Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

رمضان المبارک میں برکت والی تھیلی سے مالدار بنیں

ماہنامہ عبقری - جولائی 2011ء

قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی) قارئین! کچھ دن پہلے اچانک دل میں خیال آیا کہ رمضان المبارک قریب ہے تو کیوں نہ قارئین کو اپنے حضرت رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کا ایک ایسا عمل دوں جو رمضان میں انفرادی طور پرمیں سالہا سال سے بتاتا چلا آرہا ہوں اور میرے حضرت رحمة اللہ علیہ ستر سال سے اپنے بڑوں کے اور اپنے تجربات سے اس کو باکمال ثابت کرچکے ہیں۔ قارئین عمل کیا ہے واقعی مالدار بننے کا ایک انوکھا راز ہے جو ہر شخص کرسکتا ہے‘ آج مفلسی کا دور ہے‘ مہنگائی کا دور ہے‘ غربت روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے تنگدستی اپنے عروج پہ ہے‘ ہر شخص مہنگائی قحط‘ آفات اور بلیات میں مبتلا ہے۔ زمانے کی پریشانیاں بہت زیادہ ہیں‘ ایسے دور میں لوگوں کو ایک ایسا عمل چاہیے جو عمل واقعی بے خطا ہو اور جس عمل کے اندر واقعی تاثیر ہو۔ قارئین! آج میں وہ عمل آپ کو دے رہا ہوں جو یقیناً آپ اور آپ کی نسلوں کیلئے ایک سوفیصد تیربے خطا اور آزمودہ ثابت ہوگا۔ اس عمل کی داستان یوں ہے۔ یہ 1984ءکی وہ سہانی صبح تھی جب میں اپنے شیخ حضرت خواجہ سید محمد عبداللہ ہجویری مجذوب رحمة اللہ تعالیٰ علیہ سے منسلک ہوا۔ کچھ ہی ماہ کے بعد رمضان المبارک آگیا تو رمضان المبارک میں میں نے بہت سے لوگوں کو حضرت سے برکت والی تھیلی کا عمل سمجھتے سنا چونکہ ابتدا تھی‘ علم نہیں تھا۔ اس لیے حیران بھی ہوا‘ یاخدا یہ عمل کیا ہے؟ پتہ چلا کہ حضرت کی ترتیب ہے کہ ہر رمضان میں ایسے لوگوںکو جو مفلسی‘ تنگدستی قرضوں کا شکار ہوں یا ایسے لوگ جن پہ عیال داری زیادہ ہو‘ گھر کے اخراجات پورے نہ ہوتے ہوں‘ رزق کی کمی ہو‘ مسائل اور پریشانیوں نے تنگ کررکھا ہو تو ان لوگوں کیلئے یہ عمل حضرت رحمة اللہ علیہ فرماتے تھے اور بے شمار لوگوں کو میں نے اپنی آنکھوں سے حضرت ہی کے زمانے میں تنگدستی سے تونگری‘ مفلسی سے مالداری‘ غربت سے امیری تک دیکھا۔ حضرت اس تھیلی کے بارے میں جو روایت فرماتے تھے‘ فرماتے تھے کہ میرے شیخ کا بھی یہ معمول تھا کہ وہ رمضان المبارک میں لوگوں کو تھیلی کا عمل بتاتے اور لوگ دور دور سے رمضان سے پہلے آکے یہ عمل سنتے سیکھتے سمجھتے اور کرتے اور یہ بات مشہور ہوگئی تھی کہ رمضان میں حضرت سے جاکہ لازم اس تھیلی والے عمل کے بارے میں پوچھنا ہے۔ قارئین! اس تھیلی والے عمل کیلئے میں نے بہت سے لوگوں کو یہاں تک بھی کہتے سنا کے تھیلی نہیں ہے یہ ایک خزانہ ہے بلکہ ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے ایسا خزانہ جو کبھی ختم نہیں ہوتا اور پورے رمضان میں اس تھیلی پہ ہم عمل کرتے ہیں اور آئندہ رمضان میں اور پھر سارا سال بھی کرتے رہتے ہیں اور آئندہ رمضان میں اس تھیلی کی تجدید کرنے کیلئے اس پر پھر عمل کرتے ہیں۔ ہمارے حضرت ہی کے دور کا ایک واقعہ ہے کہ ایک شخص آیا اور بہت تنگدستی اور سفید پوشی کا شکار تھا۔ پہلے بہت دکانیں اور مالداری تھی‘ غربت اور تنگدستی نے گھیرا تو ریڑھی پر تربوز بیچنے لگا۔ حضرت نے فرمایا کہ رمضان قریب ہے کپڑے کی تھیلی سلوا کہ لے آئو‘میں اس پہ دم بھی کردوں گا اور ایک برکت والا عمل بتائوں گا‘ تم بھی کرو اور تمہارا سارا گھر کرے۔ چاہو تو گھر کا ہر فرد اپنی تھیلی بنا لے‘ ورنہ ایک ہی تھیلی پر سارے گھر والے دم کریں۔ وہ دوسرے دن تھیلی بنوا کے لے آیا حضرت نے اسے تھیلی کی ترتیب بتائی۔ خوش ہوا اور بہت حیران ہوا کہ بہت آسان عمل ہے اور چلا گیا۔ غالباً سات اور آٹھ ماہ کے بعد پھر آیا حضرت کہیں تشریف لے گئے تھے۔ میں بیٹھا ہوا تھا حضرت کا پوچھا تو میں نے عرض کیا دیر سے تشریف لائیں گے۔ باتوں ہی باتوں میں مجھ سے کہنے لگے کہ بس میں تو ان کا شکریہ ادا کرنے آیا تھا اور میں یہ عرض کرنے آیا تھا کہ انہوں نے مجھے مفلسی اور تنگدستی سے نکال دیا ورنہ جس مفلسی اور تنگدستی میں میں چلا گیا تھا اس کا آخری حل صرف کفر تھا یا خودکشی تھی۔ میں نے پوچھاوہ عمل کیا تھا انہوں نے سارا عمل بتایا اور برکت والی تھیلی نکال کے دکھائی۔ یہ سب سے پہلا واقعہ تھا کہ برکت والی تھیلی سے میں صحیح متعارف ہوا۔ اس کے بعد پھر ہزاروں واقعات میرے مشاہدے میں آتے چلے گئے اور مخلوق خدا کو نفع پہنچتا چلا گیا۔ حضرت ہی کے دور کا ایک اور واقعہ پڑھیں ایک خاتون اپنے شوہر اور پانچ جوان بچوں کے ساتھ تشریف لائیں۔ کہنے لگی کہ سکول کی وردی نہیں‘ کتابیں نہیں‘ ان بچوں کیلئے بعض اوقات ایک وقت میں ایک روٹی ملتی اور بعض کو آدھی روٹی ملتی ہے۔ تنگدستی بہت زیادہ ہے‘ غربت بہت زیادہ ہے‘ فقرو فاقہ بہت زیادہ ہے۔ اس تنگدستی اور غربت کی وجہ اکثر لڑائی جھگڑا رہتا ہے‘ گالی گلوچ ہوتی ہے‘ مار کٹائی ہوتی ہے۔ تھک گئی ہوں‘ عاجز آگئی ہوں آپ سے دعا کرانے آئی ہوں۔کچھ پڑھنے کا بتائیں۔ حضرت نے دعا فرمائی‘ شفقت فرمائی اور فرمایا کہ یہ عمل کرتے رہو‘ برکت کی تھیلی والا عمل کرتے رہو۔ رمضان کے قریب مجھے برکت والی تھیلی بنوا کے لاکے دینا میں ایک عمل بتائوںگا‘ پورا رمضان ساراگھر وہ عمل کرے اگر سارا گھر نہیں کرسکتا توگھر کے جتنے زیادہ افراد کرسکتے ہیں وہ عمل کریں انشاءاللہ تمہارے دن پھرجائیں گے۔ پھر میری آنکھوں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ واقعی اللہ پاک نے اس عمل کی برکت سے ان کے دن پھیرے‘ ان کی صبح وشام روشن ہوگئیں‘ ان کے مسائل حل ہوگئے‘ ان کی مشکلیں دور ہوگئیں اور وہی لوگ تھے پھر ایک وقت ایسا آیا میں نے دیکھا کہ گاڑی پہ آتے تھے کہاں ایک وقت ایسا تھا کہ ان کے پاس تانگے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔ ایک اور واقعہ جو میں نے اپنے حضرت کے دور کا دیکھا وہ بھی لکھنا چاہوں گا۔ میں حضرت کے ساتھ ایک دفعہ سفر پر تھا۔ اسٹیشن پہ جانا تھا لاہور کے ریلوے اسٹیشن کیلئے تانگے والے سے بات ہوئی۔ حضرت تانگے پہ تشریف رکھتے ہوئے ‘آگے بیٹھے‘ میں پیچھے بیٹھ گیا۔ تانگے والے کا گھوڑا چلتا نہیں تھا اور ٹرین میں تاخیر ہورہی تھی تومیں نے اس سے کہا کہ اس کو چلائو کہنے لگا اتنا ہی چل سکتا ہے۔ میں نے پوچھا بیمار ہے؟ کہنے لگا نہیں‘ میں اپنا پیٹ بھروں کہ اس کا بھروں‘ میرا پیٹ اور میرے بچوں کا پیٹ بھی خالی ہوتا ہے تو اس کا پیٹ بھی خالی ہوگا۔ مجھے اس کی بات انوکھی لگی‘میں نے بے ساختہ خود ہی کہہ دیا کہ تم برکت والی تھیلی کیوں نہیں لیتے؟ اور وہ عمل کیوں نہیں کرتے؟ کہنے لگا میں ان پڑھ آدمی ہوں میں نے کہا تیرے بیوی بچے؟ کہنے لگا ہاں وہ پڑھے ہوئے ہیں۔ میں بات ہی کررہا تھا کہ حضرت نے فرمایا کہ اچھی بات ہے اسے برکت والی تھیلی بتائو اور اسے کہو کہ رمضان سے پہلے برکت والی تھیلی ہمارے پاس لائے ہم دم کردیں گے اور اس کو عمل بھی بتادیں گے یہ کرے انشاءاللہ اللہ پاک برکتیں عطا فرمائے گا۔ میں نے اسے عمل سمجھا دیا اور اس سے کہا کہ برکت والی تھیلی بنالیں اور یہ عمل شروع کریں اور اسے حضرت کا ٹھکانہ بتا دیا۔ تین چار دن کے بعد وہ حضرت کے پاس آیا ڈھونڈتا ڈھانڈتا‘ اس کی اہلیہ بھی ساتھ تھی اور ایک بچہ بھی ساتھ تھا اور انہوں نے آکے گھر کے حالات بتائے کہ گھر میں بعض اوقات آٹے کی مٹھی نہیں ہوتی۔ بجلی کا میٹر کٹ چکا ہے‘ اس دور میں ہر گھر کے اندر سوئی گیس نہیں تھی ویسے بھی لاہور میں نئی نئی گیس آئی تھی‘ اس دور میں لاہور میں گیس نہیں تھی۔ فرمانے لگے کہ لکڑیاں بھی نہیں ہوتیں‘ بجلی کا میٹر بھی کٹ چکا ہے۔ تنگدستی نے گھر میں راج رکھا ہوا ہے‘ کوئی جادو بتاتا ہے‘ کوئی جنات بتاتا ہے‘ کوئی آسیب بتاتا ہے‘ میں تو تھک گیا ہوں اور عاجز آگیا ہوں کیا کروں؟ دو تین دفعہ میں نے اپنا تانگہ ایک بڑے ٹرک سے جان بوجھ کے ٹکرایا کہ میں بھی مرجائوں گھوڑا بھی مرجائے‘ گھوڑا بھی بھوکا رہتا ہے اس کی گھاس کے پیسے نہیں ہوتے لیکن مجھے قدرت نے بچالیا ہے اب آپ بیٹھے ہیں تو آپ نے مجھے امید کی کرن دکھائی ہے۔ رشتے دار‘ برادری چھوڑ گئی ہے۔ گھر میں بیوی بھی بعض اوقات کہتی ہے کہ مجھے روٹی لاکردے ورنہ مجھے میرے میکے بھیج دے۔ آخر جائوں تو کہاں جائوں؟۔ حضرت نے اسے تسلی دی اور کچھ اپنی جیب سے عطا کیے‘ غالباً تین روپے تھے اور فرمایا اطمینان رکھ اور اس برکت والی تھیلی میں سے تو اپنی برکتیں حاصل کر اور اسے برکت کی تھیلی کا سارا عمل سمجھا دیا۔ وہ چلا گیا۔ قارئین! یقین جانیے بس بات اصل میں اعتماد اور یقین کی ہے۔ اس نے سورہ کوثر باقاعدہ یاد کی اور کچھ عرصے بعد اس نے بھی عمل کرنا شروع کیا۔ اس کے گھر والوں نے تو اسی دن کرنا شروع کردیا۔ تھوڑا ہی عرصہ گزرا‘ میں اس کو آٹھ ماہ یا اس سے کچھ زیادہ کہوں۔ وہ شخص آیا کہ اس کے چہرے پر خوشحالی کے اثرات تھے۔ کہنے لگا کہ میں نے دو ٹانگے اور لے لیے ہیں جو میں نے اور لوگوں کو دیہاڑی پر دئیے ہیں۔ گھر کا دروازہ میں نے لکڑی کا بنوا لیا ہے‘ پہلے باہر کادروازہ نہیں تھا۔ گھرمیں میں نے باتھ روم کی دیوار پکی کرلی ہے‘ پہلے صرف بوریا تھا اور اس کو دروازہ بھی لگوا لیا اور بھی چھوٹے موٹے ایسے کام بتائے۔ کہنے لگا کہ سواری ملتی ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ پیسے میں برکت ہوتی ہے۔ پیسے تھوڑے ہوں تو پورے ہوجاتے ہیں‘ غیب سے مجھے اللہ پاک رحمت کا سامان عطا فرمارہے ہیں اور غیب سے برکت کا سامان عطا فرما ہیں۔ قارئین! یہ تین واقعات میں نے اپنے حضرت رحمة اللہ علیہ کے عرض کیے چونکہ واقعات بہت زیادہ ہیں کچھ واقعات میں آپ کو عرض کرتا ہوں یہ 1991ءکے رمضان سے چند ماہ پہلے کی بات ہے۔ مجھے سال اس لیے یاد ہے کیونکہ یہ واقعہ بہت درد ناک ہے۔ حضرت کے پاس ایک صاحب آئے ۔ کہنے لگے کہ میں کاٹن فیکٹری کا مالک تھا‘ ایک فیکٹری اپنی تھی اور تین فیکٹریاں کاٹن کی لیز پر لی ہوئی تھیں۔ بہت مال تھا‘ غلام تھے‘ خادم تھے‘ رزق تھا‘ ایک کوٹھی میری لاہور میں تھی‘ ایک کوٹھی اسلام آباد میں‘ ایک اپارٹمنٹ میں نے مری میں لیا ہوا تھا‘ اور خود میں ویہاڑی کا رہائشی تھا۔ کہنے لگے کہ بینکوں سے نظام چل رہا تھا۔ لوگ مجھے کہتے تھے کہ بینکوں سے نظام نہ چلا اور میں نے خود بھی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول پڑھا تھا کہ سود کا انجام تنگدسی اور مفلسی ہوتی ہے۔ آخر میرے ساتھ وہی ہوا حالات ایک دم بدل گئے‘ لوگوں کے تیور اور مزاج بدل گئے‘ زندگی کے دن رات بدل گئے ۔ چیزیں ختم ہوگئیں‘ اب ہر چیز ختم ہوگئی ہے‘میں نے ویہاڑی چھوڑ دی‘ قرض خواہ مجھے تنگ کرتے ہیں اور لاہور میں تنگدستی میں ایک چھوٹا سا مکان لے کے میں مزدوری کررہا ہوں صبح ایک ہوٹل پہ جاتا ہوں اور اس ہوٹل والے کا دودھ ابالتا ہوں اس کی کڑاہیاں مانجھتا ہوں اور اس کی خدمت کرتا ہوں۔ اس کے سارے برتن دھوتا ہوں‘ اس کے ہوٹل کا فرش اور میزیں سب صاف کرتا ہوں۔ پھر اسی طرح دوپہر کوگھر واپس آتا ہوں اور آکر وہاں سے جو مزدوری ملتی ہے گھر میں کھانے پینے کا سامان لاکے دیتا ہوں پھر شام کو عصر کے بعد ایک اور جگہ کسی گھر میں جاتا ہوں اور اس گھر میں جاکہ خدمت کرتا ہوں‘ ان کی بھی صفائیاں اور خدمتیں‘ ان کے کپڑے دھوتا ہوں ان کے لیٹرین اور غسل خانے صاف کرتا ہوں اور گھر کے سارے کام کرتا ہوں۔ کسی نے آپ کا بتایا آپ اللہ والے ہیں ‘دعا بھی فرماتے ہیں‘ کچھ پڑھنے کو بھی دیتے ہیں‘ اس مفلسی اور تنگدستی سے تھک گیا ہوں‘ آخر کروں تو کیا کروں؟ میں نے اس سے پہلے اپنے حضرت رحمة اللہ علیہ کو بہت کم لوگوں کے سامنے روتے دیکھا ہے۔ اس کی ایسی درد ناک کہانی تھی کہ حضرت خود رو پڑے‘ ان کے آنسو نکل گئے۔ حضرت نے دونوں ہاتھوں سے اس کے سر پر تسلی کے ہاتھ پھیرے‘ تسلی دی اور فرمایا پریشان نہیں ہونا‘ مایوس نہ ہونا‘ انشاءاللہ تیرا کام بنے گا‘ تیری مشکل ٹلے گی۔ تیرے مسائل حل ہوں گے اور اسے برکت کی تھیلی والا عمل بتایا۔کپڑے کی برکت کی تھیلی سلوا کے لے آ اس پر دم کردیتا ہوں اور اس پر ایک سورہ کوثر کا عمل بتایا وہ پڑھو ‘تم پڑھو‘ سارا گھر پڑھے اور رمضان المبارک سے پہلے میرے پاس آنا ایک عمل بتاوں گا وہ کرنا۔ وہ چلاگیا۔ وہ رمضان سے پہلے آیا اس نے حضرت سے برکت والی تھیلی پر دم کروایا اور رمضان کا خصوصی عمل پوچھا۔ آپ یقین جانیے قارئین! اس نے عمل کیا اور جی بھر کے کیا‘ دل سے کیا‘ کوئی سال ڈیڑھ سال ہی کی بات ہوگی کہ میری آنکھوں نے اس شخص کو ایسا مالدار ہوتے دیکھا‘ ایسا توانا ہوتے دیکھا‘ شاید بہت ہی کم لوگوں کو یہ برکت ملی ہو۔اتنا اللہ نے اس کو رزق دیا اور اللہ نے اس کو اتنی شان و شوکت دی‘ اللہ نے اس کو اتنی برکت عطا فرمائی کہ خود میری عقل حیران ہے‘ وہ خود کہتا تھا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میرے بھی دن پھر سکتے ہیں اور مجھے بھی غربت وتنگدستی سے نجات مل سکتی ہے اور میں بھی کچھ حاصل کرسکتا ہوں میں مایوس ہوچکا تھا‘ لیکن اب میری یاس آس میں بدل گئی ہے اللہ کے خزانوں میں وہ نعمتیں موجود ہیں اگر انسان تلاش کرے تو مل سکتی ہیں۔ بس ہماری تلاش میں کمی ہے۔ قارئین! میں آپ کو کتنے واقعات سنائوں میرے پاس ہزاروں واقعات ہیںلیکن برکت والی تھیلی آپ کے پاس اگر سدا رہے گی تو سدا برکت رہے گی ‘روزانہ اس کے اوپر 129 مرتبہ صبح و شام یا دن میں صرف ایک مرتبہ 129 بارسورہ کوثر پڑھتے رہیں گے تو برکت ہمیشہ رہے گی۔ جتنا زیادہ پڑھیں گے اتنی برکت ہوگی جتنا گڑ اتنا میٹھا۔ لیکن رمضان المبارک میں اس کے اوپر پڑھنا اور تاثیر اور برکت کا ذریعہ۔ چند سال پہلے ایک صاحب کو میں نے یہ عمل بتایا تھا ابھی کچھ عرصہ پہلے ملے تو مجھ سے کہنے لگے کہ رمضان المبارک آرہا ہے‘ میں نے کئی تھیلیاں تیار کی ہوئی ہیں۔ آپ براہ کرم! اس تھیلی کا عمل مجھے بتا دیجئے گا۔ کہنے لگے میرے ساتھ عجیب واقعہ ہوا میری بیٹی جوان تھی‘ اس کی شادی کرنی تھی‘ میں نے تین تھیلیاں بنوائیں‘ ایک تھیلی اپنے لیے اپنی اہلیہ اور اپنی بیٹی کیلئے۔ بیٹی کو کہا بیٹی تمہیں پیسے دیتا جاوں گا اس میں رکھتی جانااور روزانہ 129 مرتبہ صبح وشام اس پر سورہ کوثر پڑھ کر دم کرنا۔ بیٹی بھی کرتی رہی‘ ماں بھی کرتی رہی‘ میں بھی کرتا رہا ٹھیک 17مہینے کے بعد میں نے اس تھیلی کو کھولا اور اس میں سے نوٹ گننا شروع کیے۔ مجھے معلوم تھا میں چھوٹے نوٹ ڈالتا تھابڑے میرے پاس تھے نہیں‘ بعض اوقات میں ڈالتا ہی نہیں تھا۔ لیکن سورہ کوثر کا عمل ضرور کرتا تھا۔ جب میں نے گننا شروع کیے تو میری عقل حیران رہ گئی۔ کہ 17 مہینے کے اندر2 لاکھ 85 ہزار چھ سو اور34 روپے نکلے میں حیران ہوا وہ کہاں سے آگئے؟ اتنی میری تنخواہ نہیں‘ گھر کے اخراجات زیادہ ہیں ‘ زیادہ بڑے نوٹ ڈالے نہیں‘ بس یکایک ایک بات ذہن میں آئی کہ تو اللہ کی رحمت کو نہیں دیکھتا ‘اپنی حیثیت کو دیکھ رہا ہے پھر اللہ کی رحمت کہاں جائے گی؟ یہ بات کرتے ہوئے اس کے آنسو آگئے اور وہ رو پڑا۔ ایک اور صاحب نے لکھا کہ میں نے رمضان المبارک میں برکت کی تھیلی والا عمل کیا میرے تو وارے نیارے ہوگئے‘ میری کمیٹیاں نہیں نکلتی تھیں اب کمیٹی نکلنا شروع ہوگئی‘ میرے گھر میں برکت نہیں تھی اب برکت ہوگئی‘ میری دو دکانیں تھیں ایک دکان بند ہوگئی تھی ایک میں مال کم تھا اسے بھی بند کرنے کا پروگرام تھا‘ دونوں دکانیں پھر شروع ہوگئیں۔ گھر کی توڑ پھوڑ کے کام کروانے تھے وہ میں نے کروا لیے اس پر بہت خرچہ ہوا‘ میری ایک موٹرسائیکل خراب کھڑی تھی‘ اس پر بہت زیادہ کام ہونا تھا‘ اس کا بڑا خرچہ تھا وہ میں نے بہت بہترین بنوا لی۔ قارئین! اس کی ایک لسٹ تھی جو کہتا چلا گیا۔ اس رمضان المبارک میں تھیلی اور عمل کی برکت سے یہ کام ہوا‘ یہ کام ہوا‘ یہ کام ہوا‘ اور اس کے کام ہوتے چلے گئے‘ ہوتے چلے گئے‘ ہوتے چلے گئے۔ امریکہ سے ایک صاحب میرے پاس آئے اور کہنے لگے لوگ تو مجھے ڈالروں کے ملک کا بادشاہ سمجھتے ہیں لیکن وہاں کے رزق کی بے برکتی مجھے کھاگئی ہے۔ پاکستان سے اپنا سب کچھ بیچ کرمیں وہاں سیٹل ہوا آج مجھے 22سال ہوگئے ہیں لیکن قرضے کے نیچے دبا ہوا ہوں بہت سی قسطیں ادا کرنی ہیں پاکستان میں بہت سے لوگوں کو میں نے دینا ہے۔ گھر والوں کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا‘ تین تین شفٹوں میں کام کرتا ہوں۔بیوی کام کرتی ہے‘ بچے کام کرتے ہیں تب جاکے گھر کے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔ لیکن پھر ویسے کے ویسے ‘مہینے کے آخری دن بڑی مشکل سے گزرتے ہیں۔ حالات ناسازگار ہیں۔ ابھی میں گیارہ سال بعد پاکستان آیا ہوں‘ ٹکٹ کے پیسے نہیں تھے دن رات مشکلات پریشانیوںمیں گزررہے ہیں‘ ہر وقت مسائل مشکلات‘ ہر وقت الجھنیں ہیں‘ ڈرائونے خواب بعض اوقات مجھے چیخنے پر مجبور کردیتے ہیں میں زندگی کی ان گھڑیوں سے مایوس ہوگیا ہوں۔ براہ کرم کچھ دعا فرمائیں میں نے انہیں برکت والی تھیلی کا عمل دیااور خاص رمضان المبارک میں برکت کی تھیلی کا خاص عمل ان کو سمجھا دیا۔ موصوف چلے گئے ‘چلے جانے کے بعد ان کی جو اطلاع ملی وہ اطلاع ان کے پھوپھی زاد نے دی۔ وہ میرے پاس پھر لوٹ کے نہیں آئے۔ لیکن ان کے پھوپھی زاد آئے انہی کے حوالے سے اور انہوں نے اطلاع دی کہ اب ان کو اللہ پاک اتنا دیا کہ انہوں نے اپنا ایک اچھا اور بہترین گھر لیا ہے‘پرانے گھر کو بیچ دیا ہے‘ اچھی گاڑی لی ہے سارے قرضے اتر گئے ہیں اور پرسکون ہیں‘ مشکلات ختم ہوگئی ہیں‘ پریشانیاں ختم ہوگئی ہیں‘ اور ان کا سلام لائے اور کہنے لگے کہ میں آپ سے رابطہ نہیں کرسکا ‘میری مجبوری بھی ہے اور کوتاہی بھی ہے لیکن اب تک میں نے چھتیس آدمیوں کو یہ عمل دیا اور چھتیس آدمیوں میں سے کوئی ایک شخص ایسا بھی نہیں کہ جس کو فائدہ نہ ملا ہو۔ ان میں ایک ایسا شخص تھا جو ٹیکسی چلاتا تھا اس کے اندر جذبہ تھا کہ میں اس عمل کو پھیلائوں۔ اس نے کپڑے لیے برکت کی تھیلیاں خود بنوا لیں اور بنوا کے وہ اکثر لوگوں کو سواریوں کو یا ملنے جلنے والوں کو دیتا بھی تھا اور روزانہ کا عمل بھی بتاتا تھا اور رمضان المبارک کا خصوصی عمل بھی بتاتا تھا۔ اس ٹیکسی ڈرائیور جس کا نام عبدالخالق بتایا میرپور آزادکشمیر کا تھا کے بقول کہ میں سینکڑوں لوگوں کو یہ عمل دے چکا ہوں اور سینکڑوں لوگوں میں سے اور بے شمار لوگوں کی تصدیق مجھے ملی ہے جن کو فائدہ پہنچا ہے اور ان میں سے ایسے لوگ بھی تھے کہ ان کو ایسا فائدہ پہنچا کہ انہوں نے اور بے شمار لوگوں کو بتایا۔ قارئین! رمضان المبارک میں اللہ کی برکتیں بیکراں ہوتی ہیں‘رحمتیں بے کراں ہوتی ہیں‘ جہاں جنت ملتی ہے‘وہاں رزق بھی ملتا ہے‘ وہاں وسعت بھی ملتی ہے ۔ آئیں آج ہم اس رمضان سے خصوصی فائدہ اٹھائیں۔ ہاں ایک بات میں بتائو آپ کو ضرور فائدہ ہوگا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ کریں گے فائدہ ہوگا بلکہ ضرور ہوگا‘ اس فائدے کو ضرور لکھیں‘ بے ربط لکھیں‘ لیکن فائدہ ضرور لکھیں۔ میں دل کے راز آپ تک پہنچاتا ہوں اور ہر بار یہی اصرار کرتا ہوں کہ آپ اپنے تجربات عبقری کے دفتر تک ضرور پہنچائیں‘ ضرور لکھیں تاکہ لاکھوں مخلوق کو فائدہ پہنچے۔ قارئین! اس عمل کو دینے سے پہلے اتنا ضرور عرض کروں گاجتنا اللہ کی رضا کو سامنے رکھ کر ‘جتنا دل کی گہرائیوں سے یہ عمل کریںگے اتنا اس کا فائدہ نصیب ہوگا اور اتنا اس کا نفع نصیب ہوگا۔ میرے پاس اتنے واقعات ہیں اور ایسے واقعات ہیں کہ جو لوگ خودکشیوں کی طرف مائل ہورہے تھے گھر چھوڑ چکے تھے‘ بیوی بچے چھوڑ چکے تھے‘ غربت‘ تنگدستی اورقرضے نے انہیں کفر کی طرف مجبو رکردیا تھا بلکہ میری زندگی میں ایک واقعہ ایسا بھی آیا ہے کہ ایک شخص نے اپنا مذہب تبدیل کرلیا میں نے اس کی منت کی اور اس کو بٹھا کر بہت دیر ترغیب دی اور اسے برکت والی تھیلی کا عمل بتایا اور رمضان کا خصوصی عمل بتایااور اس کو کرنے کو کہا۔ اللہ کا فضل ہے وہ کہنے لگا کہ تین عیدیں میں نے نہیں پڑھیں لیکن اُس رمضان کی عید اس نے پڑھی اور پھر سے تجدید ایمان کیا اور تجدید نکاح کیا اور مسلمان ہوا اور اللہ پاک نے اسے مالدار اور غنی کردیا۔ ایک دوسری بات ضرور عرض کروں گا کہ اللہ پاک آپ کو مالدار اور غنی کردے اس میں غریبوں کو نہ بھولنا اپنے صدقہ خیرات میں زیادہ سے زیادہ ان کو عطا کرنا‘ جس کریم نے آپ کو مفلسی اور تنگدسی کے بعد یہ نعمتیں عطا کی ہیں اس کریم کی مخلوق کو نہ بھولیے گا اس مخلوق کو برکت والی تھیلی کے حصے میں ضرور شامل کیجئے گا اور ایک اور خاص بات اس عمل کو آپ پھیلا سکتے ہیں آپ کو اس کی اجازت ہے۔ہم نے برکت والی تھیلی کا انتظام کیا ہے۔ لوگ درزیوں کے پاس جاتے تھے کوئی چالیس‘ کوئی پچاس اور کوئی ساٹھ روپے مانگتا تھا ہم نے کثیرتعداد میں نیک لوگوں کے ذریعے یہ برکت والی تھیلی سلوائی ہے اور سلوانے اور اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اس کی بیس روپے میں فروخت کا اعلان کیا ہے تاکہ مخلوق خدا تک یہ چیز جتنی کم سے کم قیمت میں ہو‘ پہنچ سکے اور اس کو خصوصی میں نے دم کیا ہے اور یہ برکت والی تھیلی دم شدہ عبقری دفتر سے منگوا سکتے ہیں۔ یہ برکت والی تھیلی ہماری کمائی اور تجارت کا ذریعہ نہیں ہے آپ خود بھی بنوا سکتے ہیں‘ یہ اس لیے ہم نے دی ہیں کہ مخلوق خدا نہیں بنواسکتی اور جو بنواتے ہیں وہ اس طریقے سے نہیں بنواتے جس طریقے ہم چاہتے ہیں تاکہ مخلوق کو نفع پہنچے اور کم قیمت میں چیز ان تک پہنچے۔ چلتے چلتے ایک واقعہ اور یاد آیا مختصر کرکے سنا دیتا ہوں کہ ایک زمانے کی بات ہے کہ ہمارے قریبی رشتے دار جن کے بارے میں یہ مشہور تھا کہ وہ اپنے گھر میں آنے والے سوالی کو خالی نہیں بھیجتے تھے۔ والدہ محترمہ نے مجھے کچھ چیز دی کہ ان کے گھر دے آو جب میں ان کے گھر گیا تو ان کے گھر میں غربت مفلسی اور تنگدستی کا راج دیکھا حالات بتا رہے تھے کہ ان کے حالات اب ویسے نہیں تھے میں نے والدہ کو عرض کیا‘ والدہ حیران ہوئیں کہ کسی کو بتایا ہی نہیں لیکن تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ ان کے حالات بہت پریشان کن ہوگئے ہیں والدہ نے احسن طریقے سے ان کی کچھ امداد کی لیکن انہوں نے امداد لینے سے انکار کردیا ۔ میرے پاس حضرت رحمة اللہ علیہ کی برکت کی تھیلی کا عمل تھا‘ایک برکت والی تھیلی میں نے لی اور انہیں سمجھایا اور خاص رمضان کے خصوصی عمل کی تاکید کی۔ پھر رمضان سے دس دن پہلے ان کے پاس گیا اور ان کے پاس جاکے پھر تاکید کے رمضان آرہا ہے یہ عمل ضرور کرنا ہے جب میں یہ تاکید کررہا تھا تو ان کی بوڑھی ماں آنسو پونچتے ہوئے کہہ رہی ہے بیٹا تو نے ہمیں رسوائی سے بچا لیا ‘ جس دن سے تو برکت والی تھیلی دے کے گیا ہے اور ہم میں سے گھر کا ہر فرد 129 دفعہ سورہ کوثر مع تسمیہ اول و آخر 7 مرتبہ درودشریف پڑھ کے دم کرتے ہیں بس اس دن سے ہمارے دن پھرگئے ہیں رحمتیں آگئی ہیں‘ کرم اور فیض متوجہ ہوگیا ہے۔ حالات نے کروٹ لی ہے اور ہم خوشحال ہوگئے ہیں انشاءاللہ یہ رمضان کا عمل ہم ضرور کریں گے۔ میں نے ان سے کہا میں رمضان کے بعد پھر آئوں گا‘رشتے داری تھی‘رمضان المبارک کے چند دنوں کے بعد میں ان کے پاس پھر گیا اور ان سے جاکر پوچھا تو گھر کا ہرفرد کہنے لگا کہ ہمیں تو رحمت کا خزانہ مل گیا ہے. بقیھ حصہ
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 310 reviews.