(اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد ظفراقبال‘ اسلام آباد)
پچھلے دنوں کی بات ہے ہفتہ کا دن تھا اور تین بجے بعد دوپہر کا ٹائم تھا آفس سے چھٹی تھی‘ گھر میں تھے‘ دوپہر کا کھانا کھانے لگے تو بیگم صاحبہ نے کہا کہ مجھے توبھوک نہیں آپ لوگ خود کھائیں چنانچہ میں میرا بیٹا اور بہو صاحبہ کھانا کھانے لگ گئے‘ اسی دوران میں نے بیگم کو چائے بنانے کیلئے کہا وہ کچن میں چائے بنانے لگی کوئی دو تین منٹ بعد ہی چیختی چلاتی کچن سے باہر نکل آئی اور چارپائی پر گرپڑی۔ کہنے لگی سرمیں شدید درد ہورہا ہے اور بہت زیادہ ہورہا ہے۔ گورنمنٹ سروس کے ساتھ ساتھ میرا تعلق طب کے شعبے سے بھی ہے چنانچہ میں نے سمجھا کہ بلڈپریشر بڑھ گیا ہے۔ فوراً بی پی آپریٹر سے بلڈپریشر چیک کیا‘ بلڈپریشر اتنا زیادہ تھا کہ بی پی آپریٹر بھی ریڈنگ نہیں دے رہا تھا‘ پریشانی بھی بہت زیادہ ہورہی تھی کھانا وانا وہیں چھوڑا‘ ٹیکسی لی اور فوراً بیگم کو ہسپتال لے گئے۔ ایمرجنسی میں لے گئے انہوں نے جاتے ہی بی پی چیک کیا تو وہ 260/110 تھا۔ ڈاکٹر صاحب کہنے لگے اتنے بلڈپریشر پر تو برین ہیمرج یا فالج کا بہت خطرہ ہوتا ہے۔ پتہ نہیں یہ کیسے بچ گئیں۔ انہوں نے کچھ گولیاں دیں‘ ٹیکے لگائے انہوں نے مریض کو ایمرجنسی میں ہی رکھا‘ آخر کار رات تقریباً بارہ ایک بجے بی پی نارمل ہوا تو انہوں نے ڈسچارج کیا اور ہم رات تقریباً ڈیڑھ بجے گھر واپس آگئے۔
ڈاکٹر صاحب نے کچھ دوائیں استعمال کرنے کیلئے دیں وہ ہم چار پانچ روز استعمال کرتے رہے لیکن بیگم صاحبہ کا سردرد ٹھیک نہیں ہورہا تھا جس کی وجہ سے چارپائی کی ہوکر رہ گئی اور کمزوری اتنی ہوگئی کہ چارپائی سے اٹھ بھی نہیں سکتی تھیں۔ کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کریں؟ اس کی حالت دیکھی نہیں جارہی تھی۔
میں عبقری کا پچھلے تین چار سال سے مستقل قاری ہوں‘ ہر ماہ بڑی باقاعدگی سے عبقری رسالہ لیکر پڑھتا ہوں۔ سال کے آخر پر بارہ رسالوں کو اکٹھا بائنڈ کروا کر محفوظ کرلیتا ہوں اس لیے میں فشاری اور اکسیرالبدن کے بارے میں کافی کچھ جان چکا تھا بلکہ اکسیرالبدن تو میں نے خود بھی کچھ عرصہ استعمال کی تھی لہٰذا میں نے فشاری اور اکسیرالبدن فی الفور منگوا کر بیگم کو استعمال کروانا شروع کردیں۔ فشاری بلڈپریشر کیلئے اور اکسیرالبدن جسمانی کمزوری کیلئے‘ ڈاکٹر کی ادویات بند کردیں۔ اس کے بعد تو دن بہ دن بیگم صاحبہ کی حالت سنبھلنے لگی۔ سردرد دن بدن کم سے کم ہونے لگا جس سے پتہ چلنے لگا کہ بلڈپریشر نارمل ہورہا ہے۔ اکسیرالبدن کے استعمال سے بیگم صاحبہ جوپہلے خود چارپائی سے اٹھ نہیں سکتی تھیں اب خود ہی اٹھنے لگیں اور اس کے جسم میں جان آنے لگی‘ یہ دونوں ادویات ابھی بھی جاری ہیں۔
بیگم صاحبہ جو پہلے اپنے گھر میں چل پھر نہیں سکتی تھیں اب سفر پر روانہ ہوچکی ہیں۔ یعنی اسلام آباد سے سرگودھا پھر سرگودھا سے ملتان‘ پھر ملتان سے لاہور۔ آج کل وہ لاہور میں اپنے بھائی کے پاس ہیں چند دنوں بعد وہ واپس اسلام آباد آجائیں گی۔ انشاء اللہ۔
واقعی فشاری اور اکسیرالبدن جیسی عبقری کی ادویات مریضوں کیلئے حیات ہیں۔ ان میں کرامات ہی کرامات ہیں۔ اللہ پاک ان ادویات کے ذریعے مریض کو شفاء ضرور دیتا ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اعتماد اور یقین کے ساتھ کچھ عرصہ ضرور استعمال کی جائیں۔ بعض اوقات میں اپنے مریضوں کو بھی عبقری ہی کی ادویات استعمال کراتا ہوں جس سے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
جوہرشفاء مدینہ اور فشاری کا کمال
(رشیدہ خانم)
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں حکیم صاحب کو جانتی بھی نہ تھی ایک دن ایسے ہی ماہنامہ عبقری اسٹال پر نظر آیا‘ لے آئی اس سے پتہ چلا یہ کوئی حکیم طارق صاحب ہیں۔ والدہ اکثر بیمار رہتی تھیں‘ چل پھر بھی نہیں سکتی تھیں اتنے میں فالج کا اٹیک ہوگیا‘ حکیم صاحب سے خط کے ذریعے رابطہ کیا تو ایک ہفتہ کے اندر جواب آگیا‘ والدہ کو شوگر‘ بلڈپریشر اور فالج تھا۔
حکیم صاحب نے لکھا تھا جوہرشفاء مدینہ اور فشاری آٹھ سے نو ڈبی استعمال کروائیں۔ یہ پچھلے سال جولائی اگست کی بات ہوگی۔ ماشاء اللہ میری والدہ اب چل پھر سکتی ہیں‘ خود کھانا پکاتی ہیں‘ فون پر باتیں بھی کرلیتی ہیں اور مجھے کہتی ہیں کہ میں نے بھی تمہارے ساتھ درس پر جانا ہے‘ ماشاء اللہ بھاگی پھرتی ہیں‘ بلڈپریشر‘ شوگر سب نارمل ہے‘ فالج ٹھیک ہوگیا ہے۔
یہ سب عبقری کا احسان ہے کہ اس کے ذریعے مجھے حکیم صاحب ملے اور میری اور میری والدہ کی زندگی آسان ہوگئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں