ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہ پڑھاتے ہیں‘ قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔ (آئندہ حلقہ کشف المحجوب27نومبربروز اتوار کو ہوگا) حضرت ابراہیم بن ادہم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں میں نے راستے میں ایک پتھر پڑا ہوا دیکھا اس پر لکھا تھا مجھے الٹ کر پڑھیں‘ میں نے الٹا کر پڑھا اس پر لکھا تھا تو جانی ہوئی چیز پر عمل نہیں کرتا پس تو کیسے اس چیز کو ڈھونڈتا ہے جسے تو نہیں جانتا۔ حضرت انس بن مالک رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علماءکا کام علمی باتوں میں غوروخوض کرنا جہلاءکا کام ان باتوں کو نقل کرنا ہے اس لیے جہالت کے لوازم عالموں میں نہیں ہوتے اور جو لوگ علم سے مرتبہ اور دنیا کی عزت طلب کرتے ہیں وہ عالم نہیں ہوتے کیونکہ مرتبہ اور دنیا کی عزت جہالت کے لوازم میں سے ہے اور کوئی درجہ علم کے درجے سے بلند نہیں۔یہی وجہ ہے کہ اگر علم نہ ہو انسان کسی بھی لطیفہ رحمانی کو پہچان نہیں سکتا اور جب علم موجود ہو تو سب مقامات اور مشاہدات اور مراتب کے مقابل ہوتا ہے۔ پیر علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کی اٹھارویں نسل میں (یہاں ایک بات ضمناً عرض کرتا جائوں کہ اب تک پیر علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کے بارے میں 82 کتب میری نظر سے گزر چکی ہیں جن میں سے اکثر میں شیخ کے لاولد ہونے کے متعلق لکھا ہے اور بعض میں لکھا ہے کہ شیخ نے شادی ہی نہیں کی۔ عمومی کتب میں آپ کے لاولد ہونے کے بارے میں لکھا ہے۔بعض مضبوط اور مستند روایات میں یہ بات آتی ہے اور میرے حضرت رحمة اللہ علیہ کی کشفی روایات میں ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ میں نے خود پیرعلی ہجویری رحمة اللہ علیہ سے پوچھا کہ شیخ میں اگر لوگوں کو اپنا تعارف کرواتاہوں تو وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کی اولاد تھی ہی نہیں تو پیر علی ہجویری رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ میری اولاد اور میری بیوی وہیں غزنی میں رہ گئے تھے اور تم بھی انہی میں سے ہو۔دوسری بات یہ ہے کہ اللہ پاک نے پیرعلی ہجویری رحمة اللہ علیہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے امت کیلئے غم میں سے کچھ حصہ عطا فرمایا تھا۔)ایک بزرگ گزرے ہیں شیخ مصطفی بن یحییٰ المخترومی میرے حضرت حضرت خواجہ سید محمد عبداللہ ہجویری رحمة اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں پیرعلی ہجویری رحمة اللہ علیہ کی 40 ویں پشت میں سے ہوں۔ شیخ مصطفی رحمة اللہ علیہ ثبوت علم کے باب کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ علم نفع والا اسے کہتے ہیں جو قبر کے گڑھے میں کام آئے جو نامہ اعمال میں کام آئے وہ علم جو آخرت میں کام آئے۔ پھر فرمایا کہ میری زندگی کے تجربات و مشاہدات میں یہ بات ہے کہ آدمی ایسا علم سیکھتا ہے جس سے دنیا تو ملتی ہے آخرت نہیں ملتی ایسے لوگوں سے آخری وقت میں میں نے کلمہ چھنتے دیکھا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں