کمینے کاموں اور گھٹیا اخلاق سے بچو
حضرت سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو خط میں یہ لکھا کہ حکمت و دانائی عمربڑی ہو نے سے حاصل نہیں ہو تی بلکہ یہ تو اللہ کی دین ہے جسے اللہ چاہتے ہیں عطا فرما دیتے ہیں اور کمینے کاموں اور گھٹیا اخلا ق سے بچو۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم )
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے صاحبزادے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہکو خط میں یہ لکھا اما بعد ! میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ جو اللہ سے ڈرتا ہے ، اللہ اسے ہر شر اور فتنے سے بچا تے ہیں اور جو اللہ پر توکل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے تمام کاموں کی کفایت کرتے ہیں اور جو اللہ کو قرض دیتا ہے یعنی دوسروں پر اپنا ما ل اللہ کے لیے خر چ کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ اسے بہترین بدلہ عطا فرماتے ہیں اور جوا للہ کا شکر ادا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی نعمت کو بڑھا تے ہیں اور تقویٰ ہر وقت تمہارا نصب العین ، تمہارے اعمال کا سہار ااور ستون اور تمہارے دل کی صفائی کرنے والا ہونا چاہئے۔ جس کی کوئی نیت نہیں ہو گی اس کا کوئی عمل معتبر نہیں ہو گا۔ جس نے ثواب لینے کی نیت سے عمل نہ کیا اسے کوئی اجر نہیں ملے گا۔ جس میں نرمی نہیں ہو گی اسے اپنے مال سے بھی فائدہ نہیں ہو گا۔ جب تک پہلا کپڑا پرانا نہ ہو جائے نیا نہیں پہننا چاہئے۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم )
گورنر کو خط
حضرت جعفربن بر قان رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک گور نر کو خط کے آخر میںیہ مضمو ن لکھا فراخی اور وسعت والے حالات میں سختی والے حساب سے پہلے ( جو قیا مت کے دن ہو گا) اپنے نفس کا خود محاسبہ کر وکیونکہ جو فرا خی اور وسعت والے حالات میں سختی کے حساب سے پہلے اپنے نفس کا محاسبہ کرے گا وہ انجام کار خوش ہو گا بلکہ اس کے حالات قابل رشک ہوں گے اور جس کو دنیا کی زندگی نے ( اللہ سے ، آخرت سے اور دین سے ) غافل رکھا اور وہ برائیوں میں مشغول رہا تو انجام کا ر وہ ندامت اٹھا ئے گا اور حسرت و افسوس کرتا رہے گا۔ جو نصیحت تمہیں کی جا رہی ہے اسے یا د رکھو تا کہ تمہیں جن کاموں سے روکا جا رہا ہے تم ان سے رک سکو۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم )
حضرت عمر نے حضرت علی سے فرمایا اے ابو الحسن!
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علیرضی اللہ عنہ سے فرمایا اے ابو الحسن ! مجھے کچھ نصیحت کرو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا آپ اپنے یقین کو شک نہ بنائیں ( یعنی روزی کاملنا یقینی ہے اس کی تلا ش میںا سطر ح اور اتنا نہ لگیں کہ گویا آپ کو اس میں کچھ شک ہے) اور اپنے علم کو جہا لت نہ بنا ئیں ( جو علم پر عمل نہیں کرتا وہ اور جا ہل دونو ں برابر ہیں ) اور اپنے گمان کو حق نہ سمجھیں ( یعنی آپ اپنی رائے کو وحی کی طر ح حق نہ سمجھیں ) اور یہ بات آپ جان لیں کہ آپ کی دنیا تو صر ف اتنی ہے کہ جو آپ کو ملی اور آپ نے اسے آگے چلا دیا یا تقسیم کر کے برابر کر دیا یا پہن کر پرا نا کر دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابوالحسن ! آپ نے سچ کہا۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم)
واپسی سفر پر کھانے کا اہتمام
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم (کسی اہم سفر کی ) واپسی پر مدینہ تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ یا گائے ذبح کیا۔ (آداب بہیقی، صفحہ ۸۳۴)
مشتبہ یا اجنبی آدمی کے کھانے سے احتیاط
حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا ہدیہ تناول نہیں فرماتے تھے جب تک کہ اس کے دینے والے پر اطمینان نہ ہو جائے، یا وہ خود اس میں سے نہ کھالے۔ (یہ اختیاط اس وقت سے ہوئی جب سے کہ خیبر میں بکری کا واقعہ (زہردینے کا) پیش آیا تھا)۔ (بزار جلد ۳، صفحہ ۹۲۳)
حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام القاحتہ میں تھے کہ ایک دیہاتی خرگوش لایا، جو بھنا ہوا اور عمدہ پکا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوجب ہدیہ پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا کہ اس سے کھاﺅ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت ہوگئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا ہدیہ کھاتے نہیں تھے بکری کے اس واقعہ کے بعد جو خیبر میں پیش آیا تھا تاوقتیکہ لانے والا اس سے کھانہ لے۔ (سیرة صفحہ ۹۵۲)
کھانے کے متعلق یہ معلوم ہو جائے کہ کیا ہے؟
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ کے یہاں آئے، ان کے یہاں بھنا گوشت پایا، جسے اس کی بہن حفیدہ نے بھیجا تھا۔ اس نے گوہ آپ کی خدمت میں (کھانے میں) پیش کر دیا اور کم ہی ایسا ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی کھانا پیش کیا مگر یہ کہ اس کا نام ذکر کر دیا جاتا (کہ فلاں کھانا ہے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ کی جانب ہاتھ بڑھایا، حاضرین میں سے کسی عورت نے کہا کہ بتا دونا جو پیش کیا گیا ہے وہ گوہ ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچ لیا۔ (اور تناول نہیں فرمایا)۔ (بخاری جلد ۲، صفحہ ۲۱۸)
کم کھانا ایمان کی شان ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں کھاتا ہے۔ (بخاری جلد ۲، صفحہ ۳۱۸)
علامہ عینی رحمة اللہ تعالیٰ نے بیان کیا کہ حدیث ترغیباً ہے کہ مومن کثرت اکل سے پرہیز کرتا ہے، جوقساوت قلب کا باعث ہے اور کافر کی صفت ہے۔ (عمدہ جلد ۱۲، صفحہ ۱۴)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 16
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں