یہ واقعہ دوست کی زبانی پیش کر رہا ہو ں ۔ ہمارے گا ﺅ ں کے نذیر نامی ایک شخص کو با ﺅلے کُتے نے کاٹ لیا ۔ اس کے والدین اسے ایک پیر صاحب کے پا س لے گئے ۔ دیہا ت میں پیرکو خدا کے بعد درجہ دیا جا تا ہے۔ نذیر بیس سال کا نوجوان اور ماں با پ کا اکلو تا بیٹا تھا۔ پیر صاحب نے نذیر کو نمک دم کر کے دیا کہ یہ چالیس دن استعمال کر نا ہے ۔ پیر صاحب کا نام نہیں لکھوں گا کیو نکہ میا نوا لی ، بھکر اور خوشاب کے اضلاع کی 80 فی صد آبا دی اس کی مرید ہے ۔
نذیر نے چالیس دن تک یہ نمک استعمال کیا مگر تین چا ر ماہ بعد اسے محسوس ہوا کہ اس کی ذہنی کیفیت بگڑنا شرو ع ہو گئی ۔ پیشتر اس کے کچھ علا ج کیا جا تا، نذیر نے چیخنا چلا نا شروع کر دیا اور مرنے مارنے جیسی حرکتیں کرنے لگا ۔ اُس کو رسیو ں سے باندھ دیا گیا ۔ نذیر بالکل باﺅ لا ہو چکا تھا ۔ اس کے والدین کے لیے یہ صدمہ نا قابلِ بر دا شت تھا ۔ انہو ں نے اللہ تعالیٰ سے رو رو کر دعائیں مانگنا شروع کر دیں۔ باﺅ لے آدمی کا انجام مو ت ہو تی ہے ۔ شاید کوئی دوا ہو تی ہو گی ۔ لیکن ہما رے دیہا ت تک ابھی اس دوا کا نام بھی نہیں پہنچا ۔ اور نہ ہی پیر چاہتے ہیں کہ کسی کو کسی بھی دوا کا علم ہو ۔
نذیر رسیو ں سے بندھا ہو اتھا لیکن رات کو کسی طر ح رسیو ں سے آزاد ہو گیا ۔ کچھ لو گو ں کاخیا ل تھا کہ ماں نے ممتا کے ہاتھوں مجبو ر ہو کر نذیر کو رسیو ں سے آزاد کیا تھا ۔لیکن ماں اسے کھو لتی تو وہ سب سے پہلے ماں کو کا ٹتا ۔ بہر حال وہ آزاد ہو گیا تھا ۔ وہ جلد ہی گا ﺅ ں سے نکل گیا ۔ اس کے سامنے ایک آک کا پودا آگیا ۔ آک کا پو دا تھل کے ریتلے علا قو ں میں بہت زیا د ہ پایا جا تاہے ۔ اس کا پتا یا کونپل تو ڑی جائے تو دودھ جیسی سفید رنگت کا ایک ما دہ نکلتا ہے ۔ یہ بہت کڑوا اور زہریلا ہو تاہے ۔ یہ تھوڑی سی مقدار میں بچے کو پلا یا جائے تو مو ت واقع ہو جا تی ہے ۔ آنکھو ں میں پڑجائے تو بینائی ختم ہو جا تی ہے ۔
نذیر کے سامنے آک کا پودا آیا تو اس نے اسی کو کاٹنا شروع کر دیا ۔ کو نپلیں اورپتے کھا لیے ۔ وہ یہ سب کچھ با ﺅلے پن میں کر رہا تھا ۔ پھر وہ آگے چل پڑا اورگر گیا ۔ قے شروع ہو گئی، سبز رنگ کا ما دہ منہ اور ناک سے بہہ رہا تھا ۔ اس وقت گھر والے بھی اسے ڈھونڈتے پہنچ گئے ۔ انہوں نے نذیر کواٹھا یا اور پیر صاحب کے پا س لے گئے ۔ ایک آدمی نے انہیں بتا یا کہ پیر صاحب راولپنڈی چلے گئے ہیں ۔
نذیر کو گھر والے مجبوراً ایک حکیم کے پا س لے گئے جو خود دیسی دوائیا ں بنا کر لو گو ں کو دیتا تھا ۔ اس نے جب نذیر کو دیکھا اور اس کے والدین سے تمام حالات معلوم کیے تو اس نے کہا کہ خدا کا شکر ادا کر و جس نے آک کے دودھ سے آپ کے بیٹے کو شفا بخشی ہے ۔ اس نے نذیر کو تھوڑی سی دوائیا ں دیں ۔ کچھ دنوں کے بعد وہ بالکل صحت مند ہو گیا ۔ نذیر ہمارے علاقے کا واحد آدمی ہے جس کو با ﺅلا ہونے کے بعد شفا ملی ہے ۔
بعد میں انکشا ف بھی ہو اکہ پیر صاحب کو جب معلوم ہو اتھا کہ نذیر با ﺅلا ہو گیا ہے اور اس کے پاس لارہے ہیں تو اس نے ایک آدمی کویہ جھو ٹ بولنے کے لیے بھیج دیا کہ پیر صاحب راولپنڈی چلے گئے ہیں۔ یہ انکشاف پیر صاحب کے ایک معتمد آدمی نے کیا تھا ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں