فقیہ ابواللیث رحمة اللہ علیہ اپنی سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص یوم عاشورہ کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ہزار فرشتوں کا ثواب مرحمت فرماتے ہیں۔ بعد عاشورہ کا روزہ رکھتا ہے اسے دس ہزار حج اور عمرہ کرنے والوں کا ثواب ملتا ہے اور دس ہزار شہیدوں کا اور جو کوئی عاشورہ کے دن کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرتا ہے اللہ تعالیٰ ہر بال کے عوض اس کا ایک درجہ بلند کرتے ہیں اور جو شخص عاشورہ کی شام کسی مسلمان کا روزہ افطار کراتا ہے وہ ایسا ہے گویا اس نے تمام امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو افطار کرایا اور انہیں پیٹ بھر کے کھانا کھلایا۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اللہ تعالیٰ نے یوم عاشورہ کو تمام دنوں پر فضیلت بخشی ہے ارشاد فرمایا ہاں! اللہ تعالیٰ نے یوم عاشورہ کے دن آسمان و زمین پیدا فرمائے۔ پہاڑ‘ سمندر‘ لوح و قلم اور جنت بھی اسی دن پیدا فرمائے۔ حضرت آدم اور حوا علیہ والسلام کی پیدائش بھی اسی دن ہوئی اور اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت اسی دن ہوئی تھی ان پر آگ گلزار بنی تھی۔ فرعون اسی دن غرق ہوا۔ حضرت ایوب علیہ السلام کو صحت اسی دن ملی۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ اسی دن قبول ہوئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو اسی دن مملکت سپرد ہوئی۔ قیامت بھی اسی دن قائم ہوگی۔حضرت عکرمہ رحمة اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ عاشورہ کا دن ہی وہ دن ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پہاڑ پر لگی اور وہ اس سے باہر نکلے اور اسی دن شکرانہ کا روزہ رکھا اور اسی دن فرعون غرق ہوا اور بنی اسرائیل کیلئے سمندر شق ہوا اور انہوں نے اسی دن روزہ رکھا۔ تجھ سے بھی اگر ہوسکے تو اس دن کا روزہ رکھ لیا کر۔ بعض کا کہنا ہے کہ عاشورہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس امت کو اللہ تعالیٰ نے جن فضیلتوں سے نوازا ہے اس دن کی فضیلت ان سے دسویں ہے۔ ٭ پہلی فضیلت رجب کامہینہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس امت کیلئے عزت و شرف کا ذریعہ بنایا اور اس کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسے اس امت کی فضیلت باقی امتوں پر۔ ٭ دوسری فضیلت شعبان کا مہینہ اس کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت باقی انبیاءکرام پر۔ ٭ تیسری فضیلت رمضان المبارک کا مہینہ ہے اس کی فضیلت تمام مہینوں پر یوں ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت مخلوق پر۔ ٭ چوتھی فضیلت شب قدر کی ہے جو کہ ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ ٭ پانچویں یوم فطر کی جو کہ یوم جزا یعنی بدلہ کا دن کہلاتا ہے۔ ٭ چھٹی ایام عشر یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دن جو کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکر کے دن ہیں۔ ٭ یوم عرفہ کی فضیلت کہ اس کا روزہ دو سالوں کیلئے کفارہ بنتا ہے۔ ٭ یوم نحر یعنی قربانی کا دن۔ ٭ نویں جمعہ کا دن جو کہ تمام دنوں کا سردار ہے۔ ٭عاشورہ کا دن کہ اس دن کا روزہ ایک سال کیلئے کفارہ ہے۔الغرض ان اوقات میں سے ہر ایک کی فضیلتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس امت کیلئے گناہوں کے کفارہ کیلئے اور خطائوں سے پاک کرنے کیلئے مقرر فرمایا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ قریش دور جاہلیت میں یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کا روزہ رکھا ہے جب ماہ رمضان کے روزہ فرض ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ پہلے میں عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم کیا کرتا تھا اب اختیار جو چاہے رکھے نہ چاہے نہ رکھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یوم عاشورہ محرم کی نویں تاریخ کا دن ہے اور بعض نے گیارہ کا دن اکثر حضرات دسویں دن بتلاتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں