Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کپڑا بنناانسان کو”بیا“نے سکھایا

ماہنامہ عبقری - مارچ 2011ء

اگست یا ستمبر کے مہینے میں گائوں سے باہر کھیتوں میں نکل جائیں تو شیشم اور ببول کے اونچے درختوں اور گنے کے کھیتوں یا سرکنڈے کے جھنڈ میں کسی پرندے کی باریک اور مترنم آوازیں سنائی دیں گی۔ یہ آوازیں اتنی میٹھی ہوتی ہیں کہ دل بے اختیار ان کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے۔ غور سے دیکھیں‘ تو کھیتوں اور درختوں کی ٹہنیوں پر چھوٹے چھوٹے پرندے اڑتے ہوئے نظر آتے ہیں.... جی ہاں‘ یہ دلکش آوازیں بیا کی ہیں جو اس وقت زور شور سے تعمیراتی کام میں مصروف ہے۔ جسامت میں بیا گھروں میں رہنے والی عام چڑیا کے برابر ہوتا ہے لیکن اس کی نسبت نہایت ذہین اور خوش طبع ہے۔ اپنے ذاتی فرائض ہوں یا بیگار کا کام‘ ہر جگہ خوش طبعی اور زندہ دلی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جہاں کہیں آپ کو درختوں پر وسط ایشیا کے فقیروں کی ٹوپیاں الٹی لٹکی ہوئی نظر آئیں‘ سمجھ لیجئے یہ بیے کے گھونسلے ہیں۔ اپنی نوعیت اور بناوٹ کے لحاظ سے پرندوں کی دنیا میں ان کی مثال ملنی مشکل ہے۔ یہ پرندہ عموماً گھنے جنگل پسند نہیں کرتا۔ معلوم ہوتا ہے انسانی آبادیوں سے اسے خاص مناسبت ہے‘ اسی لیے بستیوں کے آس پاس گھونسلے بناتا ہے۔ بے حد محتاط اور عاقبت اندیش ہے۔ دشمنوں کی یلغار سے بچنے کیلئے باقاعدہ پیش بندی کرتا ہے۔ دشمن سے حفاظت کیلئے ایسی جگہ گھونسلا بناتا ہے جہاں بھڑوں کے چھتے یا زہریلی چیونٹیوں کے بل ہوں۔ ان پیش بندیوں کی وجہ سے دشمن گھونسلے کے قریب نہیں جاسکتا البتہ حضرت انسان اس کی پیش بندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے محض تفریح طبع کی خاطر گھونسلے اٹھا لیتا ہے۔ بیاگھونسلے بنانے کا کام درخت کی کسی لچکدار شاخ کا انتخاب کرنے کے بعد شروع کرتا ہے۔ وہ گنے‘ دھان یا مونج کے پتوں سے باریک دھاگے بناتا اور شاخ سے لپیٹتا جاتا ہے۔ دھاگے بنانے میں اسے خداداد مہارت حاصل ہے۔ پتے کی جڑ کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور اس کی اگلی نوک پکڑ کر اپنی طرف کھینچتا ہے‘ پتہ درمیان سے مڑجاتا ہے‘ اب یہ ذہین جانور اسے پکڑ کر جھٹکا دیتا ہے۔ پتے کی لمبائی کے برابر باریک دھاگا تیار ہوجاتا ہے جسے گھونسلے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ بیا دھاگوں کو رسی کی صورت میں شاخ کے گرد بڑی مضبوطی سے بن کر نیچے کی طرف لٹکا دیتا ہے۔ مناسب مقدار میں دھاگے کا ذخیرہ ہوجائے تو دھاگے کے نچلے حصے کو بلب کی صورت میں موڑتا ہے۔ گھونسلے کا قطر بالعموم اوپر سے چار انچ اور نیچے سے ساڑھے پانچ انچ ہوتا ہے۔ اب اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ انڈے دینے کا خانہ کہاں ہونا چاہیے‘ گھونسلے کے بیچوں بیچ ایک مضبوط اور لمبوتری دیوار بنائی جاتی ہے جو باہر نکلنے والے سوراخ اور انڈوںکی جگہ کے درمیان حد فاصل کا کام دیتی ہے۔ اس وقت گھونسلے کی شکل الٹی لٹکی ہوئی ٹوکری سے مشابہہ ہوتی ہے۔ نر بیا مادہ پرندہ کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے‘ لیکن مادہ اس وقت تک توجہ نہیں کرتی جب تک اس کا بنایا ہوا گھونسلہ نہ دیکھ لے۔ جو گھونسلا اسے پسند آجائے‘ اس میں بسیرا کرتی ہے۔ اب نر اور مادہ مل کر باقی کام مکمل کرتے ہیں۔ بڑی محنت سے دیواروں کو مضبوط‘ نرم اورملائم بناتے ہیں۔ نرباہر سے دھاگے اندر دھکیلتا ہے‘ مادہ اندر سے بنتی ہے۔ کام کے دوران میں نر کے ذوق و شوق کا عجب عالم ہوتا ہے وہ لمبے مترنم سروں میں خوشی کے نغمے الاپتا ہے۔ گھونسلے کی لمبائی ایک فٹ تک ہوتی ہے۔ اسے اتنا مضبوط بنایا جاتا ہے کہ اسے سخت آندھیاں نقصان پہنچا سکتی نہ زور دار بارشوں کا پانی اندر جاسکتا ہے۔ خود بیا گھونسلے میں اس احتیاط سے داخل ہوتا ہے کہ گھونسلا حرکت تک نہیںکرتا۔ دو پروں کو سمیٹ کر ایک ہی جست میں اندرچلا جاتا ہے۔ اس کے گھونسلے کی گانٹھ نہایت مضبوط ہوتی ہے اور اسے شاخ سے جدا کرنے کیلئے خاصا وقت لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آندھی یا طوفان میں گھونسلا دائیں بائیں ڈولتا ضرور ہے لیکن شاخ سے الگ نہیں ہوتا۔ نر بیا کی ایک عجیب عادت یہ ہے کہ ایک گھونسلامکمل ہوجائے تو دوسرے کی تیاری میں مصروف ہوجاتا ہے۔ وہاں بھی کوئی مادہ آکر گھر بسا لیتی ہے۔ اس طرح بعض اوقات ایک نر بیا تین تین گھر آباد کرلیتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 095 reviews.