Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

مصائب میں ثابت قدمی اور انعام الٰہی (خدیجہ نوشی)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2010ء

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سلام کے بعد سوال کیا۔ آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں؟ حضرت ابومسلم رضی اللہ عنہ نے جواب دیا یمن سے فوراً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سوال کیا کہ اللہ کے دشمن اسودعنسی نے ہمارے ایک دوست کو آگ میں ڈال دیا تھا اور آگ نے ان پر کوئی اثر نہیں کیا تھا آپ کا نام عبداللہ بن ثوب رضی اللہ عنہ تھا۔ یمن میں پیدا ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوئے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب نہ ہوسکی۔ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آخری دور میں یمن کے اندر ایک جھوٹا مدعی نبوت اسود عنسی پیدا ہوا ۔وہ لوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت پر ایمان کیلئے مجبور کرتا تھا۔ اسی دوران اس نے حضرت ابومسلم خولانی رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس بلایا اور اور اپنی نبوت پر ایمان لانے کی دعوت پیش کی جس پر حضرت ابومسلم خولانی رضی اللہ عنہ نے انکار کیا ۔پھر اس نے پوچھا کہ کیا تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان رکھتے ہو؟ ابو مسلم رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا سچا اور آخری نبی تسلیم کرتا ہوں۔ ایک روایت میں ہے کہ اس نے کہا کیا محمد‘ اللہ کے رسول ہیں؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے جواباً فرمایا ہاں! پھر اس نے کہا کیا میں اللہ کا نبی ہوں؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا !کہ مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا پھر جب اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بارے میں سوال کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اثبات میں جواب دیا اور جب اپنا نام لیا تو ابومسلم رضی اللہ عنہ نے پھر وہی جواب دیا اس پر اسودعنسی غضبناک ہوگیا اور اس نے ایک خوفناک آگ دہکائی اور حضرت ابومسلم رضی اللہ عنہ کو اس آگ میں ڈال دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آگ کو ان پر ایسا بے اثر کردیا جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر کیا تھا لہٰذاحضرت ابومسلم خولانی رضی اللہ عنہ آگ سے بحفاظت نکل آئے جس رب نے ابراہیم علیہ السلام کیلئے آگ کو گلزار کیا تھا اسی رب نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام پر آگ کو ٹھنڈا کردیا۔ یہ واقعہ معمولی نہیں تھا جس بنا پر اسود عنسی کو اس کے حواریوں نے مشورہ دیا کہ اس شخص کو ملک بدر کردیں ورنہ لوگ اس کے ساتھ ہوجائیں گے آپ کیلئے یمن سے جلاوطن ہونے کے بعدایک ہی جائے پناہ تھی یعنی مدینہ منورہ اور سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ لیکن جب مدینہ پہنچے تو ابو مسلم رضی اللہ عنہ کو یہ اندوہ ناک خبر موصول ہوئی کہ سرتاج انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوچکا ہے تو آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی اونٹنی کو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر باندھا اور اندر آکر ایک ستون کے پیچھے نماز پڑھنے میں مصروف ہوگئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف فرما تھے جب انہوں نے دیکھا کہ ایک اجنبی مسافر نماز پڑھ رہا ہے تو قریب تشریف لائے اور جب آپ رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوچکے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سلام کے بعد سوال کیا۔ آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں؟ حضرت ابومسلم رضی اللہ عنہ نے جواب دیا یمن سے توفوراً حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سوال کیا کہ اللہ کے دشمن اسودعنسی نے ہمارے ایک دوست کو آگ میں ڈال دیا تھا اور آگ نے ان پر کوئی اثر نہیں کیا تھا تو بعد میں اس نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ حضرت ابومسلم رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کا نام عبداللہ بن ثوب ہے اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فراست اپنا کام کرچکی تھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت ابومسلم خولانی رضی اللہ عنہ کی بات کو کاٹتے ہوئے بولے کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں کیا وہ شخص آپ ہی ہیں؟ حضرت ابومسلم خولانی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ہاں! میں ہی وہ خوش نصیب ہوں‘ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرط محبت و خوشی سے انکی پیشانی پر بوسہ دیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس لے گئے چونکہ آپ (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور جانشین منتخب ہوچکے تھے حضرت ابومسلم رضی اللہ عنہ کو حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے اور اپنے درمیان میں بٹھایا بڑا اعزاز اور اکرام فرمایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے موت سے قبل امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس شخص کی زیارت کروا دی جس کیساتھ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام والا معاملہ فرمایا تھا یعنی جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آگ کو ٹھنڈا کیا تھا ان کےلئے بھی ایسا ہی کیا۔ حضرت ابو مسلم رضی اللہ عنہ بڑے زاہد و عابد غلاموں کو آزاد کرنے والے تقویٰ اور طہارت‘ عبادت و ریاضت میں اپنی مثال آپ تھے ۔ان کا اپنا مقولہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جنت کو حاصل کرنے کیلئے اور جہنم سے بچنے کیلئے جو اعمال کیے جاتے ہیں وہ سب میں بجالاتا ہوں اگر جنت کو کھلی آنکھوں سے دیکھ لوں تواس کے حصول کیلئے میرے پاس مزید کرنے کو کوئی عمل نہیں ہے اور اگر جہنم کو بھی کھلی آنکھوں سے دیکھ لوں تو اس سے بچنے کیلئے میرے پاس مزید کوئی عمل نہیں ہے کہ جس کو میں کروں مطلب یہ ہے کہ ہر نیک عمل پر آپ کاربند تھے اور خوف الٰہی اتنا تھا فرمایا کرتے تھے اگر برابر سرابر میں چھوٹ جائیں نہ ہم پر کسی کا حق ہو اور نہ ہمارا کسی پر تو بھی بڑی غنیمت ہے۔ عمر کے آخری حصہ میں آپ شام کی ایک بستی داریا میں مقیم ہوگئے لیکن اکثر جامع مسجد کی فضیلت کی خاطر نماز پڑھنے دمشق جایا کرتے تھے ۔حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ تھا ابو مسلم رضی اللہ عنہ ان کے پاس جایا کرتے ۔نصیحت فرماتے بسااوقات سخت الفاظ میں تنبیہ فرماتے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ باوجود جلیل القدر صحابی ہونے کے ان کی ہر بات کی قدر فرماتے تھے۔ آٹھ کا ہندسہ ساری زندگی چھایارہا عباسی خلیفہ معتصم باللہ کو خلیفہ یمن بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں آٹھ کے عدد سے خصوصی نسبت تھی۔ معتصم ہارون الرشید کی آٹھویں اولاد تھی۔ وہ 180ھ اور 178ھ میں سے کسی میں پیدا ہواتھا۔ دونوں سنوں میں آٹھ کا عدد موجود ہے۔ معتصم عباسیہ خلافت کا آٹھواں خلیفہ تھا۔ اس نے 48 سال کی عمر پائی جس میں 8 کا عدد موجود ہے۔ اس کے آٹھ لڑکے اور آٹھ لڑکیاں تھیں۔ اس نے آٹھ برس آٹھ مہینے اور آٹھ دن خلافت کی۔ اس نے آٹھ محل تعمیر کیے۔ اس کا برج پیدائش عقرب ہے جو آٹھواں برج ہے۔ اس نے آٹھ جنگیں لڑیں اور فتح یاب ہوا۔ اس کے دربار میں آٹھ بادشاہ حاضر کیے گئے اس نے آٹھ بڑے دشمنوں کو قتل کیا (جس میں اقشین‘ عجیف‘ عباس‘ اکلب‘ دمازیاز وغیرہ شامل ہیں۔)اس نے ترکے میں آٹھ لاکھ دینار‘ آٹھ لاکھ درہم چھوڑے۔ آٹھ لاکھ گھوڑے‘ آٹھ ہزار غلام اور آٹھ ہزار لونڈیاں اس کے پاس تھیں۔ اس کا انتقال آٹھ تاریخ کو ہوا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 702 reviews.