Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

فلمی رسالے پڑھنے کا بھیانک انجام

ماہنامہ عبقری - جولائی 2013

اپنی ناسمجھی کی وجہ سے جو کام بہتری کیلئے کرتا وہ اُس کے برعکس نتیجہ دیتے رہے۔ اب حالت یہ ہے کہ نہ مکان رہا۔۔۔ نہ کوئی جمع پونجی رہی اور نہ ہی کاروبار بچا۔۔۔ الٹا لوگوں کا قرضہ بھی چڑھا ہوا ہے وہ بھی تقریباً پانچ لاکھ روپے ہے

(ت،ج)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! عرض خدمت ہے کہ ہماری شادی کو 18 سال ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے 3 بچے عطا کیے ہیں۔ اس پر میں اس ذات کریم کا بہت شکرگزار ہوں لیکن ایک چیز جو ازدواجی زندگی‘ یعنی خوشگوار ازدواجی زندگی کی علامت ہوتی ہے وہ ناپید ہے۔ چونکہ میں فلمی رسالے وغیرہ دیکھا کرتا تھاجو وقت گھر والوں کو دینا چاہیے تھا وہ وقت میں ان فضولیات میں برباد کرتا رہا ‘ یہ اخلاقی برائیاں انسان کوآہستہ آہستہ ذہنی مریض اور چڑ چڑابنادیتی ہیں یہی سب کچھ میرے ساتھ بھی ہے۔ شادی کے بعد اپنی شریک حیات سے فضول قسم کی باتیں کرتا جبکہ وہ بالکل ہی سادہ تھی پھر نتیجہ مسلسل ٹینشن ہی ٹینشن‘ نفسیاتی طور پر ہم ایک دوسرے سے دور ہوتے گئے یعنی ذہنی طور پر اور اپنی انا کی وجہ سے اس کو کچھ بتاتا بھی نہیں تھا کہ میں کیا چاہتا ہوں۔ دل کی بات ہمیشہ اپنے دل ہی میں رکھی اور کھلونے کی طرح اپنی خواہشات کو اُس پر مسلط کرتا رہاجس کی وجہ سے میری شریک حیات کو مجھ سے ناگواری محسوس ہوتی تھی اور اسی وجہ سے ہم دونوں کو روحانی‘ جسمانی اور مالی نقصانات اور تکالیف اٹھانی پڑیں اس کا اندازہ آپ بخوبی لگاسکتے ہیں۔
اپنی ناسمجھی کی وجہ سے جو کام بہتری کیلئے کرتا وہ اُس کے برعکس نتیجہ دیتے رہے۔ اب حالت یہ ہے کہ نہ مکان رہا۔۔۔ نہ کوئی جمع پونجی رہی اور نہ ہی کاروبار بچا۔۔۔ الٹا لوگوں کا قرضہ بھی چڑھا ہوا ہے وہ بھی تقریباً پانچ لاکھ روپے ہے۔۔۔اب میرا کل سرمایہ میرے بیوی بچے ہی ہیں۔ عبقری سے جڑنے کے بعد چند اعمال شروع کیے اور توبہ استغفار کیا تو اللہ نےر استہ دکھایا اس پر میں اس ذاتِ کریم کا شکرگزار ہوں۔ میں اپنی گھریلو زندگی کو خوشگوار اور پرکیف بنانا چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ میری اولاد اللہ والی بنے۔ چاہتا ہوں کہ جو گناہ اور جو غلطیاں میں نے کیں ہیں ان کی سزا میری اولاد کو نہ ملے۔ میری آئندہ نسلیں آباد ہوں اور روز محشر میں اپنی اولاد پر فخر کرسکوں کہ میری اولاد اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمان نہیں بنیں۔
ہنستا بستا گھر اجاڑنے والے کا انجام
(قاری کلیم اللہ اجمل اٹھارہ ہزاری)
بڑوں سے سنتے آئے ہیں کہ جو کسی دوسرے کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اس میں گرتا ہے کسی کا بُرا چاہنے والا کبھی خوش نہیں رہ سکتا لیکن یہ باتیں انسان کو اس وقت سمجھ آتی ہیں جب انسان کو ٹھوکر لگتی ہے۔
ہمارا ایک قریبی عزیز جس کی شادی اپنے ہی خاندان میں ہوئی‘ اللہ رب العزت کی ذات نے اسے اولاد جیسی نعمت سے نوازا‘ اپنا گھر‘ اپناکاروبار غرض یہ کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی دنیا کی ہر نعمت اس کے پاس موجود تھی۔ زندگی کی گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔ انسان حرص و ہوس کا دلدادہ ہے جس کا کچا مکان ہے وہ کہتا ہے کہ میرے پاس پکا ہو جس کے پاس پکا مکان ہے وہ کہتا ہے میرے پاس کوٹھی ہو‘ جس کے پاس کوٹھی ہے وہ کہتا ہے میرے پاس عالیشان بنگلہ ہو۔ سائیکل والا کہتا ہے میرے پاس موٹرسائیکل ہو‘ موٹرسائیکل والا کہتا ہے میرے پاس کار ہو‘ کار والا کہتا ہے میرے پاس پجارو ہو‘ پجارو والا کہتا ہے اس سے اعلیٰ ماڈل کی ہو۔
غرض یہ کہ انسان کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ اس شخص کی اپنے ہی محلہ کی ایک لڑکی سے علیک سلیک ہوگئی‘ چلتے چلتے بات شادی تک آپہنچی لیکن جب گھر کی طرف دیکھتا تو نصف درجن بچے… بیوی… ان کے اخراجات… گھر کا خرچ… جب یہ باتیں دیکھتا تو شادی کے پروگرام میں تزلزل آجاتا۔
آخرکار اس نے اپنے ایک کزن سے مشورہ کیا جو کہ بہت ہی امیرکبیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور بہت بڑی جائیداد کا مالک تھا۔ اس کے کزن نے مشورہ دیا کہ آپ کا خاندان دوسری شادی کی مخالفت کرے گا اس لیے آپ چپکے سے جاکر کورٹ میرج کرلیں اور اس کے بعد اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دینا۔
اس نے اپنے کزن کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے عدالت میں جاکر کورٹ میرج کرلی اور اس کورٹ میرج کا سارا خرچہ اُسی کزن نے کیا۔ شادی کے چند دن بعد اس نے اپنی بیوی (سابقہ) پر گھناؤنا الزام عائد کیا اور اسے طلاق دے کر اس سے بچے چھین لیے اور اسے گھرسے نکال دیا۔ گھر سے نکلتے وقت اس کی بیوی نے جھولی اٹھا کر اپنے شوہر کو بددعا دی کہ خدا سدا تیری گود ویران رکھے گا‘ خدا تجھے اجاڑ دے گا جیسا کہ تو نے میرا گھر اجاڑا ہے۔ قبولیت کے چند لمحات ہوتے ہیں مظلوم کی بددعا ویسے بھی اللہ تعالیٰ رد نہیں فرماتے۔ اللہ نے اس مظلوم عورت کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ سن لیے۔ بس پھر کیا ہوا اچانک کاروبار ٹھپ ہوگیا‘ ہاتھ تنگ ہوگیا تو پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے گھر کو خیرباد کہا۔ قرض لے کر دیارغیر کا ویزہ لگوایا اور غیرملک چلا گیا۔
معصوم بچے جو پہلے ہی ماں کی ممتا سے محروم ہوچکے تھے اب وہ شفقت پدری سے بھی محروم ہوکر رہ گئے۔ اس کی شادی کو آج کئی سال کا عرصہ بیت چکا ہے مگر دوسری بیوی سے آج بھی اس کی گود ویران ہے۔ دوسری بیوی سے آج بھی وہ اولاد جیسی نعمت سے محروم ہے آج جبکہ اس کی پہلی بیوی اپنے میکے گھر میں بیٹھ کر اپنے بچوں کی جدائی پر آنسو بہارہی ہے تو اس کی دوسری بیوی گھرمیں بیٹھ کر بچوں کے نہ ہونے پر آنسو بہارہی ہے۔ پہلی بیوی اگر اپنی اولاد اپنے پاس نہ ہونے کے غم میں پگھل رہی ہے تو دوسری بیوی اولاد نہ ہونے کے غم میں پگھل رہی ہے اور پھر صرف اسی پر بس نہیں۔ اس شخص نے اپنے جس کزن کے مشورے پر دوسری شادی کی اور پہلی بیوی کو طلاق دی۔ اس (کزن) کی ایک بہن کی شادی ایک اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے میں ہوئی۔ بڑی دھوم دھام سے شادی ہوئی‘ لاکھوں روپے کا جہیز اس لڑکی کو دیا گیا لیکن یہ شادی شاخ نازک پہ بنا آشیانہ ثابت ہوئی۔ شادی کے محض چند ماہ بعد لڑکی کو طلاق ہوگئی اور اس کے خاوند نے دوسری شادی کرلی اور یوں کسی کا ہنستا بستا گھر ویران کرنے والوںکا اپنا ہنستا بستا گھر اجڑ گیا۔
کاش! کہ ہم کسی کا بُرا چاہنے اور دل توڑنے سے پہلے یہ سوچ لیا کریں کہ ہمارے سینے کے اندر بھی ایک دل ہے اور اگر کوئی ہمارا دل توڑے ہمارے ساتھ بُرا کرے تو ہمیں کتنی تکلیف ہوگی‘ کاش! کہ ہمیں یہ بات سمجھ آجائے۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 827 reviews.