محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں صوبہ بلوچستان کے شہر ڈیرہ اللہ یار کے چھوٹے سے گاؤں میں رہتی ہوں یہ واقعہ عیدالفطر کے دوسرے دن 21اگست کو میری بیٹی کے ساتھ ہوا۔ میری بیٹی روزانہ قرآن پاک کی تلاوت کرکے سوتی تھی۔ اس رات بھی قرآن پاک کی تلاوت کرکے سوئی تھی۔ ہم سب بھی سورہے تھے تو میری بیٹی نے رات کے ساڑھے بارہ بجے ایک زوردار چیخ ماری‘ چیخ سن کر ہم سب اس کی چارپائی کی طرف آگئے تو میری بیٹی کی آنکھیں کھلیں تھیں اور لمبے لمبے سانس لے رہی تھی‘ پانچ منٹ تک میں نے اور میرے بڑے بیٹے نے آیۃ الکرسی پڑھی پھر میری بیٹی نے بات کی اور کہا کہ ایک بدشکل آدمی بڑے پیٹ والا تھا وہ میری چارپائی کے قریب آیا اور اپنا ہاتھ مجھے لگا رہا تھا اس لیے میں نے چیخ ماری تھی‘ پھر میرے بڑے بیٹے نے علامہ لاہوتی پراسراری کا بتایا ہوا یَاقَہَّارُ کا ورد قبلہ کی طرف منہ کرکے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ کر زور زور سے کرنے لگا اس کے ساتھ ہی ہم سب نے یَاقَہَّارُ کا ورد شروع کیا۔ یَاقَہَّارُ کاورد کرتے ہی ہمارے جسم کے بال کھڑے ہوگئے اور ہمیں سردی لگنے لگی۔ تھوڑی دیر بعد میں نے اپنی بیٹی سے کہا کہ اب ٹھیک ہو ہم سب سوجائیں… ؟؟؟
میری بیٹی نے کہا ہاں! اب میں ٹھیک ہوں‘ آپ سوجائیں ہم ابھی لیٹے ہی تھے تو دس منٹ بعد میری بیٹی پھر سے لمبے لمبے سانس لینے لگی ہم سب پھر اس کی چارپائی پر گئے تو دیکھا تو میری بیٹی رو رہی تھی‘ ہم نے کہا شاید پاگل ہوگئی ہے‘ ہم نے پھر سے یَاقَہَّارُ کا ورد شروع کردیا۔ میں نے اپنی بیٹی کا سر اپنی گود میں رکھ کر آیۃ الکرسی پڑھی۔ میں پوچھتی رہی بہت دیر بعد جب میں نے غصہ میں کہا کہ تم بتاتی کیوں نہیں۔ کیوں رو رہی ہو؟ پھر اس نے کہا کہ میرے پاس کچھ لوگ آئے جو مجھ سے کہہ رہے تھے کہ ہماری شادی تھی تم نے ہماری شادی ضائع کردی ہے۔ یہ دیکھو تم نے ہماری مہندی گرادی ہے۔ اس کے بعد ہم نے یَاقَہَّارُ کا ورد اور زیادہ شروع کردیا۔ میری بیٹی اور زیادہ رونے لگی ہم نے کہا اب کیوں رو رہی ہو اس نے کہا کہ وہ سب کہہ رہے ہیں کہ یَاقَہَّارُ نہ پڑھو‘ آیۃ الکرسی نہ پڑھو‘ ہم یَاقَہَّارُ کا ورد اور زیادہ کرنے لگے‘ میری بیٹی پہلے رو رہی تھی اب ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنس رہی تھی ہم نے کہا اب کیا ہوا؟ اس بار کہنے لگی کہ اب وہ بھاگ رہے ہیں۔ ہمارے گھر سے اپنا سارا سامان اٹھا کر جارہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے قد کے بونے ہیں۔ ان کے ساتھ بہت زیادہ سامان ہے سب ہمارے گھر سے دور ایک درخت کے نیچے جاکر بیٹھ گئے ہیں۔ ان میںسے ایک چھوٹے قد کا جوان پیچھے ہمارے گھر کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔ ہم واپس آئیں گے۔ پھر میری بیٹی نے اپنے بھائی سے کہا کہ صبح اس درخت کے پاس جاکر یَاقَہَّارُ کا ورد کرنا۔ تو میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ ان کو وہاں سے بھی بھگاؤ ‘اسی دوران میرا چھوٹا بیٹا میرے بڑے بیٹے سے کہنے لگا کہ بھیا گائے اور بچھڑے کو دیکھو جب میرے بیٹے نے دیکھا تو وہ گائے اور بچھڑا چارہ نہیں کھارہے تھے اسی درخت کی طرف مسلسل دیکھے جارہے ہیں جہاں وہ بونے جنات بیٹھے تھے۔
پھر ہم نے آیۃ الکرسی پڑھ کر اسی درخت کی طرف پھونک ماری جہاں جنات بیٹھے تھے پھر میری بیٹی کہنے لگے اب وہاں سے بھی بھاگ رہے ہیں ہمارے گھر کے قریب ایک سڑک تھی وہاں چلے گئے ہیں۔ اس کے بعد گائے اور بچھڑا بھی چارہ کھانے میںمصروف ہوگئے اور میری بیٹی بھی ٹھیک ہوگئی پھر میرے شوہر نے بھی کہا کہ یہ بڑے پیٹ والا کالا شخص میری چارپائی کے قریب سے گزرا تھا اگر میری بیٹی چیخ نہ مارتی تو میری چیخ نکل جاتی۔ میرے بڑے بیٹے نے بھی کہا کہ میں نے بھی چیخ ماری تھی۔(فرزانہ یوسف‘ خیرپور میرس)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں