بچوں کا کیا بنے گا؟
میرے دو بیٹے ہیں‘ ماشاء اللہ ایک چھ سال کا ہے۔ وہ بالکل صحت مند ہے۔ ساڑھے چار سالہ دوسرا بچہ ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے۔ بولنا بھی تین سال کی عمر میں شروع کیا۔ چند فقرے بولتا اور چلتے ہوئے لڑکھڑاتا ہے۔ پڑھنے لکھنے میں بھی تیز نہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ’’اللہ لوک‘‘ ہے ہم کبھی باہر سیر کیلئے نکلیں تو بڑا بچہ بھاگتا دوڑتا ہے‘ چھوٹا چند قدم چل کر بیٹھ جاتا ہے۔ کھلونوں سے کھیلتا ہے مگر دلچسپی نہیں لیتا۔ اس کی وجہ سے میں سخت پریشان رہنے لگی ہوں۔ کہیں آنے جانے سے گھبراتی ہوں۔ میرے شوہر کہتے ہیں کہ ا گر تم نفسیاتی مریضہ بن گئیں تو بچوں کا کیا بنے گا۔ بتائیے کیا کروں؟ (پریشان ماں)
مشورہ: بی بی! آج کے دور میں معذوروں کیلئے کافی سہولتیں دستیاب ہیں۔ ایسے سکول بھی ہیں جہاں ذہنی پسماندہ بچوں کو کھیل ہی کھیل میں بڑے سہل طریقے سے تربیت دی جاتی ہے۔ آپ باقاعدگی سے بچے کا طبی اور نفسیاتی معائنہ کرائیے اور اس کی روشنی میں آگے بڑھیے۔ ہمارے ملک میں غریب طبقے میں ناکافی غذا‘ لڑائی جھگڑے اور گندگی کی بنا پر ایسے بچے جنم لیتے ہیں۔ بہرحال معذور بچہ آپ کا اپنا خون ہے‘ آپ نے اسے جنم دیا ہے‘ اس کی ماں ہونے سے آپ انکار نہیں کرسکتیں۔بہتر یہ ہے کہ آپ خود کو سنبھالیے‘ بچوں کو باہر ساتھ لے جائیں تو معذور بچے پر زیادہ توجہ دیں‘ بچوں کو سائیکل لے کر دیں تو بڑے بھائی سے کہیے کہ اسے بٹھا کر سیر کرائے۔ بچے کی خوراک پر پوری توجہ دیجئے‘ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے وٹامن تجویز کرائیے۔ بچے سے چھوٹے موٹے کام کرائیے‘ محنت والے نہیں‘ معذور بچوں کو صحت مندانہ ماحول ملے تو وہ تیزی سے صحت یاب ہوتے ہیں۔ آپ اسے ذہنی پسماندہ بچوں کے سکول میں داخل کرائیے وہ بہت کچھ سیکھ جائے گا۔ بچے کو آپ خود بھی ذہنی طور پر مضبوط بناسکتی ہیں۔ حوصلہ ہارنے کی ضرورت نہیں۔ گھر کا ماحول صحیح رکھیے۔ انشاء اللہ سارے معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ آپ کا بچہ سر اٹھاکر چلے گا تو آپ کو بھی فخر محسوس ہوگا۔
دوائیاں کھاکھاکر تھک چکی ہوں
میری عمر اٹھائیس برس ہے‘ جب سے پیدا ہوئی ہوں بیماریوں نے گھیر رکھا ہے۔ نزلہ‘ زکام‘ کھانسی پیچھا نہیں چھوڑتی‘ چلتی ہوں تو سینے میں درد ہوتا ہے اور کھایا پیا ہضم نہیں ہوپاتا۔ بے شمار حکیموں سے معجونیں لے کر کھاچکی ہوں‘ کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ میرے اندر بہت گرمی ہے‘ چہرے پر کیلیں نکلی ہوئی ہیں‘ کڑوی دوائیاں پی پی کر تھک چکی ہوں‘ تھوڑا سا کام کروں تو سردرد تھکا دیتا ہے۔ سارا چہرہ بگڑ چکا ہے۔ پھنسیوں‘ کیلوں نے رنگ سیاہ کردیا ہے۔ تمام عمر دعائیں دونگی۔ مجھے کوئی ایسا مشورہ دیجئے جس سے میرے جسم کی تیزابیت ختم ہوجائے اور میں بھی پیٹ بھر کر کھانا کھاؤں۔ (حلیمہ‘ بلوچستان)
مشورہ: آپ املتاس کے ایک کلو پھول جمع کرلیجئے۔ اس وزن میں ڈنڈیوں کا وزن شامل نہیں۔ مٹی کے کونڈے میں پھول ڈال کر اس پر دو کلو چینی ڈال دیجئے پھر ہاتھ سے خوب ملیے۔ جب چینی اور پھول اچھی طرح یک جان ہوجائیں تو شیشے کے برتن میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیجئے۔ پانچ چھ دن بعد چینی اور پھول اچھی طرح مل جائینگے دوسرے تیسرے روز چمچے سے آمیزہ ہلا بھی دیا کریں۔ گل قند تیار ہونے پر ایک چمچی صبح ایک شام کھالیا کریں۔ اس کی مقدار بڑھا بھی سکتے ہیں‘ ایک ہفتے بعد ڈیڑھ چمچی کردیں۔ پھر دو سے تین چار چمچوں تک آجائیں۔ اسے کھانے سے پرانا نزلہ‘ زکام‘ تیزابیت‘ گرمی دانے‘ داغ دھبے‘ کھانسی‘ سینے کا درد وغیرہ ٹھیک ہوجائے گا۔ یہ گل قند انسانی بدن کے زہریلے مادے خارج کرتا ہے۔ غذا میں کچی سبزیاں اور دہی شامل کریں۔ اللہ تعالیٰ شفاء دینے والا ہے۔ نماز پڑھ کر اپنی صحت کیلئے دعا کریں۔
دل چاہا خودکشی کرلوں
بچپن میں گرنے سے میرا ایک ہونٹ کٹ گیا اور اس میں ابھار ہوگیا۔ بچپن میں کسی نے توجہ نہ دی اب میں ایک کالج میں پڑھانے لگی ہوں‘ تو مجھے اپنی بدصورتی کا احساس تب ہوا جب میں جماعت میں داخل ہوئی تو برقع میں لڑکیاں مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئیں لیکن جب برقع ہٹایا تو سب کے چہرے یکسر بدل گئے اور ہنسنے لگیں۔ یقین کیجئے دل چاہا کہ خودکشی کرلوں۔ آخرسب طالبات کو سمجھانا پڑتا ہے۔ میں کیسے اپنے ہونٹ ٹھیک کروں؟ گھر والے میری پریشانی نہیں دیکھتے ۔ ہونٹوں کی سرجری کہاں ہوتی ہے؟ اس معاملے میں میری مدد کریں۔ (عدیلہ کامران‘ پشاور)
مشورہ: بی بی! آپ پڑھی لکھی لڑکی ہیں‘ ایسی باتیں کیوں سوچتی ہیں؟ خودکشی تو ہمارے مذہب میں حرام ہے۔ اللہ نے آپ کو حسن صورت اور حسن سیرت عطا کی ہے۔ ہونٹ کٹا ہوا ہے تو کیا ہوا‘ ہاتھ پاؤں سلامت ہیں۔ ایسے ہونٹ ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ لیکن آپ ہسپتالوں کے چکر کیسے لگائیں گی؟ ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہے۔ ہونٹ کے اوپر زخم کا ابھار تو ہومیو پیتھک دوا سے ٹھیک ہوجائے گا مگر کٹے ہونٹ کا مسئلہ رہے گا۔ ڈاکٹر بغیر دیکھے کچھ نہیں بتا سکتا۔ پشاور میں بھی پلاسٹک سرجری ہوتی ہوگی آپ کسی نہ کسی طرح ہمت کرکے ڈاکٹر کو دکھائیے۔
کیا یہ گنا ہ ہے۔۔۔۔؟
میرا مسئلہ نفسیاتی ہے‘ پاگل سمجھ کر نظرانداز مت کیجئے گا۔ میرا گناہ یہ ہے کہ میں شاعرہ ہوں۔ میرے لکھی ہوئی غزلیں لوگ شوق سے پڑھتے ہیں۔ میں اپنی مادری زبان بلوچی میں شاعری کرتی ہوں‘ میری ٹیچروں نے میری لکھی ہوئی ایک غزل پڑھی تو ان کا کہنا ہے تم نے یہ غزل لکھ کر جہنم میں جگہ بنالی ہے۔ تم پکی جہنمی ہو‘ مرنے کے بعد بھی جب تمہاری لکھی ہوئی غزلیں لوگ پڑھیں گے تو تمہیں مزید گناہ ہوگا۔آپ مجھے بتائیں میں کیا کروں؟ (ر۔س‘ چاغی)
مشورہ: مجھے بلوچی زبان نہیں آتی‘ اس لیے میں نہیں بتاسکتی کہ آپ نے کیسی شاعری کی ہے جس پر انہوں نے اعتراض کیا۔ آپ شاعری نہیں چھوڑسکتی مگر اس میں تبدیلی ضرور لاسکتی ہیں۔ اس طرح آپ کا ضمیر بھی مطمئن ہوجائے گا۔ آپ ملی نغمے لکھیے‘ نعتیہ شاعری کریں۔ مدح رسول ﷺ آپ کی شاعری کا رخ بدل دے گی تو آپ خود حیران ہوجائیں گی اور پھر آپ کو اپنی پچھلی شاعری اچھی نہیں لگے گی۔ آپ کی ٹیچروں کے بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔ انہوں نے کوئی غلط بات دیکھ کر ہی اعتراض کیا ہوگا۔
آپ جب نعتیہ شاعری کریں گی تو آپ خود دیکھیں گی کہ آپ کی وہی ٹیچرز جو آپ کو جہنمی کہہ رہی تھیں وہی آپ کی تعریفوں کے پل باندھیں گی۔ انشاء اللہ عزوجل
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں