آج سے بیس سال پہلے کی بات ہے میں وکالت کی مصروفیات سے فارغ ہوکر قریباً بارہ بجے اپنی زمین پر گیا تو گندم کی کٹائی کا موسم تھا چند دن قبل ہلکی بارش ہوئی تھی جس کی وجہ سے گندم کی پڑی ہوئی بوریوں میں نمی آگئی تھی ہم نے بوریوں کو دھوپ میں رکھا تاکہ نمی ختم ہوجائے اور تھریشنگ کرنے میں آسانی ہو پھر میں اپنے بھائی کے گاؤں گیا جہاں پر زمین کے پاس بھٹہ خشت بھی لگایا ہوا تھا وہاں جاکر دیکھا کہ بھٹہ کے منشی کو ہیضہ ہوا ہے میں نے اس کو ساتھ گاؤں لے جاکر دوائی دلوائی۔ ایک گھنٹہ میں اس کو کچھ افاقہ ہوا تو میں اپنے ملازم کو لیکر اپنے تیسرے گاؤں اپنی موٹرسائیکل پر سوار ہوکر پتوکی شہر آیا‘ پتوکی میں ایک قریبی عزیز سے ملاقات ہوئی جس نے کہا کہ گرمی کافی ہے اور مجھے میرے گاؤں شیخم جو کہ حجہ کلاں گاؤں جانے والے راستہ پر پتوکی سے 7/8کلومیٹر فاصلہ پرواقعہ ہے‘ چھوڑآؤ۔ میں نے اس قریبی عزیز کو بھی موٹرسائیکل پر بٹھایا اور اس کو اس کے گھر چھوڑ کر میں ہلہ روڈ سے ہلہ کی طرف سفر کا آغاز کیا جو ہیڈبلوکی سے ایک سہرابی آربی تک نکلتی ہے اس کی پٹڑی پر جچہ کلاں گاؤں کی طرف جارہے تھے کہ نیند کا غلبہ ہوا تومیں نے نہر کے کنارے پانی سے منہ پر چھینٹے مارے کہ نیند کم ہوجائے اور سفر کا آغاز کیا پانی چہرے پر لگنے سے نیند زیادہ آگئی اور میں اور میرا ساتھی دونوں چلتی موٹرسائیکل پر سوگئے اور موٹرسائیکل پٹڑی اور نہر کے درمیانی راستے ایک فٹ چوڑائی اور دو فٹ اونچی پر ایک ہزار فٹ تک چلتی رہی اس کے بعد موٹرسائیکل نہر کی طرف ڈھلوان جگہ پر اتر کر پانی کی طرف بیس فٹ تک چلی جہاں پر پانی نہر اور اس راستےکا فاصلہ پچاس فٹ اور اس میں ڈھلوان کم از کم پندرہ فٹ تھی ہمیں بالکل پتہ نہ چلا کہ موٹرسائیکل کو آگے سے ہینڈل کو پکڑ کر کس طاقت نے روکا ورنہ موٹرسائیکل درمیان نہر میں چلی جاتی موٹرسائیکل رک کر ہمارے ساتھ اسی جگہ پر گرگئی‘ گرنے پر ہماری آنکھ کھلی تو ہم فوری طور پر اٹھے اور موٹرسائیکل کو کھڑا کیا اسی دوران نہر پر پندرہ سو فٹ کے فاصلہ پر ملازم نہری پانی پٹڑی پر پھینک رہا تھا وہ کام چھوڑ کر بھاگا اور ہمارے پاس آگیا اس نے کہا کہ جب تمہاری موٹرسائیکل اس راستے پر چڑھی تو میں نے خیال کیا کہ یہ شرارتیں کررہے ہیں مگر جب موٹرسائیکل کا رخ پانی نہر کی طرف ہوا تو میں کام چھوڑ کر بھاگا پھر ہم تین آدمیوں نے موٹرسائیکل سٹارٹ کرکے ڈھلوان جگہ سے اور پٹڑی پر چڑھانے کی کوشش کی جو بہت مشکل سے اوپر سڑک پر آئی اب حیرانگی ہوئی کہ سٹارٹ موٹرسائیکل ساڑھے گیارہ فٹ چوڑی جگہ پر کافی مہار ت کے باوجود آسانی سے چل نہیں سکتی پھر موٹرسائیکل سٹارٹ اور بیس فٹ کی اونچائی کی طرف چلتی موٹرسائیکل رک نہیں سکتی تھی آخر اس کی وجہ معلوم کرنے کی غرض سے ہم نے موٹرسائیکل اس جگہ سے دور کھڑی کرکے اس جگہ پر گھاس کو آگ لگائی کہ یا تو کوئی اس جگہ گڑھا ہے یا پتھر ہے جس کی وجہ سے موٹرسائیکل رکی ہے مگر آگ لگانے کے بعد اس جگہ پر نہ تو کوئی گڑھا تھا اور نہ ہی پتھر تھا تو پھر یقین آیا کہ یہ وظائف کی وجہ سے بچت ہوئی ہے اور محبوب رب کائنات کا وعدہ کہ دس نوازشوں میں یہ بھی نوازش ہے جو اس وظیفہ کو سو مرتبہ صبح کے وقت اور نماز فجر کے بعدپڑھے گا اللہ تعالیٰ اس آدمی کے ساتھ دو فرشتے مقرر فرمادیں گے جو رات دن اس کی آفتوں سے بیماریوں سے حفاظت کرتے ہیں تو رب کائنات نے میری فرشتوں کے ذریعے حفاظت فرمائی ہے اور فرماتے ہیں۔ وظائف یہ ہیں؛۔سیدالاستغفار صبح و شام سات بار اول و آخر درود شریف۔ بسم اللہ وعلی نفسی و دینی و بسم اللہ علی اہل ومالی وولدی۔ بسم اللہ لایضر انضر
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں