(ہفتہ وار درس سے اقتباس)
نفل و عبادات میں مجاہدہ یا مشقت کا اجر
تہجد کے وقت عبادت کے لیے اٹھنا مشقت طلب امر ہے۔ تہجد کے نفل مشقت والے ہیں لیکن اشراق کے نفل مشقت والے نہیں ہیں۔ تہجد کے نفل کم از کم دو اور زیا دہ سے زیادہ جتنے مرضی ادا کرتے جا ﺅ۔ بعد کے دوسرے نفل ہیں۔ تہجد اور اشراق کے نفل اجر کے لحاظ سے برابر ہیں؟ جس عمل میں جتنا مجا ہد ہ ہو گا، جتنی قربانی ہو گی۔ جتنی خواہشات اور جتنی ضروریات اور جتنی اندر کی کیفیا ت ٹوٹے گی۔ یا د رکھنا اس عمل پر اتنا ہی اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ کے ہا ں اصل قربانی ہے ، مجاہدہ اور ایمان بنانے میں ، قربانی دینے میں سب سے پہلی چیز ہے کہ ایمان بنانا ہے۔ ایمان بچانا ہے اوربچا کر حفاظت سے قبر تک ساتھ لے جا نا ہے۔ یا د رکھنا پیسہ کو شش سے نہیں ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے کو شش سے پیسہ مل جا تا ہے۔ جب پیسہ آجاتا ہے پھر اس کی حفا ظت بھی لازمی ہے اس کو سنبھالنا بھی ضروری ہوتا ہے اور یا د رکھنا جس کے پا س زیادہ پیسہ ، مال و دولت آجا تا ہے۔ اس کی نیند کم ہو جا تی ہے۔ یہ مال کا خاصہ ہے۔ چاہے ایمان کا مال ہو ، چاہے دنیا کا مال ہو۔ نیند کم ہو جا تی ہے۔ امید ہے آپ سمجھ رہے ہوں گے ہرن ہے نا ” مشکی ہر ن “ ، ” آہو مشکی “ چشم غزالی ، چشم غزال۔ آہو کہتے ہیں ہرن کو ، غزال کہتے ہیں ہر ن کو۔ اس سے نکلی ہے غزل اور غزل ہرن کی اس چیخ کو کہتے ہیں جب شکاری اس کو پہلا تیر ما رتا ہے اور اس کے اندر سے دل گداز ، پر سوز ایک آہ سی نکلتی ہے اس کو غزل کہتے ہیں یہ جو ہر ن ہوتا ہے جس کے اندر مشک ( کستوری ) ہوتا ہے۔ کستوری بہت مہنگی ہو تی ہے۔ قریباًبیس ہزار روپے تولہ ہے۔ یہ کستوری جب ہر ن کے اندر آتی ہے۔ اس کے نا ف کے اند رہو تی ہے۔ جسے نا فہ کہتے ہیں۔ یہ سال میں ایک دفعہ آتی ہے۔ تو ہرن کو پتہ چل جا تا ہے۔ کہ میرے پا س ایک نہا یت قیمتی چیز آگئی ہے ا ور شکاریوں کو بھی پتہ چل جا تاہے کہ یہ کستوری کا موسم ہے اور وہ تاک میں رہتے ہیں شکار کر نے کے۔
ایمان قیمتی متاع، حفاظت لازمی
جیسے ہم یہا ں آتے ہیں تو شیطان ہمارا شکار ی ہے۔ وہ جا ل ڈالتا ہے کسی کو نیند کا ،کسی کووہ جا ل ڈالتا ہے کہ وہ درس کی کوئی بات اس کے اندر نہ پڑے۔ یہا ں سب مشقت کر کے کا روبار زندگی چھوڑ کر آیا ہے۔ اس کو نیند کا غلبہ ڈال دیا۔ کسی کا جسم یہا ں ہے تو دل حاضر نہیں ہے۔ ایک دفعہ ایک صاحب میر سامنے بیٹھے تھے۔ میں نے کہا السلام علیکم !انہیں ایک دم جھٹکا لگا بے توجہی اور غفلت میں تھے۔ میں نے پو چھا سچ بتاﺅ کہاں بیٹھے تھے؟ کہنے لگے دہلی دروازے تانگے پربیٹھا تھا ! جسم یہا ں مو جو د ہے تو روح کی تیز پرواز کہاں سے کہاں لئے پھر تی ہے اور یہ شیطان کی کار ستانی ہے کہ وہ کہاں سے کہاں کھینچ کر لے جا تاہے۔ کہنے لگے بڑی مشقت کر کے یہا ں آیا تھا کہ ایمان و اعمال کی بات سنو ں گا۔ شیطان نے کہا، کوئی بات نہیں۔ آیا ہے تو پھربیٹھنے نہیں دوں گا۔ اگربیٹھ گیا ہے تو توجہ نہیں کرنے دو ں گا۔ اگر تو جہ بھی کرنی ہے تو یا تو نیند ڈال دوں گا یا ادھر ادھر مشغول کر دو ں گا تاکہ یہا ں سے کچھ لیکر نہ جا ئے۔ تو جب ہر ن کے اندر مشک آتاہے تو اس کی نیند کم ہوجاتی ہے وہ ہمہ وقت چو کس رہتا ہے۔ سوتا نہیں ہے کھڑے کھڑے اپنی نیند پور ی کر لیتا ہے ہر آہٹپر لرز جا تا ہے چوکنا ہو جا تاہے اس کو ہر وقت مشک والی نا ف کا غم اور فکر ہوتا ہے کہ شکاری کہیں شکار نہ کر لے۔ قیمتی متا ع بھی جائے اور جان بھی جائے۔
مومن کے اندر جب ایمان آتا ہے اور مو من کے اندر جب اللہ کی محبت آتی ہے اور مومن کے اندر تقوی آتا ہے۔ پھر مومن بھی چوکنا ہو جا تاہے کہ کوئی شکاری لو ٹ نہ لے۔ کہیں مجھے نظر وں سے شکار نہ کر لیاجائے۔ کہیں کا نو ں سے شکار نہ کر لیا جائے ہا تھو ں سے شکا ر نہ ہو جاﺅ ں۔ نیند کی غفلت کا شکار نہ ہو جاﺅ ں۔ کہیں گنا ہوں کا شکا ر نہ ہو جاﺅ ں۔ یہی فکر اسے ہر لمحہ اسے بے چین رکھتی ہے۔ کسی بزرگ نے شیطان کو دیکھا کہ پھٹے پرانے جال لئے پھر رہا ہے۔ کہنے لگا ارے یہ پھٹے پرانے جا ل کہاں ہیں؟ کہا ان لو گو ں کو تلا ش کر رہا ہوں جوان جا لو ں کو توڑ کر نکل بھا گ گئے تھے اور وہ کیا سمجھتے ہیں کہ میں انہیں چھوڑ دو ں گا؟ میں انہیں نہیں چھوڑوں گا؟ اگر میرے ساتھ فیصلہ جہنم کا ہو اہے تو ان سب کو ساتھ لیکر جاﺅں گا۔ یہ پرانے جا ل کیو ں کہتے ہو وہ نئے جا ل لا یا یا پرانے شکا ری اسی طر ح کہتے ہیں۔ میرے دوستوبزرگو ! ایمان بچانا ہے اور قبرمیں ساتھ لیکر جا نا ہے ایمان مومن کی سب سے قیمتی متا ع ہے۔
مومن کا آئینہ تنہائیاں ہیں
ایمان کیسے آئے گا۔ ایمان کا پتہ کیسے چلے گا میں مومن ہوں ، کیسے پتہ چلے گا۔ اپنے دن رات کی مصروفیا ت کو دیکھ کر مومن کا پتہ چل جا تاہے۔ شیشے میں سب کچھ نظر آتاہے کہ نہیں۔ آئینہ میں اپنی شکل نظر آتی ہے یا کسی اور کی تو مومن کا آئینہ کیا ہے؟ مومن کاآئینہ نما زہے۔ مو من کا آئینہ خلوت ، تنہا ئیاں ہیں۔ تنہائیوں میں مجھے رب کتنا یا د ہوتا ہے اور سب کتنا یا د ہوتے ہیں۔ مومن کا آئینہ تنہائیاں ہیں۔ جب میں تنہا ئیو ں میں ہوتا ہوں اس وقت اللہ پا ک جل شانہ کے ساتھ میرا کیا معاملہ ہوتاہے اور اس اللہ کے ساتھ کیا ہوتا ہوں۔ اب تو شریف ہو گیا ہوں اس وقت بد معاش ہوتا ہوں؟ اب تو شریف ہو گیا ہوں۔ اس وقت خبیث ہوتا ہوں؟ اب رحمان کا بندہ ہوں کیا اس وقت کہیں شیطان کا بندہ تو نہیں ہوتا (تنہائیوں میں )ایمان تنہا ئیو ں میں گناہوں سے بچا تا ہے ایمان تنہا ئیو ں میں اللہ کی محبت کو لا تا ہے۔ ایمان تنہا ئیو ں میں اللہ کے تعلق کو لا تاہے۔ اور چلتے چلتے انسان کے ایمان میں کمی نہیں آتی اور چلتے چلتے انسان کا ایمان بڑھتا ہے اور جب انسان راہ عمل پر چل رہا ہوتاہے۔ ایمان کم ہو رہا یا زیادہ ہو رہا ہوتاہے۔ ( جا ری ہے )
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 17
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں