ایڈیٹر کی ڈھیروں ڈاک سے صرف ایک خط کاانتخاب نام اورجگہ مکمل تبدیل کر دیئے ہیں تاکہ رازداری رہے۔ کسی واقعہ سے مماثلت محض اتفاقی ہو گی۔اگر آپ اپنا خط شائع نہیں کراناچاہتے تو اعتماد اور تسلی سے لکھیں آپ کا خط شائع نہیں ہوگا۔ وضاحت ضرور لکھیں
محترم ایڈیٹر صاحب السلام علیکم! بعد سلام و نیاز کے گزارش خدمت ہے کہ میں گزشتہ کئی سالوں سے آپ کے روحانی ماہنامہ کا قاری ہوں۔ آپ کے بتائے ہوئے کئی وظائف پڑھ چکا ہوں۔ ایڈیٹر صاحب میں اسلام آباد میں رہائش رکھتا ہوں‘ تقریباً 8سال قبل میری اسلام آباد میں جوتوں کی دکان تھی۔ میں اکیلا ہونے کی وجہ سے کبھی کبھی اس کاروبارسے اکتا جاتا تھا اور دکان بیچ کر کوئی اور کاروبار کرنے کے بارے میں اپنے دوستوں سے مشورہ کیا کرتا تھا۔ میری مارکیٹ میں سلیم نامی ایک شخص کی کپڑوں کی دکانیں تھیں۔ میرے ایک دوست کے ذریعے سے اسے میرے دکان بیچنے کے ارادے کا پتہ چلا۔ اس دوران مجھے خواب میں ایک بزرگ کی زیارت ہوئی انہوں نے مجھے دکان بیچنے سے منع فرماتے ہوئے کہا ایسا نہ کرنا ورنہ سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ اس خواب کے بعد میں بہت فکرمند ہوا اور دکان بیچنے کا ارادہ ترک کردیا۔
اسی اثناءمیں سلیم ایک صاحب کے ہمراہ میری دکان پر آیا اور مجھ سے میرے ایک دوست کے بارے میں پوچھا کہ آپ کے پاس اس کا فون تو نہیں آیا تو میں نے انکار کیا۔ اس نے ان صاحب سے میری دکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ دکان ہے اور پھر دونوں چلے گئے۔ تھوڑے ہی عرصے بعد میری دکانداری ختم ہونے لگی اور میں ہر وقت پریشان رہنے لگا۔ دکان پر میرا بالکل دل نہیں لگتا تھا‘ بہت بے چینی رہتی‘ دکان چھوڑ کر چلا جاتا تھا اور دماغ میں دکان بیچنے کی دھن سماگئی۔ ایک دن میں خود چل کر سلیم کے پاس گیا اور دکان بیچنے کے بارے میں اس سے بات کی۔ میری اتنی اضطراب کی کیفیت تھی کہ میں اس کے پاس کئی مرتبہ گیا کہ میری دکان لے لو۔ اس طرح اس نے بہت کم قیمت میں میری دکان خریدلی۔ دکان کا بکنا تھا کہ میری بربادی کے دن شروع ہوگئے۔ میں بیمار رہنے لگا‘ میرے بچے بھی بیمار رہنے لگے۔
میرے والد نے دکان بکنے کا بہت صدمہ کیا اور وہ بھی بیمار رہنے لگے اور چند ماہ بعد وہ ہم سے جدا ہوکر خالق حقیقی سے جاملے۔ میں بہت کوشش کے باوجود کوئی دوسری دکان نہ خرید سکا۔ کئی کام شروع کرنے کی کوششیں کیں مگر ناکامی ہوئی۔ کچھ ابن الوقت اور دھوکے باز لوگ میرے قریب آگئے اور میں ان کے مشورے سے مختلف کاموں میں پیسے برباد کرتا رہا۔ والد کے انتقال کے بعد میری کیفیت یہ ہوگئی کہ میں گھر سے باہر جاتے ہوئے ڈرنے لگا‘ باہر جانے کا سوچتے ہی گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ میں اپنے عزیز رشتہ داروں اور دوست احباب سے کٹتا چلا گیا۔ اب میرے حالات یہ ہیں کہ میں گھر میں مقید ہوں کہیں باہر جانے کا سوچتا بھی ہوں تو طبیعت خراب ہونے لگتی ہے۔ پیسے سب ختم ہوچکے ہیں۔ بچوں کی تعلیم رک گئی ہے اور اس وقت میرے پاس بچوں کو کھلانے کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں۔ میری ایک بہن ہمارے کھانے پینے کا خرچ برداشت کررہی ہے۔ میری بہن سکول ٹیچر ہے اور اس کی آمدنی بھی بہت قلیل ہے۔ میں نے طبی اور روحانی بہت علاج کروائے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا جس کام میں ہاتھ ڈالا ناکامی ہوئی۔ ہر کام میں شدید رکاوٹیں ہیں۔ گھر میں ہروقت ناچاقی اور بے چینی رہتی ہے۔
سلیم نے مجھ پر کیا کروایا کہ میرا سب کچھ چھین لیا۔ میرے بچوں کے منہ کا نوالہ بھی چھین لیا۔ حکیم صاحب یہ بھی اس ہی رب کے بندے ہیں جو اپنے دنیاوی فائدے کی خاطر اس کے بندوں کو یوں برباد کرتے ہیں اور وہ لوگ کون ہیں جو چند ہزار روپوں کے عوض سلیم جیسے لوگوں کا یوں ساتھ دیتے ہیں۔ کیا ان لوگوں کو سدا زندہ رہنا ہے کبھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو منہ نہیں دکھانا؟ اس کے علاوہ گھر میں عجیب و غریب واقعات ہورہے ہیں کبھی آٹا کالا ہورہا ہے‘ اوپر چھت پر ہڈی پڑی ہوئی ملی‘ کئی لوگوں کو دکھایا سب یہی کہتے ہیں آپ پر سفلی عملیات کروائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
ایڈیٹر صاحب میں لاکھوں روپے برباد کرچکا ہوں مگر حاصل کچھ نہ کرسکا۔ شاید اللہ رب العزت کے کرم سے آپ کی توجہ حاصل کرسکوں۔ تاحیات آپ کے آبائو اجداد کیلئے ایصال ثواب کرتا رہوں گا۔
(قارئین الجھی زندگی کے سلگتے خط آپ نے پڑھے ، یقیناآپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جواب دیں کہ ان دکھوں کا مدا و ا کیا ہے ؟)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 641
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں