Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ورزش موٹاپا اور فٹنس (محمد زبیر‘ لاہور)

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2011ء

وزن کم کرنے کیلئے غذا میں کاربیدہ خصوصاً پیچیدہ کاربیدہ 60سے 65 فیصد ہو جو بغیر چھنے آٹے کی روٹیوں‘ سالم اناج‘ بادامی چاول‘ چھلکے دار آلو‘ ترکاریوں‘ چھلیوں‘ دالوں اور پھلوں سے حاصل ہوں۔ زیادہ چکنائی دار اور زیادہ شکردار غذائیں کم کی جائیں جسم کی زیادہ چربی ایک نمایاں زحمت ہے جس سے طاقت‘ رفتار اور استقامت متاثر ہوتی ہے۔ تھکن جلد ہونے لگتی ہے موٹے ورزش کار سست ہوتے ہیں اور جلد تھک جاتے ہیں۔ پٹھوں کا وزن مفید ہے اور چربی کا وزن زحمت ہے۔ پٹھے قوی اور چربی کم ہونی چاہیے پٹھے کام آتے ہیں اور چربی فالتو بوجھ ہے کہ فالتو سامان سفر کی طرح مصیبت ہے یعنی دو تین تھیلیوں کے ساتھ دوڑنا۔ جسم کی چربی جسم میں تین دن اور تین راتیں مسلسل دوڑنے کیلئے چربی موجود ہے گو اس سے قبل آدمی تھک جاتا ہے۔ قدرے جسمانی چربی ضروری ہے جس سے حفاظت‘ دبازت‘ پوشش حاصل ہوتی ہے۔ یہ ورزش کاروں کیلئے ذخیرہ توانائی بھی ہے (بے حد دبلے افراد میں توانائی کا ذخیرہ نہیں ہوتا) چربی کی ضرورت اعضائ‘ اعصاب‘ مغز اور خلیات میںہوتی ہے۔ مردوں میں چربی 3 فیصد‘ عورتوں میں 8 سے 12 فیصد ضروری ہے۔ مثالی چربی مردوں میں 4 سے 10فیصد‘ عورتوں میں 13 سے 18 فیصد‘ قابل قبول چربی مردوں میں 13سے 18 فیصد اور عورتوں میں اٹھارہ فیصد ہے۔ خواتین کو فالتو چربی نسوانی ہارمون اور ماہواری کی ضروریات کیلئے چاہیے۔ اگر چربی بہت کم ہوجائے تو ماہواری بے قاعدہ ہوسکتی ہے جو چربی کی سطح بحال کرنے سے باقاعدہ ہوسکتی ہے۔ چربی کی پیمائش اس کیلئے جلد کی دبازت کی پیمائش‘ پانی کے اندر اور پھر خشکی پر وزن کرنے سے‘ جسم میں برقی رو کی مزاحمت سے (چربی میں زیادہ مزاحمت ہوتی ہے) اور تحت احمر شعاعوں کی وساطت سے صرف اندازہ ہوسکتا ہے اوراس کیلئے گراں سازو سامان اور تربیت یافتہ پیمائش کرنے والے ضروری ہیں۔ وزن کم کرنے کیلئے غذا ایک ورزش کار کو عموماً تین ہزار حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزن کم کرنے کے زمانے میں بھی دو ہزار حرارے ضروری ہیں۔ ہرہفتے وزن ایک پونڈ کم کیا جائے جس کیلئے روزانہ پانچ سو حرارے (ہفتے میں پینتس سو حرارے) کم کھائے جائیں۔ ایک پونڈ جسمانی چربی میں پینتس سو حرارے ہوتے ہیں۔ زیادہ تیزی سے وزن کم نہیں کرنا چاہیے کہ اس طرح پٹھوں اور اور پانی کا ضیاع‘ تھکن‘ کم زوری اور تربیتی لائحہ عمل میں دشواری ہوتی ہے۔ طوفانی انداز میں غذا کم کرنے سے کم آبی (ڈی ہائیڈریشن) اور پسینے کی زیادتی بھی ہوسکتی ہے۔ وزن کم ہونا اور بڑھنا بھی مضر ہے۔ اسے قائم رہنا چاہیے۔ ورزشی مقابلے سے قبل وزن کم کرنے کیلئے خاصا وقت (کم از کم تین ہفتے) درکار ہے جو ورزش کار تربیت یا مقابلے میں حصہ نہیں لے رہے ہیں وہ اپنی غذا کو کم رکھیں تاکہ وزن درست رہے۔ وزن کم کرنے کیلئے غذا میں کاربیدہ خصوصاً پیچیدہ کاربیدہ 60سے 65 فیصد ہو جو بغیر چھنے آٹے کی روٹیوں‘ سالم اناج‘ بادامی چاول‘ چھلکے دار آلو‘ ترکاریوں‘ چھلیوں‘ دالوں اور پھلوں سے حاصل ہوں۔ زیادہ چکنائی دار اور زیادہ شکردار غذائیں کم کی جائیں کہ یہ حراروں سے بھرپور اور مغذیات سے تہی ہیں۔ دودھ کم چکنائی دار‘ پنیر گھریلو‘ گوشت روکھا‘ مرغی کھال اتری ہوئی ہو اور مچھلی اور انڈوں سے پرہیز ہو۔ مکھن‘ دیسی گھی‘ بناسپتی گھی ترک کردیا جائے اور تیل کا استعمال کم ہو۔ تلی ہوئی اشیائ‘ کیک‘ چاکلیٹ‘ پیسٹری‘ مٹھائیاں صرف منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے کھائے جائیں۔ تقلیل غذا (ڈائٹنگ) کے زمانے میں کبھی کبھی اپنی ضیافت کرنے سے نفسیاتی فائدہ ہوتا ہے۔ وزن کم کرنے کیلئے پیشاب آور ادویہ استعمال کرنا مضر ہے۔ یہ جسم کے پوٹاشیم اور پانی کو کم کرکے دل کو ضرر پہنچا سکتی ہیں۔ تھائرائیڈ کا استعمال بھی نہ کیا جائے (سرد موسم میں زیادہ غذا کھائی جاتی ہے۔ ہلکے لباس میں زیادہ حرارے خرچ ہوتے ہیں) وزن کم کرنے میں غذائی تبدیلی کے ساتھ ورزش بھی اہم ہے جس سے غذا جزو بدن بنتی ہے اور اشتہا بہتر ہوجاتی ہے۔ روزانہ 35 سے 40 منٹ کی تیزرفتار سیر یا اسی قسم کی دیگر ورزشیں جن میں ٹانگیں استعمال ہوتی ہیں مثلاً سائیکل چلانا‘ پیراکی مفید ہیں۔ رضی الرحمن جسم سازی کے مقابلے میں حصہ لیا کرتا تھا۔ اس نے وزن کم کرنے کیلئے حرارے پینتس سو کے بجائے تین ہزار کردئیے اور تیس منٹ سائیکل روزانہ چلائی۔ چار ہفتوں میں تین کلو گرام وزن کم کرلیا۔ جمیلہ کو اپنے موٹاپے کی فکر تھی۔ رانوں‘ کولہوں پر چڑھی ہوئی چربی کو وہ گھٹانا چاہتی تھی۔ غذا میں کمی‘ ورزش‘ یوگا کی مشقیں‘ سائیکل کی سواری سے بھی وزن کم نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ کھانے کے درمیانی اوقات میں چاکلیٹ اور بسکٹ کھانا تھا۔ غذائی اصلاح سے اس نے وزن کم کرلیا۔ وزن کس طرح بڑھایا جائے بعض اوقات وزن میں اضافہ بھی ضروری ہے جس کیلئے روزانہ تین سو سے چار سو حرارے اضافی کھائے جائیں۔ کاربیدہ دار غذا روٹی‘ چاول‘ آلو‘ اناج‘ پھل مناسب ہے۔ وزن شروع میں جلد بڑھتا ہے مگر اس میں آہستہ آہستہ اضافہ (ایک پونڈ ہفتہ) مناسب ہے۔ وزن میں زیادہ اضافہ (سات پونڈ فی مہینہ) چربی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پٹھوں کا انحصار موروثی اثر‘ جسم کی ساخت اور اندرونی جسمانی توازن پر ہے۔ متوازن غذا اور مزاحمتی ورزشوں سے پٹھے سخت ہوتے ہیں اور وزن بڑھتا ہے چھوٹے قد کے لوگوں میں وزن تیزی سے بڑھتا ہے۔ حیاتین و معدنیات کیا ان کی اضافی ٹکیوں کی ضرورت ہے؟ ایک صحیح کامل متنوع متوازن غذا کھانے والوں کو نہ ان مغذیات کی قلت ہوتی ہے ‘ نہ ان کی اضافی ٹکیوں کی ضرورت ہے‘ نہ ان سے کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ بیماری کے دوران اور بعد‘ زمانہ سفر یا وزن کم کرنے سے (غذا کی کمی) حیاتین و معدنیات کی قلت ہوسکتی ہے جسے دور کرنے کیلئے غذا میں ترکاریاں اور پھل بڑھادینا چاہئیں جو حیاتین و معدنیات سے بھرپور ہیں۔ یہ کم حرارے دار ہوتے ہیں‘ وزن نہیں بڑھاتے۔ ان سے پیٹ بھرتا ہے۔ قدرتی غذائوںمیں حیاتین و معدنیات جذب کرنے والے اجزاءبھی ہوتے ہیں جو ان ٹکیوں میں نہیں ہوتے۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 637 reviews.