محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں اپنے شہر کی ایک مشہور لیڈی ڈاکٹر ہوں۔ گورنمنٹ ہسپتال میں بھی جاب ہے اور اپنا پرائیویٹ ہسپتال بھی چلا رہی ہوں۔ گورنمنٹ ہسپتال کی کوٹھی میں رہائش پذیر ہوں اردگرد کے تمام گاؤں بلکہ شہروں میں بھی میرا ایک نام ہے اور شہرت ہے۔ صرف اللہ کی مہربانی سے… مگر کسی کو اپنا دُکھ اور تکلیف بتا نہیں سکتی صرف اسی خوف سے کہ لوگ کہیں گے ڈاکٹر پاگل ہوگئی ہے… یا نفسیاتی مریضہ ہے۔ ابھی کچھ عرصے سے عبقری کی قاری بنی ہوں تو مجھے کچھ امید کی کرن نظر آئی۔ محترم حکیم صاحب! میرے والد کسٹمز اینڈ ایکسائز کے افسرتھے اچھے حالات تھے‘ میری والدہ کو تھوڑے تھوڑے عرصے بعد دورے پڑتے تھے اور وہ اکثر ایک مخصوص نام (ب۔ز۔ش) لیتی تھیں اور بکرے دئیے جاتے ۔ میری نانی اور نانا سکھ تھے اور مسلمان ہوکر پاکستان آگئے تھے۔ ہم شہر کے اچھے سکولوں میں پڑھے‘ کانومنٹ میں بھائی پڑھے لیکن…!!! پھر بربادی شروع ہوگئی۔ رزق روزی اُٹھ گیا۔ تعلیم ختم… بھائیوں کی شادیاں… کاروبار تباہ… اولاد بند… میری ماں کہتی ہے کہ سب سے چھوٹے بھائی پر ایک پری عاشق ہے جو پرستان کی شہزادی ہے۔ بھائی کا نصیب بہت بلند تھا وہ اس کا رزق روزی لے گئی۔ آپ کہیں گے کہ یہ جھوٹ ہے۔ آپ یقین جانیے! میں نے خود اس پری سے بات کی ہے اس نے کلمہ پڑھا اور کہا کہ میں مسلمان ہوتی ہوں۔ تمہارے بھائی کا ستارہ بہت بلند تھا‘ میں لالچ میں آگئی تھی‘ میں سب کچھ واپس کردوں گی مگر ہم انسان نہیں اس لیے شاید مکر نہ جاؤں۔ دوسرے بھائی پر بھی کوئی بلا ہے اس کی شادی پر خون کے چھینٹے آئے۔ اولاد بھی بند ہے‘ والدہ پر بھی ہے… اب حالت یہ ہے کہ میرے ہسپتال پر ان بلاؤں کے ڈیرے ہیںجو میرے تمام کام ختم کررہی ہیں۔ میرے بچوں کے کام رک گئے ہیں۔ میرا کام روک دیا ہے۔ اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے پڑھتی ہوں اور دعا کرتی ہوں۔ کئی پیروں سے رابطہ کیا مگر وہ کہتے ہیں ہمارے بس سے باہر ہے۔ یہ جنات غیرمسلم ہندو یا سکھ ہیں جو تمہاری نانی سے ہیں اور پرانا ساتھ ہے‘ وہ آسانی سے نہیں چھوڑیں گے۔ میرے والدین کی بربادی کرکے اب وہ میرے ساتھ ہے کیونکہ اللہ نے مہربانی کی تھی اور رزق روزی میں میرے پاس بہت برکت تھی۔ والدین اور بھائیوں کی مدد بھی کرتی تھی۔
محترم حکیم صاحب! میں ہار نہیں مان سکتی…!!! ہم اللہ کی طرف دیکھتے ہیں اور اس کے حبیبﷺ کے امتی ہیں میں اپنی اولاد کی خاطر سب کچھ کر جاؤں گی…!!! مرجاؤں گی… اب حالت یہ ہے کہ میں نے تمام پیروں سے مدد نہ لینے کا فیصلہ کرلیا ہے بلکہ ان سب نے خود ہی انکار کردیا ہے۔ حکیم صاحب آج ایک ماہ سے رو رو کر صرف اللہ کے آگے ہاتھ پھیلا کر بیٹھی ہوں کہ اے اللہ! تیرے سے ’’ڈاڈھا‘‘ (طاقت ور)تو کوئی نہیں۔
میں عبقری رسالے میں سے پڑھ کر موتی مسجد میں 3 بار جاچکی ہوں ایک رات خواب میں موتی مسجد کے اندر دیوار پر چھوٹے چھوٹے بتوں کی شکل میں لاشیں دیکھیں‘ جو آٹھ یا دس ہوں گی۔ آواز آئی کہ یہ ان جنات کی ہیں جو تمہارے ہسپتال میں تھے۔پھر آدھی سوئی آدھی جاگی تو ایک شکل آنکھوں کے آگے آگئی کہ یہ علامہ لاہوتی پراسراری صاحب ہیں۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں دیکھا۔ یہ سچ ہے کیونکہ آنکھوں پر بہتان نہیں لگاسکتی۔
میں اپنے بچوں کی بربادی نہیں دیکھ سکتی جس طرح میری ماں نے دیکھ لی۔ ہمارا پورا خاندان ان بلاؤں کے گھیرے میں ہے۔ میں اپنے ہسپتال اور مریضوں کی مصروفیت کے باوجود ہر وقت یَاقَہَّارُ کا ورد کرتی رہتی ہوں۔ اللہ کے آگے رو رو کر آنکھیں سوج جاتی ہیں‘ ہچکی بندھ جاتی ہے مگر پریشانی ہے کہ جاتی ہی نہیں… میرے ہاتھ آپریشن بڑا اچھا کرتے تھے۔ بڑی شہرت بھی تھی‘اب ہاتھ سوئے پڑے ہیں۔ ساری رات درد کرتے ہیں۔ لکھنا بھی دوبھر ہے۔ ہم بے گناہ ہیں‘ ہم نے اس مخلوق کو تنگ نہیں کیا۔ وہ ہمیں تنگ کررہی ہے۔ براہ مہربانی میرے لیے دعا کریں۔ (ڈاکٹر۔ ن۔م)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں