ماں کی دعائیں
میں نے اپنی زندگی میں بہت ناکامیاں دیکھیں مگر کبھی مایوس نہیں ہوا۔ اب لوگوں کی باتوں نے مایوس کردیا ہے۔ گھر والے اور رشتے دار کہتے ہیں کہ یہ کوئی کام نہیں کرسکتا۔ مجھے حوصلہ دینے کے بجائے دل توڑنے والی باتیں کرتے ہیں‘ میں شادی شدہ ہوں‘ مہنگائی زیادہ ہے۔ آمدنی کم ہے‘ اس لیے مسائل ہیں۔ اچھی ملازمت کی کوشش کرتا ہوں۔ ماں کی دعائوں نے حوصلہ دیا ہوا ہے۔ کوئی ایسی ترکیب بتائیں کہ گھر کے حالات ٹھیک ہوجائیں۔ (ایوب احمد‘ جہانیاں)
مشورہ: جن لوگوں کو مائیں دعائیں دیتی ہوں وہ لوگوں کی باتوں پر حوصلہ نہیں ہارتے۔ ہمیں اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ مایوسی یا خوشی ہمارے اپنے اندر ہوتی ہے۔ اسے لوگوں کی باتوں کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔ ملازمت میں بہتری کی کوشش جاری رکھیں۔ وقت کے ساتھ مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔
بچگانہ سی خواہش
بڑے بھائی کی دو بار منگنی ختم ہوگئی۔ والد کو لڑکی والوں کی کسی بات پر غصہ آگیا۔ رشتے داروں سے کبھی ملنا اور روٹھنا چلتا رہتا ہے اب میں نے محسوس کیا ہے کہ لوگ ہمارے گھر والوں سے ذرا دور دور رہنے لگے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میں یونیورسٹی میںجس لڑکی کو چاہتا ہوں اسے اپنے گھر کبھی آنے کی دعوت نہیں دیتا اور نہ ہی اپنے گھر والوں کو اس کے گھر بھیجنا چاہتا ہوں۔ ایک دوست کی امی سے بات کی ہے کہ وہ میری امی بن کر بات کرلیں۔ (عامرندیم‘ لاہور)
مشورہ: یہ تو بہت بچگانہ سی خواہش ہے کہ دوست کی والدہ آپ کی والدہ بن کر لڑکی والوں سے بات کریں۔ آپ کو معلوم ہے کہ اس طرح کی حرکتیں کرنے والوں کو بعد میں خراب نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اپنے والدین کے مزاج کو سمجھتے ہوئے انہی سے بات کروائی جائے مگر وہ آپ کی بات اسی وقت مانیں گے جب آپ ان کے فرمان بردار ہونے کے ساتھ معاشی طور پر مستحکم ہوں گے۔
بھابی کے دورے
ہمارے بھائی کا ذہن کمزور تھا اس لیے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ بڑے بھائی نے انہیں دبئی بلالیا۔ وہاں محنت مزدوری کرنے لگے اب خاندان سے باہر ایک بہت خوبصورت لڑکی سے ان کی شادی ہوگئی سب حیران تھے کہ یہ کیا ہوا۔ ایک بے وقوف لڑکے کو اتنی اچھی لڑکی کس طرح مل گئی مگر ہمیں چند ہفتوں بعد معلوم ہوگیا کہ لڑکی ذہنی طور پر ٹھیک نہیں‘ اسے دورے پڑتے ہیں۔ اس کا جسم چند منٹ کیلئے پھڑپھڑاتا رہتا ہے منہ سے عجیب آوازیں بھی نکالتی ہے۔ بھائی اس سے ڈرتا ہے کہ اس پر جن آگیا مگر میں جانتی ہوں کہ یہ بیماری ہے کیونکہ میری ایک دوست کو بھی یہی بیماری تھی۔ (اسمائ‘ چکوال)
مشورہ: اچھی بات ہے کہ آپ کو اپنی بھابی کے مرض کا اندازہ ہورہا ہے۔ اگر دوست کی بیماری کے بارے میں جانتی ہیں تو یہ بھی معلوم ہوگا کہ اس مرض کا علاج ہوجاتا ہے اور پھر دورے نہیں پڑتے‘ یہ لوگ روزمرہ کی ذمہ داریاں انجام دینے کے قابل رہتے ہیں اور پھر وہ ذہنی طور پر بھی ٹھیک رہتے ہیں‘ آپ پریشان نہ ہوں‘ بھائی کوبھی سمجھائیں کہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔
انوکھا لاڈلا
میرا ایک بیٹا ہے بچپن سے وہ بہت لاڈلا رہا ہے شادی کے بعد بھی میرے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا پسند کرتا ہے۔ میں اب اس کے گھر جا کر کام کرکے آتی ہوں‘ جس دن نہ جائوں اس کی بیوی کو شکایت ہوتی ہے اور بیٹا بھی ناراض ہوتا ہے۔ میں خود مریضہ ہوں۔ تنہائی میں روتی ہوں کہ محبت کا کیا صلہ ملا؟ (عائشہ‘ نوشہرہ)
مشورہ: والدین اور اولاد دونوں کو اپنے اپنے فرائض اور حقوق کا علم ہونا ضروری ہے‘ ورنہ تعلقات میں استحکام پیدا نہیں ہوتا۔ آپ کا فرض نہیں ہے کہ بیٹے کے گھر جاکر کھانا پکا کر آئیں اور انہیں ناراض ہونے کا حق نہیں۔ اپنے مقام کو پہچانتے ہوئے مطمئن اور پرسکون زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ آپ نے بیٹے کو اپنی خدمت اور محبت دے کر اس لائق بنادیا ہے کہ وہ اب زندگی اچھی گزارے۔ آپ کا خیال بھی رکھے۔ کبھی محبت کا صلہ حاصل کرنے کیلئے احساس بھی دلایا جاتا ہے۔
خراب تعلقات
شادی کے 20 سال بعد میرے شوہر کے مجھ سے تعلقات بجائے بہتر ہونے کے خراب ہونے لگے۔ بات اتنی بڑھی کہ انہوں نے دوسری شادی کرلی۔ اب میں نے ان کے ساتھ نہ رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مجھے معلوم ہورہا ہے کہ دوسری بیوی سے بھی تعلقات خراب ہورہے ہیں۔ وہ اپنے ایک دوست سے کہہ رہے تھے کہ مجھ سے غلط عورت کا انتخاب ہوگیا ہے۔ دراصل میں نے تو اتنے سال ان کی خامیوں کو برداشت کیا ہے اب کوئی دوسری عورت بھلا کیسے برداشت کریگی۔ وہ مجھے کئی بار فون کرچکے ہیں۔ میں ان سے بات نہیں کرنا چاہتی مگر میری بیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ابو کے بغیر نہیں رہ سکے گی۔ میں بہت کشمکش کا شکار ہوجاتی ہوں۔ (افشین کنول‘ راولپنڈی)
مشورہ: کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے آپ دیکھیں کہ جب آپ شوہر کے ساتھ رہتی تھیں اس وقت میں اور اب‘ آپ ان سے علیحدہ رہ رہی ہیں تو اس وقت میںکیا فرق ہے۔ اگر ساتھ رہنے میں خوشی یا آسانی تھی تو دوبارہ ساتھ رہا جاسکتا ہے اگر آپ ساتھ نہ بھی رہیں تو بیٹی اپنے والد سے مل سکتی ہے۔
میں ڈرتا ہوں
میری عمر 30سال ہے‘ ایم ایس سی کرنے کے بعد جاب کرلی اب ایم بی اے کررہا ہوں۔ سارے بہن بھائیوں کی شادی ہوگئی‘ میں رہ گیا۔ والدہ بیمار رہتی ہیں کہتی ہیں بہو لے آئوں تو سکون ہو‘ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ گھر کے کام وغیرہ نہ کرے تو لڑائی جھگڑا ہو‘ میری ایک دوست ہے وہ میرے ساتھ ہی جاب کرتی ہے میں نے کسی کو بتایا نہیں ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں لیکن اس کو گھر کے کاموں کا کوئی تجربہ نہیں کیونکہ امی تو بہت سگھڑ‘ ہنرمند اور کفایت شعار بہو لانا چاہتی ہیں۔(شاہ رخ‘ ملتان)
مشورہ: آپ کو کسی نتیجے پر پہنچنا ہوگا۔ شادی اپنی مرضی سے کریں گے یا والدہ کی پسند پر۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لڑکی کو بتادیںمیری والدہ اپنی بہو میں یہ خوبیاں دیکھنا چاہتی ہیں پھر دیکھیں اس کا کیا ردعمل ہے اس طرح آپ کے سامنے یہ بات آجائیگی کہ وہ آپ کے گھر کے ماحول اور اپنی ساس کی مرضی کے مطابق اپنے اندر تبدیلی لانے پر آمادہ ہے یا نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں