آپ عمر کے جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں یقینا آپ بدلنے لگے ہیں، آپ کے بال قدرے کھچڑی ہوگئے ہیں یا کچھ کچھ گنجے ہوگئے ہیں۔ چہرے پر جھریاں پڑنے لگی ہیں۔ جسم بھاری بھرکم یا دبلا پتلا ہوگیا ہے۔ آپ آئینہ دیکھتے ہیں تو خود سے کہتے ہیں، ”افسوس!
دوڑ ختم کردیجئے، رکیے، ٹھہرئیے، جوانی نیلامی کی بولی تو نہیں ہے کہ ایک، دو تین کہتے ہی ختم ہوجائے گی، بوکھلاہٹ کیسی؟ جوانی آپ سے جدا نہیں ہورہی، آپ ہی جوانی کو الوداع کہہ رہے ہیں۔ ہر کام میں تیزی سے کام لے کر آپ جوانی سے دور بھاگ رہے ہیں۔ آپ نے جلد بازی کو شعار بنارکھا ہے، آپ نے زندگی کی رفتار کو خود ہی تیز بنالیا ہے، آپ دوڑ لگارہے ہیں، تیز اور تیز۔ اسی تیزی میں جوانی کو پیچھے چھوڑے جارہے ہیں۔
آپ نے اب تک تیزی کے ساتھ زندگی بسر کی ہے۔ پیدا ہوئے، پروان چڑھے، تعلیم پائی، ملازمت اختیار کی یا کاروبار اپنایا، شادی ہوئی، متاہل زندگی گزاری، بچوں کو پالا، انہیں تعلیم دلائی، ان کے شادی بیاہ کردئیے، ہر کام تیزی سے کرنا ضروری تھا، آخر ہر بات کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ کوئی تعجب نہیں کہ ان کاموں کو نمٹاتے نبیڑتے آپ کی عمر کا پیمانہ بھی لبریز ہوجائے اور یہ بھی حیرت کی بات نہیں کہ زندگی کی اس دوڑ سے آپ کے چہرے پر تھکن کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں۔ آپ میں بڑھاپے کی علامات دیکھ کر آپ کو گوشہ نشین ہوجانے کیلئے کہا جاتا ہے۔
ٹھیک ہے! اب آپ جہاں ہیں وہیں رک جائیں۔ اپنے آپ سے کہیں ”آج کے بعد سے ایک تبدیلی آئے گی، زندگی میں انقلاب آئے گا۔،،یہ تبدیلی یہ انقلاب آپ کی زندگی کی کایاکلپ کرے گا مگر یہ کایا کلپ بہتری پر مبنی ہوگی، سرگرانی، بھاگ دوڑ اور دم گھٹنے کا زمانہ ختم ہوا۔
تبدیلی کی شرط یہ ہے کہ آپ اپنی ذات کو تسلیم کرکے اسے اہمیت دیں۔ دوسروں پر انحصار کم کرکے اپنے اوپر زیادہ اعتماد کریں۔ یہ تبدیلی عادتوں کی ہے۔ آپ کو خود کو خواہشات کا غلام بنانے کی بجائے اپنے نفس پر قابو رکھنا ہے۔ یہ تبدیلی رفتار کی ہے آج سے آپ کو جلد بازی ترک کردینی ہے۔ آپ کے پاس بہت وقت ہے آپ کو اپنے وقت کی قدر کرنی ہے۔ یہ وقت صرف اپنی ذات پر صرف کریں۔ خود فیصلہ کریںکہ اس وقت کو کس کام میں لائیں۔ یاد رکھیں! یہ وقت آپ کا ہے اور بہت ہے۔ آپ کو سو سال جینا ہے بلکہ یہ عمر بھی توقع سے کہیں کم ہے اس لیے اپنے وقت کا مصرف اپنے لیے سوچیں۔
آپ عمر کے جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں یقینا آپ بدلنے لگے ہیں، آپ کے بال قدرے کھچڑی ہوگئے ہیں یا کچھ کچھ گنجے ہوگئے ہیں۔ چہرے پر جھریاں پڑنے لگی ہیں۔ جسم بھاری بھرکم یا دبلا پتلا ہوگیا ہے۔ آپ آئینہ دیکھتے ہیں تو خود سے کہتے ہیں، ”افسوس! اب بڑھاپے کی منزل شروع ہوگئی، مگر یہ تو ہونا ہی تھا، کچھ عرصے بعد میں بھی خاندان کے دوسرے بوڑھوں جیسا ہوجائوں گا۔،،
سوچیے کیا آپ کے بال اسی لیے تو سفید نہیں ہوگئے یا جھڑ گئے کہ آپ کو ایسا ہونے کی پہلے ہی سے توقع تھی؟ آپ جب بھی آئینے کے سامنے ہوتے تو غیرشعوری طور پر اپنے چہرے پر بڑھاپے کی علامات تلاش کرتے، اپنا موازنہ خاندان کے اس بوڑھے سے کرتے جس کے بارے میں سب کہتے تھے کہ آپ کی صورت اس سے بہت ملتی ہے؟
یہ نفسیاتی اثر اپنے ذہن و دل سے نکال دیں اور خود کہیں ”میں! ہاں میں جو اس وقت آئینے کے سامنے بیٹھا ہوں ایک نوجوان آدمی ہوں،، یہ بات بلند آواز سے کہیں اور بار بار کہیں اپنے آپ کو تسلیم کرادیں کہ آپ جوان ہیں۔
آج کے بعد سے خود کو ایک جوان آدمی کے روپ میں دیکھنا شروع کردیں۔ وہ اہم واقعات یاد کریں جو آپ کو بیس سے تیس یا پینتیس سال کی عمر کے دوران پیش آئے تھے۔ وہ خاص مواقع ذہن میں لائیں جب آپ نے جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا تھا۔ ان تقاریب کا تصور کریں جن میں آپ بہت ہی اچھے لگے تھے۔
یہ صورت جس پر بڑھاپے کا خول چڑھ گیا ہے اس کے پیچھے آپ کی جوانی جھلک رہی ہے۔ آپ کوشش کرکے بڑھاپے کے اس خول کو اتار سکتے ہیں پھر آپ کی جوانی چہرے پر دوبارہ جلوہ فگن ہوجائے گی۔
یقیناً آپ کی حالت بدل جائے گی کوئی بھی بات پورے یقین اور تواتر کے ساتھ کہی جائے تو وہ پوری ہوجاتی ہے۔ وزن اٹھانے کی مشق کرنے والے اسی تواتر کی بدولت بے انتہا وزن اٹھا کر دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کردیتے ہیں۔ تواتر کے عمل سے ہر شخص خود کو بدل سکتا ہے۔ پھر خود کو بدلنے کا ابھی اسی وقت فیصلہ کیوں نہ کرلیں؟ خود کو بہتر بنانے کی تبدیلی لانا کتنی اچھی اور مثالی بات ہے۔
آپ کے اندر آپ کی اصل شخصیت، آپ کی جوانی آپ کو پکار رہی ہے۔ آپ کا چھپا ہوا شباب آواز دے رہا ہے ”مجھے باہر آنے دو،، اسے باہر لانے کی یہی صورت ہے کہ اپنی جوانی کی پسندیدہ تصویر ہر وقت اپنی ذہن کی آنکھوں کے سامنے رکھیں۔ اگر آپ واقعی دل سے یہ محسوس کرنے لگیں کہ آپ اب بھی جوانی کی تصویر جیسے ہی دکھائی دیتے ہیں اور جب بھی آئینہ کے سامنے ہوں اپنی جوانی ہی کا تصور کریں تو یقین مانیے زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ آپ ہر آئینے میں خود کو جوان دیکھنے لگیں گے اور آپ کو دیکھنے والے حیرت سے کہہ اٹھیں گے ”ارے! آپ تو پھر سے جوان ہورہے ہیں۔،،
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 484
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں