دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے اس میں پروٹین‘ چربی‘ کاربوہائیڈریٹس‘ یعنی نشاستہ دار غذا اور نمک سب اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ دودھ کو مکھیوں اور گردوغبار سے محفوظ رکھنا چاہیے اسے کسی بو والی جگہ یا پھر مریض کے کمرے میں بالکل نہیں رکھنا چاہیے۔
بھینس کا دودھ: یہ دودھ مقوی بدن و باہ ہے‘ اسے جوش دے کر پینا بہتر ہوتا ہے۔ ٭ خون پیدا کرتا ہے۔ ٭ بواسیر کو فائدہ دیتا ہے بشرطیکہ اس میں چکڑی کی لکڑی کو جوش دے کر چھان کر جما کر دہی بنا کر مصری کے ساتھ کھائیں۔ ٭نفاخ ہونے کے سبب ضعف معدہ کے مریضوں کو نقصان دیتا ہے‘ اس لیے کمزور ہاضمے والوںکو بھینس کےدودھ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ٭دماغی کام کرنے والوں کیلئے بھی بھینس کا دودھ مفید نہیں ہوتا۔ ٭بلغم پیدا کرتا ہے اس لیے اسے خاص طور پر بلغمی مزاج والے حضرات کو دودھ میں الائچی‘ چھوہارے یا سونٹھ ابال کر پینا چاہیے۔ ٭ اگر جانور کے تھنوں سے براہ راست دودھ پیا جائے تو وہ بہت ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ ٭دودھ پینے کا وقت سوتے وقت کی بجائے شام پانچ چھ بجے یا پھر صبح کا ہے‘ کیونکہ سوتے وقت کا دودھ پینا پوری طرح ہضم نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ یہ احتیاط بھی ضروری ہے کہ اس کو بہت زیادہ جوش دے کر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
گائے کا دودھ: زود ہضم ہے اور کثیرالغذا ہے۔ ٭ چہرے کا رنگ نکھارتا ہے اور سدے کھولتا ہے۔ ٭دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ٭نسیان‘ وسواس اور مالیخولیا میں مفید ہے۔ ٭خفقان اور وہم کو دور کرتا ہے۔ ٭مادہ تولید پیدا کرتا ہے اور مقوی قلب بھی ہے اور مولد خون ہے۔ ٭بند چوٹوں میں گرم دودھ کا استعمال بے حد مفید ہے۔ ٭گائے کے دودھ میں نمکیات کم مگر پنیر اور روغنی اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔ ٭قد بڑھانے کے عمل میں جو پروٹین درکار ہوتے ہیں جس میں ایک کیمیائی مادہ لائی سین ہوتا ہے وہ گائے کے دودھ میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے اس کی مقدار دودھ کے اندر 7.61 فیصد ہوتی ہے۔ ٭جن لوگوں کے پیشاب میں تیز بدبو ہوتی ہے دراصل ان کے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھی ہوتی ہے۔ گائے کا دودھ خاص طور پر اور باقی دودھ عام طور پر یورک ایسڈ جسم میں نہیں بننے دیتے۔ ٭دماغی کام کرنے والوں کیلئے گائے کا دودھ آدھ کلو روزانہ استعمال کرنا بے حد مفید ہے۔ ٭آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے اور ڈی زیادہ ہوتے ہیں۔ ٭بادی‘ صفرا اور خون کے فساد کو دور کرتا ہے۔ ٭گائے کا دودھ بھینس کے دودھ سے بہت بہتر ہوتا ہے کیونکہ گائے کے دودھ میں ایسی چیزوں کی مقدار اوسطاً زیادہ پائی جاتی ہے جو جسم میں جذب ہوکر اس میں چستی اور پھرتی پیدا کرتی ہے۔ گائے کے گھی میں آئیوڈین ہوتی ہے جو بھینس کے دودھ میں ابھی تک دریافت نہیں ہوئی۔٭گرتے بالوں کو روکنے کیلئے گائے کا دودھ جوش دے کر ٹھنڈا کرکے پانچ منٹ تک سر پر مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے‘ آدھ گھنٹے کے بعد سر کو صابن سے دھونا چاہیے۔ ٭انسانی بال‘ ناخن‘ دانت اور آنکھوں کو بہتر حالت میں رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک گلاس روزانہ گائے کا دودھ استعمال کیا جائے۔
بکری کا دودھ: بکری کا دودھ لطافت والا اور چہرے کا رنگ نکھارتا ہے۔ ٭بکری کا دودھ‘ کتیرا گوند کے ہمراہ پینے سے پھیپھڑوں کے زخم ٹھیک ہوتے ہیں۔ ٭یہ دودھ گرم مزاج والوں کیلئے بے حد مفید ہے۔ ٭بکری کا دودھ پینے سے جسم کی جلد ملائم اور خوبصورت ہوجاتی ہے اور خاص طور پر عورتوں کیلئے یہ تو قدرتی تحفہ ہے۔ ٭چہرے کی چھائیوں اور مہاسوں کو دور کرنے کیلئے بکری کا دودھ بہت مفید ہے۔ ٭اصلاح خون کیلئے بکری کا دودھ تمام جانوں کے دودھ سے اول نمبر ہے۔ ٭ اس دودھ میں فولاد کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے اور یہ دمہ کے مرض میں بالخصوص فائدہ دیتا ہے۔ ٭ پیٹ کی جملہ خرابیوں کو دورکرتا ہے٭ اسہال کو روکتا ہے۔ ٭اگر گلے کی خرابی یا حلق میں ورم ہو تو دودھ کو تھوڑی دیر گلے میں روک کر پینا بے حد مفید ہے اس کے علاوہ تالو‘ زبان اور کوا کے ورم کو درست کرنے کا یہی طریقہ ہے۔ ٭ گرم گرم تازہ دودھ پیشاب کی رکاوٹ کو درست کرتا ہے۔ ٭خون کی الٹیاں آنے کی صورت میں بکری کے دودھ کیساتھ صندل سرخ اور ملٹھی ملا کر پلانا مفید ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں