آج کل اکثر لوگوں کے منہ سے بات کرنے کے دوران بدبو آتی ہے اور دوسروں کیلئے پریشانی کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ دانتوں کو صاف نہ کرنا اور مسواک کی سنت کو چھوڑنا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت مشقت میں پڑجائے گی تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ پہلے دانتوں کے ڈاکٹر کا گمان نہ تھا لیکن جب سے امت نے سنت کو چھوڑا اور برش اور پیسٹ کے نام پر دوسری چیزوں کا استعمال شروع کیا اس وقت سے دانتوں کی بیماریاں بڑھ گئی ہیں اور آج کل ان بیماریوں کے حل کیلئے بڑی بڑی ڈگڑیاں حاصل کی جارہی ہیں۔ مسواک دانتوں کے امراض کا مکمل علاج ہے جبکہ اس کو سنت نبوی ﷺ کے مطابق استعمال کیا جائے۔
مسواک کو پکڑنےکا سنت طریقہ: آج کل لوگ شاید مسواک نہیں فقط ’’رسم مسواک‘‘ ادا کرتے ہیں۔مسواک سیدھے ہاتھ میں اس طرح لیجئے کہ چھنگلیاں (یعنی ہاتھ کی چھوٹی انگلی) اس کے نیچے اور بیچ کی انگلیاں اوپرا ور انگوٹھا سرے پر ہو۔ مسواک کو تقریباً پانچ سے سات منٹ تک استعمال کرنا چاہیے۔ مسواک مٹھی باندھ کر کرنے سے بواسیر ہونے کا اندیشہ ہے۔ منہ سے بدبو آنے‘ مسوڑھوں سے خون نکلنے دانتوں کے ہلنے اور منہ کے دوسرے امراض کی وجہ دانتوںکو تو اہتمام سے صاف کیا جاتا ہے لیکن مسوڑھوں پر توجہ نہیں دی جاتی۔ دانتوں کی طرح مسوڑھوں کی صفائی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ مسواک مسوڑھوں پر نہ اتنی زور سے کی جائے کہ مسوڑھے چھل جائیں اور نہ اتنی آرام سے کی جائے کہ مسوڑھوں کو پتہ نہ چلے۔
اگر مسوڑھوں کی صفائی کے دوران مسوڑھوں سے خون نکلے اور اس سے منہ بھی بھرجائے تو پریشان نہیں ہونا چاہیے اصل میں یہ ساری انفیکشن ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ کچھ دن تک دانتوں میں ٹھنڈا گرم محسوس ہوگا لیکن آہستہ آہستہ مسوڑھوں سے خون آنا اور دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنا ختم ہوجائے گا اور مسوڑھے گلابی رنگ کے ہوجائیں گے۔ گلابی رنگ مسوڑھوں کے صحت مند ہونے کی نشانی ہے۔ کھانے کے بعد خلال کرنا سنت ہے اور نہ کرنے سے دانت کمزور ہوجاتے ہیں۔بعض اوقات معدے کی گرمی اور تیزابیت سے منہ میں چھالے پڑجاتے ہیں اور اس مرض سے خاص قسم کے جراثیم منہ میں پھیل جاتے ہیں اس کیلئے منہ میں تازہ مسواک ملئے اور اس کے لعاب کو کچھ دیر تک منہ کے اندر پھراتے رہیں اس طرح کئی مریض ٹھیک ہوچکے ہیں۔
دانتوں کا پیلا پن دور کرنے کیلئے: لیموں کے چھلکے سکھاکر پیس کر اور اس میں نمک ملا کر دانت پر ملیے انشاء اللہ چمکدار ہوجائیں گے یا اس کے علاوہ تین حصے نمک اور ایک حصہ کھانے کا سوڈا ملا کرڈبیہ میں رکھ لیجئے روزانہ دانتوں میں لگا کر دو منٹ تک لگا رہنے دیں پھر دانت مانجھ لیجئے۔ صاف ہوجائیں گے۔منہ کی بدبو دور کرنے کیلئے یہ درود شریف اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی النَّبِّی الطَّاہِرِ
ایک ہی سانس میں گیارہ مرتبہ پڑھ لیں منہ کی بدبو زائل ہوجائے گی۔اس کے علاوہ منہ کی بدبو دور کرنے کیلئے ہرا دھنیا چبا کر کھالیجئے نیز گلاب کے تازہ یا سوکھے ہوئے پھولوں سے دانت مانجھنے سے بھی بدبو دور ہوجائے گی۔
حضرت علی رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں جو شخص چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ ِللہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن عَلٰی کُلِّ حَالِ کہے گا تو اسے کبھی کان درد اور ڈاڑھ کا درد نہ ہوگا۔ایک اللہ والے رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے فرمائے ہوئے کلمات چھینک آنے پر پڑھ کر اپنی زبان سارے دانتوں پر پھیرلیں تو وہ دانتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔
ایک صاحب جن کی عمر 100برس سے کچھ کم تھی اپنے دانتوں سے گنا چبا لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب گنا کھاتا ہوں تو میرے دانتوں پر جوان آدمی رشک کرتے ہیں کسی نے ان سے دانتوں کی محفوظی اور مضبوطی کا سبب دریافت کیا تو فرمایا:۔
ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے بچپن میں یہ عمل بتایا تھا کہ عشاء کے وتر جب پڑھے جائیں تو پہلی رکعت میں بعد الحمد سورۂ نصردوسری میں سورۂ لہباور تیسری میں سورۂ اخلاص پڑھنے سے دانت عمر بھر تکلیف سے محفوظ رہتے ہیں۔ جب سے میں اسی طرح پڑھتا ہوں اور اسی عمل کی یہ برکت ہے اور یہ عمل عبقری میں بھی پہلے چھپ چکا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں