ہمارے جاننے والے ایک گائوں میں رہتے ہیں ایک بیٹا اُس کی بیوی دو بچے اور ایک بوڑھی ماں ہے‘ ماں کا ایک ہی بیٹا ہے۔ ایک سوتیلی بیٹی تھی جو بیٹے سے بڑی ہے‘ شادی شدہ خوشحال زندگی گزار رہی ہے بیٹا ایک ہونے کی وجہ سے لاڈلا تو تھا
ماں تو ماں ہوتی ہے چاہے پرندے جانور کی ہو یا انسان کی محبت کا بہترین نمونہ‘ سراپا شفقت اور بس مقبول دعا ہی دعا جس کی زبان سے ہمیشہ اپنے بچے کیلئے خیروعافیت‘ درازی عمر اور ترقی کیلئے دعا نکلتی ہے جو اپنی اولاد کی ذرا سی تکلیف برداشت نہیں کرسکتی جو زمانے کی تلخیوں پریشانیوں سے اپنے بچے کو محفوظ دیکھنا چاہتی ہے اس ماں کی اولاد اس طرح کی بھی نکل سکتی ہے.... پڑھیے! اور اگرآپ بھی نافرمان ہیں تو اُس ماں سے جس کے پائوں تلے جنت کی بشارت ہمارے آپ کے اور سب کے پیارے آقائے نامدار سرکار حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی معافی مانگیں اور تابعداری کریں۔
ہمارے جاننے والے ایک گائوں میں رہتے ہیں ایک بیٹا اُس کی بیوی دو بچے اور ایک بوڑھی ماں ہے‘ ماں کا ایک ہی بیٹا ہے۔ ایک سوتیلی بیٹی تھی جو بیٹے سے بڑی ہے‘ شادی شدہ خوشحال زندگی گزار رہی ہے بیٹا ایک ہونے کی وجہ سے لاڈلا تو تھا ہی مگر نافرمان بھی انتہا کا ہے‘ ماں سے تو جیسے اس قدر نفرت کرتا ہے کہ ایک مرتبہ گھر سے ہی نکال دیا.... اُس کی بیوی ساس کو کھانا دینا باعث اذیت سمجھتی ہے گھر میں گوشت آئے تو بہو سارا گوشت سمیٹ کر میکے گھر جو قریبی گائوں میں ہے لے جاتی ہے اور کھا پکا کر خالی ہاتھ لوٹ آتی ہے۔ بہو کے میکے والے آئیں تو بیٹا ہاتھ پائوں بچھا دیتا ہے خدمت میں کوئی کثر نہیں چھوڑتا‘ ماں یہ کہہ دے کہ بیٹی پیالی دھو کر چائے ڈالنا تو سو سو باتیں سننا پڑتی ہیں اور بیٹا ماں کو بُرا بھلا کہہ کرقطع تعلق کرلیتا ہے‘ سوتیلی بیٹی بہت اچھی ہے‘ ماں سے کہتی ہے کہ امی آپ میرے پاس آجائیں اور خدمت کروائیں مگر ماں اس وجہ سے نہیں جاتی کہ لوگ کہیں گے کہ بیٹی کے گھر قبضہ کرنے آگئی ہے‘ جب بیٹے نے ماں کو گھر سے نکالا تھا تو وہ اپنے بھائی کے گھر آگئی تھی اور کافی عرصہ گزارا پھر بیٹے نے لوگوں کی باتوں کے ڈر سے ماں کو بلایا لیکن نافرمانی یونہی برقرار رہی‘ بیچاری ماں اپنا دکھ ہماری جاننے والی ایک عورت ہیں انہیں سنا کر دل کا بوجھ ہلکا کرلیتی ہے لیکن قدرت کا انتقام تو ابھی سے شروع ہے ماں کے پوتے جو ابھی چار پانچ سال کے ہی ہیں اتنی غلیظ گالیاں اپنی ماں کو بکتے ہیں کہ اس کا جینا حرام کردیتے ہیں مگر افسوس کہ بہو اوربیٹا سمجھتے ہی نہیں.... نہ جانے یہ کب ختم ہوگا‘ کب ماں کو اس کی قربانیوں کا صلہ ملے گا.... بیٹا یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ یہ ماں ہی تو ہے جو اسے بچپن کی انتہا سے لیکر بھرپور جوانی تک پالتی رہی ہے خود بھوکی رہ کر بھی بیٹے کا پیٹ بھرتی رہی ہے پھر اس کے ناز نخرے اٹھانا اس کی واپسی تک بے چین رہنا‘ دعائیں مانگنا.... کیوں بیٹا اپنی دنیا بسا کر اس عظیم رشتے کو بھول جاتا ہے‘ بیٹے کی شادی اپنے تمام چاہتوں کے ساتھ کرکے بہو لاتی ہے وہ بہو کیوں بھول جاتی ہے کہ جس طرح اسے اپنی ماں عزیز ہے اس کے شوہر کو بھی تو ماں عزیز ہی ہونی چاہیے بہو ماں سے اس کا بیٹا دور کردیتی ہے کیوں ساس کا تھوڑا سا رعب اور تھوڑی سی ڈانٹ اس کیلئے ناقابل برداشت ہوتی ہے بھلے ہی اپنی ماں سے مار بھی کھالیتی ہو ساس کو کھانا دینا کیوں مشکل لگتا ہے حالانکہ ماں کے گھر وہ سارا گھر سنبھالتی تھی ماں کی خدمت کرتی تھی اب ایک ساس ناقابل برداشت ہے اپنے میکے میں بہن بھائیوں سے ہرطرح کی باتیں سن لیتی تھی اب ساس کا ذرا سا بولنا گوارا نہیں آخری اور حتمی بات کہ اگر بیٹا اچھا ہو تو بہو کبھی بھی غلط نہیں نکل سکتی۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 628
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں