Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - نومبر 2012

چڑیا گھرکا شیر میرا دیوانہ ہوگیا
کہ وہ آیت یا وہ لفظ یا وہ ورد اگر میں آپ کو بتادوں کہ اس کا فوری اثرہے‘ اس کا اثرتو میں نے یہ بھی دیکھا کہ بہت پرانی بات ہے کہ ایک دفعہ جب میں ابھی بچہ تھا یعنی نوعمر تھا تو ایک چڑیا گھر میں گیا‘ وہاں شیر کے پنجر کے پاس گیا جہاںایک شیر بیٹھا ہوا تھا‘ میرے دل میں آیا کہ اس شیر میں میری محبت پیدا ہوسکتی ہے‘ میں نے وہ پڑھا اور پڑھ کے شیر کے پنجر ےکے اندر اپنا پورا بازو ڈال دیا‘ شیراپنے پنجر کے دوسرے حصےسے دوڑتا ہوا آیا اور میرے بازو کو اپنی زبان سے چاٹنا شروع کردیا‘ وہاں اور بھی لوگ تھے جو چڑیا گھر دیکھنے آئے تھے‘ ان میں چیخ وپکار شروع ہوگئی‘ میں وہ ورد پڑھ رہا تھا اور شیر کے سر پر ہاتھ پھیر رہا تھا اس کے سر کے بال میرے ہاتھوں کے نیچے تھے اور وہ پلٹ پلٹ کر میرا ہاتھ چاٹتا‘ اپنا منہ پھیرتا‘ میرے ہاتھوں پر اپنی آنکھیں پھیرتا‘ اس کی دم ہل رہی تھی‘ اس کا جسم محبت میں تھرتھرا رہا تھا۔
میں نے کہا اے خالق کائنات! تو نے اپنے ان کائنات کے پوشیدہ رازوں میں ایسی قوت رکھی ہے کہ یہ انسان کو چیڑنے اور پھاڑنے والا جانور پل میں دوست کیسے بن جاتا ہے‘ دوست نہیں بلکہ غلام بن جاتا ہے اور ایسا غلام بن جاتا ہے جو اس کو شاید کوئی سوچنے پر بھی نہ مانے لیکن دیکھنے والوں نے دیکھا۔تقریباً دس پندرہ منٹ سے زیادہ میں اس کے ساتھ رہا‘ اتنی ہی دیر میں شیرنی آگئی اب شیر کی کوشش ہو کہ وہ میرا ہاتھ چاٹے‘ شیرنی کی کوشش ہو کہ وہ میرا ہاتھ چومے‘ تو میں نے دوسرا ہاتھ بھی پنجرے کی سلاخوں کے اندر ڈال دیا‘ شیرنی نے دوسرا ہاتھ چومنا اور چاٹنا شروع کردیا ‘ حتیٰ کہ اس نے میرا ہاتھ اپنے منہ میں لیا اور نرم نرم ہونٹوں کے ساتھ زبان میں لینا شروع کیا کہ میرا ہاتھ اس کے لعاب سے بھرگیا‘ میں ان سے محبت کرتا رہا پڑھتا رہا‘ اس کے بعد میں نے دونوں ہاتھ باہر نکالنے کی کوشش کی تو شیرنی نے میرا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے اور ہلکے ہلکے دانتوں سے پکڑ لیا‘ جس سے مجھے تکلیف نہیں پہنچی اور یہ اس بات کی علامت تھی کہ آپ ہمیں چھوڑ کر کیوں جارہے ہیں؟ لیکن میں نے ان سے کہا نہیں مجھے جانا ہے آپ چھوڑ دیں اور میں نے آہستگی سے ان کے منہ سے اور پنجرے سے ہاتھ نکال لیے اس کے بعد وہ ہاتھ میں نے دھولیے۔ میں نے ان دونوں شیروں کو دیکھا ان کا بس نہیں چلتا تھا کہ وہ پنجرے کی سلاخوں کو توڑ دیں اور آکر میرے جسم سے لپٹ جائیں اور میرے پاؤں چاٹنا شروع کردیں وہ دیوانگی کے انداز میں اور پاگل پن کے انداز میں پنجرے کے اندر چکر کاٹ رہے تھے جب میں ذرا دور ہوا تومیں نے ان کی آنکھوں میں تیرتے ہوئے آنسو دیکھے کہ خود ان کے آنسوؤں سے میرے بھی آنسو آگئے۔ وہ محبت کے آنسو وہ جدائی کے آنسو‘ وہ دلفریبی کے آنسو تھے جو آنسو ان کی آنکھوں میں میں نے خود دیکھے۔ مجھے احساس ہوا کہ اللہ کے نام میں محبت ہے اللہ کے کلام میں محبت ہے‘ دلوں کی نفرت‘ دلوں کا بغض‘ وحشیانہ پن ‘ خونخواری اللہ چاہے تو ختم کردے‘ اللہ نہ چاہے تو ختم نہ کرے۔
