ماں کا حق: اس نے اپنی ماں کو کندھوں پر سوار کرکے سات حج کرائے تھے ساتویں حج پر اسے خیال آیا کہ میں نے اپنی ماں کا حق ادا کردیا ہے‘ رات اس نے خواب میں دیکھا‘ کوئی اسے پکار رہا ہے کہہ رہا ہے تم اس وقت بہت چھوٹے تھے اور اپنی ماں کے پاس سورہے تھے تم نے پاخانہ کردیا‘ تمہاری ماں نے بستر دھویا‘ اس کے پاس دوسرا بستر نہیں تھا چنانچہ وہ اسی گیلے بستر پر لیٹ گئی‘ وہ سردی سے کانپ رہی تھی لیکن تم اس کے سینے پر آرام سے سورہے تھے‘ آج تم کہتے ہو ماں کا حق ادا کردیا‘ اے بے وقوف! تم نے ابھی ماں کی اس ایک رات کا بھی حق ادا نہیں کیا۔حاتم طائی کی مہمان نوازی: حاتم طائی کے گھر کوئی بھی مہمان آجاتا وہ اس کی عزت و تکریم میں کوئی کسر اٹھانہ رکھتا تھا بلکہ وہ خود مہمانوں کی تلاش میں لگا رہتا تھا اور آگ روشن کرکے ان کو آوازیں دیا کرتا تھا بلکہ اپنے غلام کو خوشخبری دیتا تھا کہ اگر اس آگ کی وجہ سے کوئی مہمان ہمارے گھر آگیا تو تم آزاد ہوجاؤگے۔ قیصر روم کو جب حاتم طائی کی سخاوت کی خبریں پہنچیں تو اس نے اپنے مصاحبوں سے پوچھا کہ حاتم کوکون سی چیز سب سے زیادہ محبوب ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ اپنے گھوڑے سے بہت زیادہ پیار کرتا ہے۔ تو قیصر روم نے اپنے نمائندہ سے کہا اس سے وہ گھوڑا میرے لیے مانگ لاؤ جب قیصر روم کا نمائندہ حاتم کے پاس پہنچا تو اتفاق سے حاتم کے پاس کھانے کیلئے اپنے ذاتی گھوڑے کے علاوہ اور کوئی چیز موجود نہیں تھی‘ حاتم طائی نے اپنا وہی گھوڑا ذبح کرکے اس کی دعوت کردی‘ جب کھانا کھاچکے تو قیصر روم کے نمائندے نے حاتم طائی سے اس کے گھوڑے کے متعلق دریافت کیا حاتم نے بتایا کہ یہ اسی گھوڑے کا گوشت ہی تو تھا اس پر وہ نمائندہ بے اختیار پکار اٹھا اللہ کی قسم میں نے حاتم طائی کو جتنا سنا تھا اس سے کچھ زیادہ ہی پایا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں