مانوس ہوتے ہیں۔ گھر چھوڑنے پر وہ بیمار بھی ہوسکتے ہیں یا تو بیٹی کو پڑھنے کا بہت شوق ہوتا ہے تب وہ ہر طرح کے حالات میں تعلیم حاصل کرتی لیکن شوق کی کمی‘ گھر سے دوری اور نئے ماحول سے ہم آہنگی نہ ہونے کے سبب وہ آپ کی توقع کے مطابق تعلیم جاری نہ رکھ سکی اور ایک ایسی نفسیاتی تکلیف کا شکار ہوگئی جس کا اظہار جسمانی تکلیف سے ہورہا ہے۔ اس کی مثال ا سکول کے اس بچے کی سی ہے جو کسی نہ کسی خوف کے سبب اسکول نہیں جانا چاہتا اور پیٹ کے درد کی شکایت کرتا ہے۔ جیسے ہی اسکول جانے کا وقت نکل جاتا توپیٹ کے درد میں بغیر دوا کے فوراً ہی آرام بھی آجاتا ہے۔ وہ جان بوجھ کر بیمار نہیں ہوتے۔ انہیں واقعی تکلیف ہورہی ہوتی ہے اور جب ان کا نفسیاتی مسئلہ حل کردیا جائے تو جسمانی تکلیف میں بھی آرام آجاتا ہے۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ بیٹی کی ٹانگوں میں خرابی یا بیماری نہیں ہے۔ اب اس کے ساتھ پڑھنے کے معاملے میں زبردستی نہ کریں اسے اپنے ساتھ رکھیں وہ اور بہت سے کام بہترین طریقے سے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔

محبت کی قدر کیجئے

سنا ہے خلوص کے اظہار کیلئے الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ میں نے بھی کبھی کسی سے محبت کی ہے اور چاہتا ہوں کہ وہ خود کو سمجھ جائے۔ افسوس کہ مجھے اس سلسلے میں مایوسی ہی نہیں محرومی کا بھی سامنا ہے۔ بچہ تھا تواماں مجھے خالہ کے پاس چھوڑ کر چلی گئیں۔ باپ کے انتقال کے چارماہ بعد تو اس دنیا میں آیا تھا۔ نانی نے بھی محبت کی مگر آج میری اماں مجھے یاد کرتی ہیں تومیں ان سے نہیں ملتا۔ اب خالہ اور نانی اس دنیا میں نہیں۔ ماں‘ سوتیلی بہنیں اور سوتیلا باپ ہے میرے اپنےہیں انھیں میں اپنا نہیں مانتا۔ (ساجد‘ کراچی)
مشورہ: موجودہ مایوسی اور محرومی کا سامنا آپ کو اپنے رویے کی وجہ سے ہے ورنہ جنہیں محبت کی تلاش ہوتی ہے وہ سوتیلے رشتوں میں بھی یہ مقدس جذبہ محسوس کرلیتے ہیں۔ اگر آپ دیکھیں تو آپ کو ماں باپ اور بہنوں کا پیار حاصل ہے۔ وہ لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں لیکن آپ نے بچپن کی تکلیف اور یادوں کو دل سے لگائے رکھا ہے۔ جب ماں نے آپ کو خالہ کے سپرد کیا تو وہ مجبور ہوں گی۔ وہ اپنے دل سے آپ کی محبت نہیں نکال سکیں اور نہ ہی آپ ایسا کرپائے ہیں۔غیروں میں محبت کے اظہار کا انتظار کرنے کے بجائے اپنے کی محبت کی قدر کیجئے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 864 reviews.