ایسی چیز ہرگز نہیں دونگا
قارئین! میری زندگی اللہ کے کلام کے کمالات اور مشاہدات سے بھری ہوئی ہے بس آپ کو کبھی کبھی جب بیٹھتا ہوں باتیں بتاتا چلا جاتا ہوں تو بات میں سے بات نکلتی چلی جاتی ہے اور باتوں میں سے بھی بات نکلتی ہے تو اس میں سے انوکھے واقعات میرے منہ سے نکلتے چلے جاتے ہیں۔ یہ واقعات اس لیے بتائے ہیں کہ وہ الفاظ جو جن پڑھتا تھا وہ بہت پہلے مجھے کسی دوسرے جن نے بھی بتائے تھے‘ اس سے بھی پہلے مجھے صحابی جن نے بھی یہ بات بتائی تھی اور اس جن نے بھی بتائی اور وہی الفاظ ہیں مختصر سے… لیکن میں کیا کروں ان لفظوں کا اظہار نہیں کرسکتا۔ اسے میرا بغض نہ سمجھیے گا بلکہ احتیاط سمجھیے گا‘ احتیاط بہت ضروری ہے کیونکہ یہ زندگی احتیاطوں کے ساتھ گزاری جائے تو اس میں خیر زیادہ ہوگی‘ مجھے آپ کی دلچسپی اور محبت کا احساس ہے لیکن میں ایسی چیز ہرگز نہیں دوں گا جو آپ کی دنیا و آخرت کو برباد کردے یا وہ چیز کسی کی عزت یا عصمت کے نقصان کا ذریعہ بنے یا کسی کا گھر اجاڑنے کا ذریعہ بنے بس آپ کو میں نے جو اعمال دئیے اور جو ذکر اور تسبیحات دیں اس کی ہمیشہ سب کو اجازت دیا کرتا ہوں۔
میرے تحفے سنبھال کر رکھنا
میں نے یاقہار کے عمل دئیے‘ آپ کو نفل کا عمل دیا اور پھر ان آیات کا عمل دیا جن آیات میں اللہ پاک نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ آیات مشکلات اور پریشانیوں کیلئے ایک بحربیکراں ہے‘ یہ ساری چیزیں میں آپ کو تحفے دیا کرتا ہوں‘ آئندہ بھی تحفے دوں گا‘ میرے تحفے سنبھال کر رکھنا‘ زندگی میں نہیں نسلوں میں کام آئیں گے اور آرہے ہیں۔ لوگ شادو آباد ہورہے ہیں مجھے عبقری کے ذریعے وہ خطوط ملتے رہتے ہیں جو لوگ لکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں اس عمل سے کیا نفع پہنچا۔
جانوروں کو اعمال کا ہدیہ۔۔۔ اور نتائج
میں نے اپنی پچھلی کئی نشستوں پہلے جانوروں کو اعمال کا ہدیہ کرنے کے بارے میں کہا تھا ایک نہیں‘ دو نہیں‘ سینکڑوں نہیں‘ ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں نے اس عمل کو آزمایا اور ایسے ایسے انوکھے مشاہدات مجھ تک پہنچے جو میں آپ کے سامنے اگر بیان کردوں یا تو آپ مجھے دیوانہ کہیں گے‘ یا پھر جھوٹا کہیں گے۔ لیکن مجھے یقین ہے میرا کالم پڑھنے والوں کی اکثریت نہیں بلکہ سوفیصد ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اسے یقین کی طاقت سے اور محبت اور پورے خلوص سے پڑھتے ہیں۔ جانوروں کو عمل کا ہدیہ دینے سے ان کے دلوں میں ایسی محبت پیدا ہوتی ہے کہ وہ آپ کیلئے دعاؤں میں لگ جاتے ہیں وہ بے زبان ہوتا ہے‘ وہ گناہوں سے پاک ہوتا ہے‘ اس لیے قیامت کے دن ان کا حساب و کتاب نہیں ہوگا اور اللہ پاک ان کو ختم فرمادیں گے‘ جانوروں کو مسلسل اعمال کا ہدیہ پہلی نشست میں میں نے آپ کو ایک مخصوص عمل دیا تھا لیکن آج میں کہہ رہا ہوں آپ ایک تسبیح درود شریف کی پڑھ کر ہدیہ کرسکتے ہیں‘ آپ تین دفعہ درود شریف پڑھ کر ہدیہ کرسکتے ہیں‘ آپ تین دفعہ سورۂ اخلاص ہدیہ کرسکتے ہیں‘ آپ تین دفعہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر ہدیہ کرسکتے ہیں‘ آپ گیارہ دفعہ پہلا کلمہ طیب پڑھ کر ہدیہ کرسکتے ہیں‘ کرتے رہیں۔
بکری شریف ہوگئی
ایک صاحب نے بتایا ان کے گھر میں بکریاں تھیں اور ایک بکری باقی سب بکریوں کو مارتی تھی‘ حتیٰ کہ اس نے ایک بکری کی آنکھ میں سینگ مارا اور اس کی آنکھ ہمیشہ کیلیے ختم ہوگئی۔یہ میری والدہ کی بکری تھی‘ سب بہن بھائی اس بکری کو نہ چاہتے ہوئے بھی رکھنے پرمجبور تھے کیونکہ والدہ کی تھی‘ کئی دفعہ مشورہ بھی ہوا کہ اس کو بیچ دیا جاے یا ذبح کردیا جائے لیکن کوئی بھی اس پر آمادہ نہیں ہوا۔ آخرکار ہم نے اس بکری کو اعمال کا ہدیہ کرنا شروع کردیا کچھ ہی عرصے کے بعد اس بکری کے اندرکی وہ صفت ختم ہوگئی‘ اور اس کے اندر شرافت‘ ہمدردی اور خیرخواہی کا جذبہ پیدا ہوگیا۔
بلیاں چوزوں کی حفاظت کرتی ہیں
کہنے لگے کہ ہمارے گھر میں بلیاں اور مرغیاں بھی تھیں یہ بات پہاڑی بستی کے ایک شخص نے بتائی جب سے آپ کا کالم پڑھا ہم نے بلیوں کو اعمال کا ہدیہ کرنا شروع کردیا اور مسلسل کرتے رہے اوراب یہ عالم ہے کہ وہ بلیاں مرغیوں کی‘ چوزوں کی اور انڈوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ ہم بلیوں کو روٹی کے ٹکڑے ڈال دیتے ہیں وہ روٹی کھا کر اپنا گزارا کرلیتی ہیں‘ وہ مرغیوں کو اور مرغی کے بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتیں ا ور ہمارا گھر اب پرسکون ہوگیا ہے۔ حتیٰ کہ ایک رات ایسا ہوا کہ گیدڑ مرغیاں پکڑنے کیلیے رات کوآئے تو بلیوں نے گیدڑوں کا مقابلہ کیا دو تین بلیاں زخمی بھی ہوئیں ایک بلی کا کان بھی گیدڑ نے چباڈالا لیکن بلیوں نے گیدڑوں کو مرغیوں تک نہیں پہنچنے دیا‘ ہم مسلسل اپنی بلیوں کو اعمال کا ہدیہ کرتے رہتے ہیں اور بلیاں ہم سے زیادہ مانوس ہوگئی ہیں اب جگہ جگہ پاخانہ نہیں کرتیں‘ ہمارے دودھ میں منہ نہیں ڈالتیں‘ پانی کے برتنوں میں منہ نہیں ڈالتیں بلکہ دور بیٹھ کر میاؤں میاؤں کرتی رہتی ہیں یعنی اس بات کا اظہار کرتی ہیں کہ آپ ہمیں جتنی قیمتی چیزیں دے رہے ہیں آخر ہم کیوں آپ کا نقصان کریں۔ ہم آپ کا نفع چاہیں گے اعمال کا ہدیہ جانوروں کیلئے ان کے نقصان سے بچنے کیلئے بہت فائدہ مند ہے
بیل نے ضد چھوڑ دی
ایک صاحب بتانے لگے کہ میں ان پڑھ آدمی ہوں میرا ایک بیل ہے‘ روزانہ مزدوری کیلئے اس کو ریڑھے میں جود کرلیجاتا ہوں بعض اوقات بیل ضد کرتا ہے‘ چلتا نہیں اور رک جاتا ہے یا بعض اوقات جان بوجھ کر ایسی جگہ ریڑھی کو ماردے گا کہ جہاں ریڑھی کا نقصان ہوجائے۔
بتانے لگے مجھے پڑوس کی خاتون نے کہا کہ چاچا اس بیل کو اعمال کا ہدیہ کر مجھے تو صرف کلمہ آتا تھا میں سارا دن کلمہ پڑھ پڑھ کر بیل کے دل کا تصور کرکے پھونکتا رہتا تھا اور دل میں خیال کرتا تھا کہ اے میرے ساتھی بیل! تجھے میں کلمہ تحفہ دیتا ہوں بس یہ تصور کرتا رہتا تھا۔ کہنے لگے کہ اس تحفے کے بعد یہ ہوا کہ اس بیل کے مزاج میں تبدیلیاں آنا شروع ہوگئیں پہلے وہ لوگوں کومارتا تھا اس نے مارنا چھوڑ دیا‘ پہلے وہ ضد کرتا تھا وہ ضد اس نے ختم کردی اور پہلے وہ اپنی مرضی کے مطابق چلتا تھا‘ دائیں بائیں ریڑھی سےنقصان کرتا تھا اب نہیں کرتا بلکہ اس کے اندر میں نے بہت سی خوبیاں پانی شروع کردی ہیں اب وہ اپنے دوسرے اور جانوروں کے ساتھ جو چھوٹے جانور اور ایک گائے میں نے گھر رکھی ہوئی ہے ان سب کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اس سے پہلے سب کومارتا تھا اکثر کھرلی میں اکیلا کھاتا تھا کسی کو کھانے نہیں دیتا تھااب صرف اپنے آگے سے کھاتا ہے۔ اس کی اطاعت ‘اس کی فرمانبرداری اس کی نرم مزاجی سے میں حیران ہوں… وہ چاچا کہنے لگا کہ اب تو میں ساری زندگی اس بیل کو اپنے ساتھ رکھوں تو کوئی مشقت نہیں۔ یہ بیل میری مان مان کر چلتا ہے اور چاچے نے مزید کہا کہ جب سے میں نے کلمہ پڑھنا شروع کیا ہے‘ میرے رزق میں برکت ہے اور غیب سے گاہک ملتے ہیں‘ تھوڑا وقت مزدوری میں لگاتا ہوں اور زیادہ رزق مل جاتا ہے پہلے سارا دن تھکتا تھا اور روٹی نہیں پوری ہوتی تھی اب گھر میں رزق کی فراوانی ہے گھر میں عیش و برکت ہے۔ ایک نہیں جانوروں کوہدیہ کرنے کے ہزاروں واقعات میرے سامنے ہیں جو آپ کو سناتا چلاجاؤں اورآپ کے رونگٹے کھڑے ہوتے چلے جائیں۔
قبرستان میں بیتی زندگی کے انوکھے واقعات
قارئین! آج آپ کو قبروں اور قبرستان میں بیتی زندگی کے وہ انوکھے واقعات سناؤں مجھے یقین ہے بلکہ سوفیصد یقین ہے کہ میری باتیں بعض لوگوں کیلئے ایک من گھڑت قصے کہانیوں سے بھر کر نہیں ہوںگی یا پھر اتنا کہ شاید ایسا ہوتا ہوگا… یا وہ لوگ جو مجھ پر کچھ اعتماد کرتے ہیں تو وہ کہتے ہوں گے ہاں دنیا میں ایسےلوگ بھی ہوتے ہیں جن کے ساتھ یہ واقعات بیتتے ہیں۔
یقین کی دنیا کو پانے والے بہت کم لوگ ہیں جو یہ مانتے ہوں گے کہ نہیں یہ حقیقت ہے…!!! اور علامہ لاہوتی پراسراری حقائق ہی کو بیان کرتے ہیں یہ سمجھ بہت کم لوگوں کو ہے۔ ایک بات کا تجربہ میرا بھی ہے جس کو یہ بات سمجھ آگئی وہ کائنات کے بہت حیرت انگیز اسرار پاجاتا ہیں جب سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے مجھے عبقری کے ذریعے بے شمار خطوط مشاہدات‘ واقعات ملتے رہتے ہیں کہ کتنے لوگوں نے میرے کالم کو پڑھ کر ایسے ایسے حیرت انگیز مسائل سے چھٹکارا پایا ہے کہ جس کی الجھنیں ان کی نسلوں کو تار تار کرچکی تھیں اور نسلیں مایوس ہوچکی تھیں کہ یہ مشکلات اور مسائل اب کبھی ہم سے جانہیں سکتے ہم تو مرسکتے ہیں یہ مسائل کبھی نہیں مرسکتے۔ میں مطمئن ہوں کہ قارئین تک جو چیزیں پہنچارہا ہوں وہ صرف قصے کہانیاں انوکھی باتیں انہونے قصے یا من گھڑت افسانے نہیں ہیں بلکہ قدرت کے وہ سربستہ راز ہیں جو اللہ پاک جل شانہٗ جس پرچاہے کھول دے اور جس پرچاہے بند کردے۔ میں نے اس کبھی اپنا کمال نہیں سمجھا اسے محض اپنے رب کا کمال سمجھا ہے اور رب کی عطا سمجھی ہے کہ یہ کمالات میرے اللہ نے مجھ پر کھولے میں نے اپنے آپ کو کبھی اس کا اہل نہیں سمجھا۔
قبرستان صرف مٹی کے ڈھیروں کا نام نہیں بلکہ روحوں اور جنات کے گہرے مسکن کا نام ہے۔ وہاں روحوں کا بھی ڈیرہ ہےاور جنات کا بھی مسکن ہوتا ہے۔ جنات…! قبرستانوں میں بہت رہتے ہیں یہ صرف قبرستانوں میں نہیں بلکہ ہرجگہ‘ ہردرخت‘ ہرپانی کی جگہ‘ ہر خشکی کی جگہ ہر آباد گھر‘ ہر ویران گھر‘ ہر جگہ رہتے ہیں‘ نیک بھی ہوتے ہیں بد بھی ہوتے ہیں‘ سخی بھی ہوتے ہیں بخیل بھی ہوتے ہیں‘ رحم دل بھی ہوتے ہیں اور ظالم بھی۔ چونکہ میرا واسطہ سالہا سال سے اولیاء جنات کے ساتھ ہے اور صحابہ جنات کے ساتھ ہے۔ صحابہ جنات کی ملاقات کے بعد میں نے تابعی اور تبع تابعی جنات سے بھی بہت ملاقاتیں کی ہیں اوراس واسطے نے مجھے جنات کی زندگی پر بہت گہرا مطالعہ کرنے کا موقع دیا ہے اور میں جنات کی زندگی کے بہت قریب گیا ہوں۔اس سے پہلے مجھے خبر نہیں تھی کہ جنات کی خوراک کیا ہے؟ اس سے پہلے مجھے معلوم نہیں تھا کہ جنات رہتے کہاں ہیں؟ جنات میں تولید اور ازدواجی تعلقات کیا اور کیسے ہوتے ہیں؟ یہ باتیں اس وقت کھلیں جب انسانوں کی جنات کے ساتھ شادیاں یعنی انسان مرد اور جننی عورت کی شادی پھر ان کی اولادیں ۔۔۔۔یوں واقعات تہہ در تہہ مجھ پر کھلنے لگے۔
ایک دفعہ مجھے صحابی با با نے گیارہ دن کا سورۂ مزمل کا ایک چلہ قبرستان میں کرایا تھا۔ سردی کی کہرآلود راتیں تھیں میں نے قبرستان کے ویرانے میں دو کفن نماچادریں پہنیں اور اوپر ایک موٹا کمبل اوڑھے ایک قبر کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا۔ بہت بوسیدہ پرانی قبر اور قبرستان کا وہ کونہ جہاں شاید ہفتوں بھی کسی انسان کا گزر نہ ہو‘ ہاں کتے‘ نیولے‘ گوہ‘سانپ‘ بچھو اور جنگلی جانور عام ہوتے ہیں۔ (جاری ہے) 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 281 reviews.