یہ ایک مہاجر عورت کی داستان ہے جو جالندھر کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ تھوڑے عرصے پہلے تک وہ ہماری کرائے دار تھی لیکن اس کے کچھ رشتے داروں کا پتہ معلوم ہوگیا ہے وہ اب ان کے پاس ہے لیکن مجھے ان کے ایڈریس کا علم نہیں ہے۔ یہ داستان غم خود اس کی زبانی ہے ملاحظہ ہو۔
بھائی صاحب میں تو اس بات پر یقین رکھتی ہوں جو خدا نے اپنی پاک کتاب میں فرمائی ہے کہ خدا جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت دے وہ بہت رحیم و کریم ہے۔ پھر وہ ایک دم اپنے بچپن کی طرف لوٹی اور کہنے لگی بچپن میں ہمیں قرآن مجید کی تعلیم بڑی سختی سے دی جاتی تھی اگر کوئی کسی بہانے کی وجہ سے قرآن پڑھنے نہ جاتا تو پہلے بزرگ اس کو سمجھائے پھر نت نئے طریقوں سے اسے سزا دی جاتی حتیٰ کہ وہ بڑی خوشی سے قرآن پاک پڑھنے چلا جاتا۔
اسی طرح میں نے بھی ایک دفعہ سر کے درد کا بہانہ بنایا‘ سزا تو ملی نہیں تھی لیکن سمجھو مجھے ایک دم سمجھ آگئی کہ قرآن پاک پڑھے بغیر گزارا نہیں چنانچہ میں نے قرآن پاک حفظ کرنا شروع کیا اور اس وقت تک نئے کپڑے نہیں پہنے لیکن دھلے ہوئے پہنے ہیں جب تک قرآن پاک حفظ نہیں کرلیا۔
زندگی کے دن گزر رہے تھے کہ اچانک ملک تقسیم ہوگیا اور ہم پاکستان آرہے تھے کہ راستے میں ہندو غنڈوں اور سکھوں نے ہمارے قافلے پر حملہ کردیا پھر کیا ہوا اس کے بعد اس کی آواز مدہم پڑگئی اور دو ننھے ننھے اشک آنکھوں سے گرپڑے۔
پھر میرے گھر کے تمام افراد شہید ہوگئے اور میں بے ہوش ہوگئی ہوش آنے پر میں نے اپنے آپ کو ایک نرم گداز بستر پر پڑا پایا۔ یہ ایک خوبصورت کمرہ تھا جس میں کچھ عریاں فوٹو تھیں اور بعض تصویروں میں گرنتھ پڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ یہ مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ یہ سکھوں کا گھر ہے اچانک زور سے دروازہ کھلا اور ایک نوجوان سکھ اور ایک بوڑھی عورت کمرے میں داخل ہوئے اور آتے ہی اس نوجوان نے اس عورت سے کہا: ماں یہ ہے تیری بہو کیا تجھے پسند ہے؟ وہ عورت ہنس کر بولی ہاں پسند ہے‘ پھر وہ باہر چلی گئی اس کے بعد اس نوجوان نے ایک الماری سے شراب کی بوتلیں نکالیں پھر وہ بے تحاشہ پینے لگا اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگیا اس کے بعد آنکھوں سے میری نیند غائب ہوگئی اور میں وہاں سے بھاگنے کی تیاری کرنے لگی۔ رات کے تقریباً دو بجے ہونگے میں چارپائی سے اتر کر کمرے میں کوئی چیز تلاش کرنے لگی اچانک مجھے ایک چمکتی ہوئی چیز دکھائی دی۔ یہ ایک کرپان تھی جو اس بے ہوش سکھ کی چارپائی کے نیچے پڑی ہوئی تھی میں نے جلدی سے وہ کرپان اٹھائی اور اس کا سر تن سے جدا کردیا۔ معمولی سی چیخ سنائی دی اور میں بے تحاشہ باہر کو بھاگی۔
راستے کی مشکلات سے بچنے کے بعد دن کے تقریباً دو بجے واہگہ کی سرحد پر ہلالی پرچم کو دیکھ کر میں بے ہوش ہوگئی۔ اس کے بعد کیا ہوا میں اپنے مسلمان بھائیوں کے درمیان رہنے لگی۔
بھائی صاحب! میرا تو یہ محافظ میرے بہت کام آیا ہے جلدی سے اس نے قرآن پاک کا ایک نسخہ اپنی بغل سے نکالا یہ نسخہ اس وقت بھی میری بغل میں تھا جب میں نے اپنی عزت کی حفاظت کیلئے زندگی میں پہلا قتل کیا۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 593
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں