ہڈیوں کے معالجین کے ہاں گھلتی‘ دکھتی ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف میں مبتلا خواتین کی بڑھتی تعداد سے ثابت ہورہا ہے کہ پاکستان میں ہڈیوں کی بوسیدگی‘ جوڑوں کے گھساؤ اور ورم و سوجن کی شکایات میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ شکایت شہروں میں خاص طور پر زیادہ ہے‘ کیونکہ یہاں خواتین جسمانی محنت سے محروم رہتی ہیں اور محنت ومشقت کے کام ہڈیوں کو مضبوط اور جوڑوں کو رواں رکھتے ہیں۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ہڈیوں کے گھلاؤ کا تعلق زیادہ تر سن یاس سے ہوتا ہے یعنی جب ان کے ہاں ایام بند ہونے لگتے ہیں تو ہڈیوں کے حجم میں کمی ہونے لگتی ہے۔ اس سلسلے میں زنانہ ہارمون ایسٹروجین کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مقدار میں کمی سے ہڈیاں گھلنے لگتی ہیں۔
اوسطاً 30سے 35 سال کی عمر میں ایک خاتون کے عضلات میں ہر سال 150گرام عضلات (پٹھے) کم ہونے لگتے ہیں 35 سال کی عمر سے ہر دو سال بعد ان کی ہڈیوں میں ایک فیصد کمی آنے لگتی ہے اور یہ انحطاط سن یاس کے بعد اور بھی تیز اور سنگین ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں چربی کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اور ہڈیوں کے انحطاط یا گھلاؤ کا سلسلہ تیز ہوجاتا ہے۔
لیکن تحقیق و تجربات نے ثابت کردیا ہے کہ یہ سلسلہ روکا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے ہر ہفتے محض40 منٹ کی ورزش کافی ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات بالکل درست ہے کہ ورزش خاص طور پر وزن برداری کی ورزشوں سے ہڈیاںموٹی اور مضبوط ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ورزشوں سے عضلات کے گھلنے اور کم ہونے کا سلسلہ بھی رک جاتا ہے اب یہ بھی دریافت ہوگیا ہے کہ اس کیلئے روزانہ سخت قسم کی ورزشوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تھوڑی سی ورزش بھی ہڈیوں کی صحت اور مضبوطی کیلئے کافی ہوتی ہے۔ ایک امریکی سائنسدان نے اپنی کتاب مضبوط خاتون‘ مضبوط ہڈیاں میں انہوں نے جو کچھ لکھا ہے اس کا خلاصہ یہی ہے کہ وزن برداری سے موٹاپا بھی دور رہتا ہے‘ کیونکہ دوران ورزش عضلات میں چربی کے مقابلے میں فاضل حرارے زیادہ جلتے ہیں‘ اسی طرح ہڈیوں پر باقاعدگی سے مختلف قسم کے دباؤ کے پڑنے سے ان کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہڈیوں کی تعمیر اور مضبوطی کیلئے عضلات کے مقابلے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
تازہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ماضی کے اندازوں کے برخلاف اچھی صحت و توانائی کیلئے عضلات کی تیاری میں کم وقت لگتا ہے۔ مثلاً وزن برداری کے اکثر پروگراموں کی ورزشیں آٹھ سے بارہ مرتبہ کے تین حصوں یا سیٹ میں کی جاتی ہیں‘ لیکن اب اندازہ ہورہا ہے کہ آپ ہر ورزش ایک ایک مرتبہ کرکے بھی یہی فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔
تین سیٹ اور ایک سیٹ ورزش کرنے والوں کا مقابلہ کرنے سے اندازہ ہوا کہ نوآموز ورزش کرنے والوں کو تو ورزشوں کے پہلے سیٹ ہی سے فائدہ ہوتا ہے اور ان میں توانائی اور برداشت بڑھ جاتی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مشیر باری فرینکلن کے مطابق کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہفتے میں دو مرتبہ آٹھ سے دس مرتبہ کا ایک سیٹ کرلینا چاہیے۔
فٹنس کے بہترین اصول
ہفتے میں دو مرتبہ بیس بیس منٹ ورزش سے بہترین فائدے حاصل کرنے کیلئے کچھ اصولوں کی پابندی ضروری ہے:۔
٭ ورزشوں کے آغاز میں کم ورزشیں کیجئے‘ ورزشوںکا پروگرام سادہ رکھیے ایسا کہ آپ یہ زندگی بھر کرسکیں۔
٭ ورزشیں ایسے وزن (ویٹ) سے شروع کیجئے جن کا اٹھانا آپ کو ذرا مشکل لگے‘ انہیں دھیرے دھیرے اٹھائیے‘ اٹھانے میں دو سیکنڈ لگائیے اور نیچے لانے چار سیکنڈ‘ ایک سیٹ کی تکمیل پر آپ کو تھکن محسوس ہونی چاہیے۔
٭ آگے بڑھتے جائیے‘ ورزشیں جوں جوں آسان لگنے لگیں دوسری زیادہ وزن دار ورزش شروع کیجئے۔
آخر میں بہتر یہی ہے کہ ان ورزشوں کا آغاز کردیجئے‘ آپ تین ہفتوں ہی میں خود کو بالکل مختلف پائیں گی۔ یہ تبدیلی آپ کو حیران کردے گی۔ یہ ورزشیں ان خواتین کیلئے مناسب ہیں کہ جو ہائی بلڈپریشر اور قلب کی کسی تکلیف میں مبتلا نہیں ہیں۔ ویسے چونکہ یہ دھیرے دھیرے کی جاسکتی ہیں اس لیے ایسی خواتین بھی اپنے معالج کے مشورے سے انہیں کرسکتی ہیں۔
عضلات بہتر بنانے اور ہڈیاں مضبوط کرنے والی پانچ ورزشیں ڈمبلز کی ایک جوڑی‘ کرسی اور لیٹنے کیلئے ہلکے گدے یا قالین کے فرش پر کی جاسکتی ہیں۔ ورزشوں سے پہلے پانچ منٹ تک واک یا جوگنگ کرکے جسم کو گرم کرلیجئے۔ یہ دونوں ورزشیں ایک ہی جگہ دوڑ کر یا واک کرکے کی جاسکتی ہیں۔
انہیں ہفتے میں دو دن بیس بیس منٹ تک کیجئے۔ ہر ورزش آٹھ سے بارہ مرتبہ کیجئے اور اگر عمرپچاس سال سے زیادہ ہے تو دس سے پندرہ مرتبہ دہرائیے بشرطیکہ آپ کا معالج اس کی اجازت دے۔ ٭ ہاتھوں میں ڈمبلز پکڑ کر اپنے گھٹنے اس حد تک موڑیے گویا آپ کرسی پر بیٹھی ہیں۔ گھٹنوں کو پنجوں سے آگے نہ جانے دیجئے۔ جب رانیں فرش کے متوازی آجائیں تو اسی حالت میں رک جائیے اور پھر دھیرے دھیرے پہلی پوزیشن پر آجائیے۔ ٭ پہلے کی طرح ڈمبل ہاتھوں میں تھام کر کھڑے ہوجائیے۔ اپنا سیدھا پاؤں ایک لمبے قدم یا ڈگ کی طرح آگے اس طرح بڑھائیے کہ ران فرش کے متوازی آجائے اور بایاں گھٹنا فرش کی طرف جھک جائے‘ گھٹنے کو پنجے سے آگے نہ جانے دیجئے‘ پہلی پوزیشن پر آکر یہی ورزش بائیں پیر سے کیجئے۔٭ ایک کرسی کے ساتھ اس طرح کھڑی ہوجائیے کہ آپ کا بایاں پاؤں دائیں پاؤں کے آگے ہو اور آپ کے سیدھے ہاتھ میں ڈمبل ہو۔ سہارے کیلئے بائیں ہاتھ سے کرسی پکڑلیجئے اور آگے کو فرش کی جانب جھکیے اور ڈمبل والا یعنی دایاں ہاتھ فرش کی طرف لائیے اب اس حالت میں ڈمبل کو اپنے پہلو کی طرف اٹھائیے۔ وزن کو پھر اسی حالت میں نیچے لائیے اور اوپر اٹھائیے۔ یہ ورزش بارہ مرتبہ کیجئے اور اسی طرح بائیں جانب اسے دہرائیے۔ ٭ دونوں ہاتھوں میں ڈمبل تھام کر انہیں سر سے اوپر اٹھائے رکھیے‘ ہاتھ بالکل سیدھے ہوں‘ اب کہنیوں کے جوڑ میں سے ہاتھ پیچھے کی طرف دھیرے دھیرے موڑیے‘ کہنیاں آگے پیچھے حرکت نہ کرنے پائیں۔ اسی طرح وزن تھامے ہوئے آپ کے ہاتھ کا اگلا یعنی کہنی سے مٹھی تک کا حصہ فرش کے متوازی آجائے۔ تھوڑی دیر رکنے کے بعد ڈمبلز کو پہلی پوزیشن میں واپس لے آئیے۔ ٭ فرش پر پیٹ کے بل بالکل سیدھی لیٹ جائیے‘ پیر بھی بالکل سیدھے ہوں‘ اپنا دایاں ہاتھ جسم کے ساتھ سیدھا لگا رکھیے اور بائیں ہاتھ کو بالکل سیدھا سامنے کی طرف پھیلائے رکھیے۔ اپنا دایاں پیر اور بایاں ہاتھ فرش سے چند سینٹی میٹر اوپر اٹھائیے۔ پیر بالکل سیدھا رہے‘ دھیرے دھیرے پہلی پوزیشن پر آجائیے۔ یہ ورزش آٹھ مرتبہ دہرائیے۔ اب بائیں پیر اور دائیں ہاتھ سے یہی ورزش اتنی ہی مرتبہ کیجئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں