Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

اس نے چھپ کر شراب کی چسکی لگائی مرسلہ: طاہر محمود

ماہنامہ عبقری - مئی 2007ء

(اللہ کی طرف لوٹ آنے کی حقیقت) ابو محجن طائف کے قبیلہ ثقیف کا نامور،بہادر اور بلند پایہ شاعر تھا۔ غزوہ طائف میں وہ اسلامی لشکر کے مقابلے میں بہادری سے لڑا۔ بعد میں اسلام قبول کر لیا اور اس پر پکا رہا مگر شراب اس کی کمزوری تھی۔ وہ اس سے پوری طرح پیچھا نہ چھڑا سکا۔ ابو عبیدہ ثقفی رضی اللہ عنہ جنہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عراق کی طرف جانے والے لشکر کا سالار اعظم مقرر کیا تھا،اس کے چچا زاد بھائی تھے۔ خیبر کی لڑائی میں انہوں نے اسے گھوڑ سوار دستے کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔ اس جنگ میں بھی اس نے اپنی بہادری کے جوہر دکھائے تھے۔ یہ ان بہادروں میں سے تھا جنہوں نے اس ایرانی ہاتھی کو مار بھگایا جس کے پائوں تلے ابو عبید رضی اللہ عنہ کچلے گئے تھے۔ جنگ قادسیہ میں یہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل تھا۔ وہاں اس نے چھپ کر چسکی لگا لی۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو پتہ چل گیا۔ انہوں نے اسے اس محل کے قید خانے میں ڈال دیا جس کے بالا خانے سے وہ چارپائی پر لیٹے جنگ لڑا رہے تھے۔ دوسرے دن کی جنگ زوروں پر تھی۔ نعروں کی گونج اور ہتھیاروں کے ٹکرانے سے اٹھنے والا شور، بہادروں کے دلوں کو گرما رہاتھا، مگر ابو محجن قید کی کوٹھڑی میں بے تابی سے تلملا رہا تھا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی نئی بیوی سلمیٰ جو مثنیٰ شہید کی بیوہ تھیں، ادھر سے گزریں، تو ابو محجن نے ان سے استدعا کہ کہ وہ قید خانے کا دروازہ کھول دے، مگر اس نے انکار کر دیا۔ ابو محجن کی زبان پر برجستہ چند اشعار آگئے جن کا ترجمہ یوں ہے۔ ”اس سے بڑھ کر غم کیا ہو گا کہ سوار نیزے بازیاں کر رہے ہیں اور میں یہاں زنجیروں میں جکڑا پڑا ہوں۔ کھڑا ہونا چاہتا ہوں تو زنجیریں اٹھنے نہیں دیتیں پکارتا ہوں تو کوئی دروازہ کھولنے والا نہیں۔میں نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا ہے،اور میں اس عہد سے پھروں گا نہیں کہ میرے لئے میخانوں کے دروازے کھول دیے جائیں۔ تو بھی میں کبھی ان کا رخ نہیں کروں گا۔“سلمیٰ کا دل پسیج گیا۔ اس نے قید کا دروازہ کھول دیا۔ ابو محجن قلعے کے پچھلے دروازے سے نکلا اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے گھوڑے بلقاءپر سوار ہو کر نیزہ لہراتا میدان جنگ میں پہنچ گیا۔وہ جوش و مسرت سے سرشار کبھی لشکر کے ایک طرف نکل جاتا، کبھی دوسری طرف، کبھی ادھر سے دشمن پر جھپٹتا، کبھی ادھر سے ۔کئی ایرانیوں کو موت کی نیند سلایا۔ بڑے بڑے سورما اس کی بہادری پر عش عش کر اٹھے۔ مگر کوئی اسے پہچان نہ سکا کیونکہ رات کا وقت تھا، اگرچہ چاندنی چھٹکی ہوئی تھی۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ بھی حیران تھے،دل ہی دل میں کہتے: ”گھوڑا میرا ہے اور انداز ابو محجن کا۔ مگر وہ تو قید ہے۔“لڑائی آدھی رات تک جاری رہی۔ معرکہ آرائی ختم ہوئی تو ابو محجن نے واپس آکر گھوڑا تھان پر کھڑا کیا اور خود اپنی قید کوٹھڑی میں پہنچ گیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے ابومحجن کو رہا کر دیا اور فرمایا:”ایسا بہادر قید نہیں رہ سکتا۔“”ابو محجن نے فی البدیہ چند اشعار کہے۔ترجمہ:کیا تم نے بنو ثقیف کو کبھی عزت کے بغیر دیکھا ہے؟ میں ان کا بہترین شمشیرزن ہوں۔ اگر تم نہیں جانتے تو ان سے پوچھ لو،جو جانتے ہیں؟ قادسیہ کی رات انہیں معلوم نہ تھا۔ کہ میں قید سے نکل کر میدان کا رزار میں آچکا ہوں۔“
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 303 reviews.