جوان بھی وہ سب شامل تھے۔ حاجی صاحب کا ختم القرآن ہندوستان کے پہاڑی علاقے مسوری میں تھا۔ حسب معمول گدھ کی شکل کی اڑن سواری مجھے وہاں لے گئی، چند ہی لمحوں میں اس نے وہاں مجھے پہنچایا، ختم القرآن ہو اور پھر حاجی صاحب کا ہو، کیا عجیب لذت، کیا عجیب مزہ، کیا عجیب چاشنی،میں اس وقت لکھ رہا ہوں لیکن آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ میرا قلم میرا ساتھ نہیں دے رہا اور میں رک رک جاتا ہوں اور ٹھہر ٹھہر جاتا ہوں میرے رونگٹے کھڑے ہورہے ہیں، مجھے وہ قرآن کی لذت سے آشنائی اور وہ دور جب حاجی صاحب نے خود قرآن سنایا اور صحابی بابا نے خود قرآن سنایا، آپ محسوس نہیں کرسکتے۔ ایک خاص چیز جو میں نے دیکھی کہ صحابی بابا کے قرآن پڑھنے کا انداز خالص عربی تھا جو میں نے حج کی حاضری میں وہاں کے آئمہ سے سنا وہاں کے آئمہ نے جس طرز پر قرآن پاک پڑھا بالکل وہی طرز انہی کا تھا اور بالکل وہی طرز اور وہی انداز صحابی بابا کا تھا۔
دعا کے بعد ایک خاص قسم کی مٹھائی جو کہ قوم جنات میں بنائی جاتی ہے جس میں زعفران، تل اور خاص قسم کی چیزیں ہوتی ہیں۔ انسانوں کی دنیا کا آدمی تو ایک لڈو کے برابر شاید نہ کھاسکے جبکہ ان کے ہاں من و کی من بنائی جاتی ہے بلکہ اس سے کہیں زیادہ اور لاکھوں من خوب کھائی جاتی ہے۔ میں اس مٹھائی کی لذت، ذائقہ اور چاشنی کسی اور مٹھائی سے مشابہت دیکر بیان نہیں کرسکتا کیونکہ انسانوں کے پاس وہ مٹھائی ہے ہی نہیں۔ اس مٹھائی کو جنات اپنی زبان میں ڈبی کہتے ہیں۔ ڈبی وہ مٹھائی ہے جس میں دنیا کی قیمتی چیزیں ڈالی جاتی ہیں اور یہ مہنگی مٹھائی وہ خاص مواقع پر ہی بناتے ہیں۔ چونکہ صحابی بابا کا ختم القرآن تھا اور میں بطور خاص وہاں بلایا گیا تھا اس لئے انہوں نے بہت زیادہ اہتمام کیا اور ایسا اہتمام کہ میں اور آپ سوچ نہیں سکتے۔ ایک اور ختم القرآن میں مجھے جانا ہوا جو کہ حاجی صاحب کے بیٹے عبدالسلام کا تھا۔ عبدالسلام بھی صحابی بابا کی طرز پر قرآن پڑھتا ہے، جوان ہے زیادہ عمر نہیں ہے۔ جنوں کی کم عمر بھی دو ڈھائی صدی کی ہوتی ہے لیکن ڈیڑھ صدی، دو صدی، ڈھائی صدی کا جوان ہوتا ہے۔ عبدالسلام نے مجھے آیت دی کہ ختم القرآن میں سورة الناس کی آخری آیت من الجنة والناس کی تفسیر بیان کروں۔ اللہ کے نام کی برکت سے جب میں وہ تفسیر بیان کرنے بیٹھا تو ایسی لذت ملی اور ایسے راز و رموز اور عقدے کھلے اور بے شمار جنات وہ باتیں لکھ رہے تھے، تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ میں نے اس کے تفسیری نکات فصاحت و بلاغت کے ساتھ بیان کیے۔ بعد میں وہ سب لکھا ہوا انہوں نے مجھے دکھایا جو کہ ماشاءاللہ چھپ کر جنات کی دنیا میں کتابی شکل میں بھی آچکا ہے۔ اس کا نام بھی انہوں نے ”تفسیر من الجنة والناس،، رکھا ہے۔ ساڑھے تین سو صفحات کی وہ کتاب بنی ہے۔ میں حیران ہوں کہ اللہ پاک نے اپنے خاص نام کی برکت سے میرا سینہ ایسے کھول دیا کہ میری عقل خود دنگ رہ گئی کہ میں حیران ہوگیا کہ کیا واقعی میں نے یہ بیان کیا؟
میں نے دو نفل شکرانے کے ادا کیے کہ اللہ تیرا شکر ہے، واقعی تو نے جب سینہ کھولنا ہوتا ہے تو ایسے ہی کھولتا ہے اور اللہ پاک نے میرا سینہ کھولا۔ ایک بات اسی مجمع میں مجھ تک پہنچی اور وہ یہ پہنچی کہ ہمارے اکثر جنات مدارس میں پڑھتے ہیں اور اکثر جنات ختم القرآن میں کسی اچھے اور متقی قاری کی تلاوت سننے ضرور جاتے ہیں، نماز تراویح میں جتنا زیادہ رش انسان نمازیوں کا ہوتا ہے اس سے ہزار گنا زیادہ ہجوم جنات کی قوم کا ہوتا ہے اور قوم جنات قرآن سننے میں عاشقانہ اور والہانہ انداز لیے ہوئے ہوتی ہے۔ کوئی مسجد ایسی نہیں ہوتی جس میں جنات قرآن نہ سنتے ہوں اور کوئی جگہ ایسی نہ ہوگی جہاں رمضان المبارک میں جنات قرآن نہ پڑھتے ہوں۔ وہ پڑھتے بھی بہت زیادہ ہیں، وہ سنتے بھی بہت زیادہ ہیں ،وہ سمجھتے بھی بہت زیادہ ہیں۔ ان کے اندر تفسیری علوم ( قرآن پاک کے متعلق) بہت زیادہ ہیں۔ ایک رمضان میں میں اپنے ایک خاص دوست کو جنات کے ختم القرآن میں لے گیا۔ انسان دوست میرے ساتھ اس اڑن سواری میں بیٹھے، خوفزدہ تھے، ڈر رہے تھے تو میں نے ان کے اوپر سانس روک کر سات دفعہ ”ولایودہ حفظہما وھوالعلی العظیم،، پڑھ کر دم کیا تب انہیں سکون آگیا جب انہوں نے وہاں کے کھانے کھائے، ختم القرآن کے مناظر دیکھے، سواری کو اڑتے، سواری کو اندھیرے کے پاتال سے نکلتے اور عجیب و غریب جنات کی خوفناک شکلوں کو دیکھا چونکہ میں ساتھ بیٹھا تھا اور میرا روحانی ہاتھ تھا اس لیے انہیں ہلکا سا خوف تو ہوا لیکن زیادہ خوفزدہ نہ ہوئے، ورنہ تو عام آدمی کا ہارٹ فیل ہوسکتا ہے، اتنے زیادہ خوفناک مناظر ہیں، قلم کی دنیا میں بیان کرنا تو بڑی بات ان کیلئے قلم اٹھانا ہی بڑی بات ہے، وہ بیان سے باہر ہے اور انہوں نے جب کھانے کھائے تو حیران ہوگئے کہ ایسے کھانے تو دنیا میں ہیں ہی نہیں، مجھے کہاں سے مل گئے اور وہ کھائے جاتے تھے اور حیران ہوتے جاتے تھے۔ میں نے انہیں کہا کہ کھانا بس یہیںکھانا ہے اس کو ساتھ نہیں لے جانا۔ انہوں نے کھانا کھایا اور خوب جی بھر کے کھایا، پھر میں انہیں واپس لایا اور سختی سے تاکید کی کہ کسی سے تذکرہ نہ کرنا ورنہ تمہاری موت واقع ہوجائے گی کیونکہ اس طرح کے کئی واقعات میری آنکھوں کے سامنے آچکے ہیں اور واقعی انہوں نے کسی سے ابھی تک بیان نہیں کیا۔
یہ کائنات کا سربستہ راز ہے جو کچھ کچھ میں آپ کے سامنے بیان کررہا ہوں، سارے بیان نہیں کرسکتا ایک تو اجازت نہیں، دوسرا میری یہی باتیں ہی بہت سے لوگوں کو ہضم نہیں ہورہیں، برتن بہت چھوٹے ہیں، کیسے بیان کرسکتا ہوں۔ اس لیے سب سے بہتر چیز خاموشی اور سکون ہے جو کہ میرے مزاج کا حصہ ہے۔ رمضان کے کچھ معمولات آج کے صفحات میں میں نے آپ کے سامنے بیان کیے کہ رمضان المبارک جنات کے ہاں کیسے گزرتا ہے اور جنات رمضان المبارک سے کیسے استفادہ کرتے ہیں اور جنات رمضان المبارک کا والہانہ کیسے استقبال کرتے ہیں ان کی عیدکی نماز میں بھی میں شامل ہوا، عید کیا تھی، نماز کیا تھی، واقعی ایک سماں تھا جس میں برکت، رحمت اورکرم کا دریا بہہ رہا تھا۔ ان کی نماز بہت طویل ہوتی ہے، میں اس میں شامل ہوا اور عید کے بعد ایک دوسرے کو طرح طرح کے کھانے اور میٹھی ڈشیں کھلاتے ہیں، ان کھانوں اور میٹھی ڈشوں کے اندر طرح طرح کے ذائقے اور خوشبوئیں ہوتی ہیں یہ پھر کبھی بیان کروں گا۔ اللہ پاک جل شانہ جنات کی طرح ہمیں بھی رمضان المبارک کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں