ناک کی اندرونی جھلیوں‘ ہڈیوں کے جوڑوں اور گزرگاہوں میں سوزش ہوجانے کی علامت یہ ہیں: مریض مسلسل چھینکتا رہتا ہے‘ناک بہتی رہتی ہے‘ ایک یا دونوں نتھنے بند ہوجاتے ہیں‘ سر میں درد ہوتا ہے اور دماغ بوجھل محسوس ہوتا ہے۔ درد زیادہ تر ماتھے اور آنکھوں کے نیچے چہرے کی ہڈیوں ور دانتوں میں ہوتا ہے۔ ہلکے ہلکے بخار کے علاوہ بھوک بھی ختم ہوجاتی ہے۔ سانس لینے میں بھی تکلیف ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے مریض خود کو بے بس اور لاچار محسوس کرتا ہے۔ ناک کی جھلیوں میں سوزش کے باعث مریض کی آواز بھی بھاری ہوجاتی ہے۔
اسباب: یہ مرض نزلہ و زکام کے بعد ناک‘ گلے اور سر کے اندر کی جانب کی نازک جھلیوں اور گزرگاہوں میں بلغم جم جانے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ یہ بلغم‘ خون میں زہریلے مادوں کی پیدا کردہ خراش اور سوزش کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ درحقیقت جھلیوں کی سوزش ناقص غذا کا بھی نتیجہ ہوتی ہے جب کوئی شخص باقاعدگی سے خاص قسم کی غذا کھاتا اور خاص قسم کے مشروبات پیتا رہتا ہے تو وہ ان کا عادی ہوجاتا ہے جس سے اس کے جسم پر ان کے اثرات بھی رونما ہونے لگتے ہیں ایسے لوگوں میں سے بعض افراد ناک سے متعلق متعدد اقسام کے الرجی کیلئے بہت حساس ہوجاتے ہیں اور اس کا ردعمل ناک کی جھلیوں کی سوزش یا مستقلاً ورم کی صورت میں نکلتا ہے۔
علاج: اس مرض کے علاج کیلئے غلط غذاؤں کی تلافی کرنا بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ مریضوںکو پہلے قدم کے طور پر متوازن غذاؤںکا استعمال شروع کردینا چاہیے اور اپنے کھانوں میں نمک کی مقدار کم سے کم کردینی چاہیے کیونکہ نمک جسمانی ٹشوز میں پانی جمع کرتا ہے اور جسم میں سے کیلشیم خارج کرتا ہے۔ جن دنوں مرض کی شدت ہو اور بخار بھی ہو تو مریض کوٹھوس غذا کے بجائے زیادہ تر تازہ پھلوں اور سبزیوںکا جوس پینا چاہیے جو اس کی مقدار کے برابر اس میں پانی ملا ہوا ہونا چاہیے۔ مرض کی شدت ختم ہوجانے کے بعد مریض کو بتدریج اچھی متوازن غذا کھانے کا سلسلہ شروع کردینا چاہیے جو تین بنیادی فوڈ گروپوں یعنی بیجوں‘ بادام‘ اخروٹ‘ مونگ پھلی۔ سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل ہو۔
دوا سے علاج: وٹامن اے کی حامل غذائیں زکام اور جھلی کے ورم کے خلاف مؤثر مدافعت کرتی ہیں۔ ان غذاؤں میں بالائی نکالے بغیر دودھ‘ دہی‘ انڈے کی زردی‘ کدو‘گاجر‘ پتوں والی سبزیاں‘ ٹماٹر‘ کنو مالٹا‘ آم اور پپیتا شامل ہیں۔ جھلی کے ورم کا مرض پرانا ہوچکا ہو تو وٹامن اے بطور دوا استعمال کرانے سے فوری آرام آجاتا ہے۔ معالجین بتاتے ہیں کہ ناک کی جھلیوں کی سوزش میںمبتلا مریضوں کو وہ دوا کے ذریعے وٹامن اے اور وٹامن سی کا استعمال کرواتے ہیں۔
غذا بطور دوا: اوپر تو ہوئی ایلوپیتھک طریقہ علاج کی بات لیکن ایک اور مؤثر ترین دیسی نسخہ بھی ہے۔ یہ نسخہ لہسن اور پیاز ہے انہیں کھانے سے تنفس کی نالی میں جمع شدہ بلغم صاف ہوجاتا ہے۔ یہ تھوڑی تھوڑی مقدار میں روزانہ کھائیے اور ناک کی جھلیوں کی سوزش میں مبتلا مریض انہیں اپنے کھانوں کا باقاعدہ حصہ بنالیں تو اس سے بہت مفید نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ گاجر‘ چقندر‘ کھیرے اور پالک کے جوس الگ الگ یا آپس میں ملا کر پیجئے۔ اس سے بھی بہت فائدہ پہنچتا ہے۔
پانی بطور دوا: ناک کی جھلیوں کی سوزش کے باعث سانس کا راستہ بند ہونے لگتا ہے اور سانس لینے میں دقت ہوتی ہے۔ طبیعت میں چڑچڑا پن آجاتا ہے اور منہ کے ذریعے سانس لینے کے باعث حلق خشک اور زبان پر کانٹے پڑنے لگتے ہیں۔ اس صورت حال میں بند ناک کھولنے اور جھلیوں کی سوزش سے ہونے والی تکلیف کو فوری طور پر دور کرنے کیلئے اسٹیم یعنی کہ بھاپ کو استعمال کیا جاتا ہے۔
بھاپ لینے کا طریقہ: اس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی پتیلی میں پانی بھر کر ڈھکن ڈھانپ کر اسے ابال لیں اور جب پانی کھولنے لگے تو اسے چولہے سے اتار لیں کچھ دیر بعد اپنے اوپر ایک چادر یا بڑا تولیہ اوڑھ کر چہرے کو پتیلی کے قریب کرلیں اور اس کا ڈھکن اتار لیں۔ اس میں سے نکلنے والی بھاپ کو ناک کے ذریعے کھینچنے کی کوشش کریں جب بھاپ ناقابل برداشت محسوس ہو چہرہ باہر نکال کر پونچھ لیں۔ یہ عمل اس وقت تک کریںجب تک بھاپ موجود رہے۔ تکلیف زیادہ ہو تو ہر گھنٹے کے بعد پانچ منٹ کیلئے گرم پانی کی بھاپ میں گہرے سانس لیجئے۔ اس سے جما ہوا بلغم جلدی چھٹ جاتا ہے سوزش کم ہونے لگتی ہے اور سانس لینا آسان ہوجاتا ہے اگر مرض میں شدت نہ ہو لیکن ناک کی جھلیوں کی سوزش کا مرض موجود ہو تو چوبیس گھنٹوں میں ایک بار خاص کر سونے سے پہلے بھاپ لینے سے مرض میںافاقہ ہوتا ہے اور رات کو نیند کے دوران سانس لینے میں بھی آسانی رہتی ہے۔ مرض کی شدت کے دوران آرام کرنے اور تازہ ہوا میں سانس لینے کا بھی اہتمام کیجئے۔
پرہیز: مریض کو تلی ہوئی اور نشاستہ دارکھانے پینے کی اشیاء‘ سفید شکر‘ سفید آٹا‘ چاول‘ کیک‘ پیسٹری‘ ٹافیوں‘ میدے کی سویوں‘ حلوہ وغیرہ مصالحہ دار اشیاء اورگوشت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ میٹھا کھانے کو دل چاہے تو شہد استعمال کریں۔ تمام پکے ہوئے کھانے تازہ حالت میں کھائیے۔ سبزیاں وافر مقدار میں استعمال کریں۔ تمام پھل کھائے جاسکتے ہیں لیکن لیموں‘ کنو مالٹے اور چکوترے سے پرہیز کریں۔ دودھ خوب پیجئے کیونکہ اس میں کیلشیم ہوتا ہے جو کہ جسم کے ٹشوز کی سوزش کو دور کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔ اس مرض کے مریضوں کو پرفیومز کے استعمال سے بھی پرہیز کرنا چاہیے علاوہ ازیں سگریٹ نوشی‘ دھول اور دھوئیں والے ماحول سے بھی دور رہا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں