ایمانی کارڈکے لیے ساری محنت:ایک صاحب کہنے لگے کہ خاتمہ بالخیر کی مثال مجھے تب سمجھ آئی جب میں بیرون ملک جانے لگا، انہوں نے کہا: جی فلاں ٹیسٹ کرائیں آپ کو فلاں بیماری تو نہیں۔ ٹکٹ لیں، فارم لیں پُر کریں پھر تھانے سے رپورٹ بنوائیں۔ کہنے لگے: بہت عرصہ بھاگ دوڑکرتے کرتے پھر میںنے پاسپورٹ بنوایا، پاسپورٹ بنوانے کے بعد اتنی قیمت کی میں نے ٹکٹ لی، پھر میری چھان بین ہوئی اور میری مشین سے تلاشی لی گئی، پھرمشین سےمجھے اور میرے سامان کو گزار ا گیا اور اس کے بعد انہوں نے مجھ سے اتنے پیسے لے لئے اور ایک چھوٹا سا کاغذ دیدیا میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ کہنے لگے: اسے بورڈنگ کارڈ کہتے ہیں۔ یہ کارڈ ہے اب یہ دکھاتے جائو اور منزلیں طے کرتے جائویہاں تک کہ آپ جہاز میں بیٹھ جاؤگے۔بس جہاز میں جو بیٹھ گیا وہ منزل پر پہنچ گیا، کہنے لگے: ساری زندگی کی کمائی یہ بورڈ نگ کارڈ ہے۔ پھر مجھے سمجھ آیا کہ آخری وقت میں کلمہ نصیب ہوجانا اور ایمان کی حالت میں موت آجاناہی ساری زندگی کی کمائی کا نچوڑ ہے۔
ہر تمنادل سے رخصت ہوگئی:ایک دن محترم جناب محسن انصاری صاحب کہنے لگے: ’’بس اب ساری حسرتیں ختم ہوگئیں بس اب تو یہ ہی حسرت ہے کہ خاتمہ ایمان پر ہوجائے‘‘ ہمارے اندر یہ غم کیسے لگے گا؟ کتنے لوگ ایسے ہیں جو روزانہ مرتے ہیں، لاکھوں مرتے ہیں، کتنوں کو کلمہ نصیب ہوتا ہے؟اور کتنے ایمان کی حالت میں مرتے ہیں؟ذرا سوچیں!
مرتے وقت اللہ ہماری حفاظت فرمائے!:میرے حضرت خواجہ سید محمدعبداللہ ہجویری رحمۃ اﷲتعالیٰ علیہ فرماتے تھے ’’کتنے لوگ ایسے ہیں جو ساری زندگی کلمہ پڑھتے رہے لیکن افسوس کہ آخری وقت میں کلمہ نصیب نہ ہوا اور کلمے والے ان کا جنازہ پڑھ رہے اور جنازے میں ایمان کے کلمے پڑھ رہے لیکن جس کا جنازہ پڑھ رہے وہ بغیر کلمہ کے مرگیا‘‘۔
جیسی زندگی ویسی موت:یاد رکھنا! جس چیز کو ساری زندگی بولیں گے، جس چیز کو ساری زندگی سنیں گے ،جس چیز کے تذکرے ساری زندگی کریں گے ،صبح وشام، اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، ہرپل ، ہر سانس جس کا تذکرہ ہوگا آخری وقت میں وہی بول زبان پر آئے گا‘ جس چیز کا تذکرہ کریں گے اسی کے تذکرے آئیں گے اور دل میں بھی وہی آئے گا۔
بڑی خطرناک بات: ایک صاحب مجھے کہنے لگے: میرا کام منڈی میں بولی کا ہے ، جب میں سورہا ہوتا ہوںتو میرے گھر والے کہتے ہیں آپ سوتے ہوئے بولیاں لگارہے ہوتے ہیں۔ او ہو ۔۔۔!میں نے کہا: بھائی یہ تو بڑی خطرناک بات ہے۔ تو کہنے لگے :جی کونسی خطرناک بات ہے ؟میں نے کہا نیند تو آدھی موت ہوتی ہے، پوری موت میں کیا بنے گا؟ اگر یہ پوری موت میں ہوگیا پھر۔۔۔؟؟؟
ایسا معاملہ ہوگیا ہوتو پھر کیا کریں:جس چیز کا تذکرہ ہرپل‘ ہر سانس ہوگا۔۔۔ وہی آخری وقت میںنکلے گا۔آپریشن کرنے والے ایک ڈاکٹر ہمارے دوست ہیں۔وہ بتاتے ہیں جب ہم آپریشن کرنے سے پہلے مریض کو بے ہوش کرتے ہیں، بعض اوقات ہم چھ چھ گھنٹے آپریشن کرتے ہیں اور بیہوشی کے عالم مریض بولتا ہی رہتا ہے، بولتا ہی رہتا ہے۔
بے ہوشی میں ایمان کاہوش:ہمارے ایک بابا جی دائود صاحب ہیں ،ان کا ہرنیا کا آپریشن ہوا۔ اب جب ان کو بے ہوش کیا گیاتو انھوں نے کلمہ پڑھنا شروع کردیا۔ بیہوش کرنے کے بعد ایک ڈاکٹر کہنے لگے: یہ تو بیہوش نہیں ہے ،یہ تو مسلسل کلمہ پڑھ رہا ہے۔ دوسر ے ڈاکٹر نے چیک کیاجو اس کا اسپیشلسٹ تھا اس نے کہا: یہ بالکل بے ہوش ہے، دوسرے نے کہا یہ تو باتیں کررہا ہے پہلے نے کہا یہ ایسے ہی کرتا رہے گا کیوں کہ اس کے من میں کلمہ اتر چکا ہے۔اس لیے ان کا نام موت رکھاہوا ہے۔ جب کوئی ان کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے بابا داوود تو ابھی تک زندہ ہے ۔ وہ کہتے ہیںاﷲ نے چلایا ہوا ہے جب اﷲ چاہے گا تب مروں گا .....
چیزبنی ہی ٹوٹنے کے لیے ہے: آدھی موت چاہے آپریشن کے ذریعہ ہے، چاہے وہ بے ہوشی یا نیند کے ذریعے ہے اللہ والو!جس کاآدھی موت میں جو عالم ہوگا۔ اس کاپوری موت میں بھی و ہی عالم ہوگا۔ اب اختتام تو ہوگا ہی۔۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اختتام جو ہے وہ کلمہ کے ساتھ ہے، اعمال کے ساتھ ہے، اﷲ جل شانہٗ کے شوق کے ساتھ ہے، اﷲ کے خوف کے ساتھ ہے، کیسا ہے؟ ہونا تو ہے۔۔۔ یہ چیز بنی ہی ٹوٹنے کے لئے ہے ،یہ جسم بنا ہی گلنے کے لئے ہے۔
رب جوکرتا ہے، ٹھیک کرتاہے: یہ تو اﷲ کی رحمت ہے کہ اﷲ پاک اس جسم کو مٹی کردیتے ہیں ورنہ تو جہاں زمین کھودتے، اندر سے لاشیں نکل آتیں۔مردے دفن کرنے کی جگہ نہ ملتی۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آج تک جو بندے مررہے بھئی زمین تو وہی ہے۔ ایک پراپرٹی کا کام کرنے والا بندہ کہنے لگا: زمین اتنی بن گئی ہے جتنی قیامت تک بننی تھی وہ بن چکی ہے اب جتنی لینی ہے لے لو۔ میں نے کہا: بھئی بات تو تیری ٹھیک ہے ،جتنی زمین بننی تھی وہ بن گئی ہے ،اب زمین نہیں بڑھے گی، و ہ تو جتنی اﷲ نے بنادی ہے اگر اﷲ جل شانہٗ نے موت دی ہے اور موت کے بعد جسم کا مٹی ہونا یا جسم کا ختم ہونا چاہے کسی بھی شکل میں ہو‘راکھ کی شکل میں یا مٹی کی شکل میں، اگر جسم ختم نہ ہوتا تو آپ کا کیا خیال ہے؟ اب تک کیا ہوچکا ہوتا۔ میلوں یہ پھیلے ہوئے قبرستان بھی خالی نہ ہوتے۔ ’’ مکلی‘‘ ٹھٹھہ کا قبرستان میلوں میں پھیلا ہواہے اور بعض پرانی قبریں میں نے کھلی ہوئی دیکھی ہیں ‘قبریں تھیں، بڑے کتبے بنے ہو ئے تھے ،اندر سے بالکل خالی ہے جسم تھا لیکن وہ سب ختم ہوگیا۔ اﷲ جل شانہٗ کا ایک نظام ہے۔ اچھا! اگر موت نہ ہوتی تو پھر کیا ہوتا؟ تو معلوم ہوا کہ میرا رب جو کرتا ہے، صحیح کرتا ہے، اﷲ پاک جو چاہتے ہیں ٹھیک چاہتے ہیں، موت بھی نہ ہوتی تو یہ بوڑھے ،بوڑھے لوگ پتہ نہیں کہاں ہوتے ، اگریہ یورپ کے اولڈ ہائوس بھی نہ ہوتے تو پھر گاؤ شالے یہ تو ہوتے ہی۔۔۔ ان میں لوگ اپنے والدین کولے جاتے، اﷲ جل شانہٗ نے یہ ایک نظام بنایا ہے ۔(جار ی ہے)
درس سے فیض پانے والے
محترم حکیم صاحب السلام علیکم!میرے شوہر دس سال سے کویت میں ہیں‘ میرے سسرال والوں نے مجھے نوکرانیوں کی طرح رکھا ہوا ہے۔ میرے گھر میں نیٹ کی سہولت موجود ہے‘ میری ایک سہیلی نے مجھے آپ کے درس کا بتایا اور ساتھ ویب سائٹ بھی بتائی۔ میں جب بھی زیادہ پریشان ہوتی ہوں تو آپ کے گزشتہ درس نیٹ پر سن لیتی ہوں تو آپ یقین کریں مجھے بہت سکون ملتا ہے ورنہ میں تو نفسیاتی مریض بن جاؤں‘ آپ کے دروس نے میری زندگی کو ایک نیا مقصد دیا ہے‘ اب میں ایک مطمئن زندگی گزار رہی ہوں‘ الحمدللہ اب پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہوں اور باپردہ ہوگئی ہوں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتی ہوں۔ (سویرا عابد‘ لورالائی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں