والدہ کا فیصلہ قبول نہیں
میری امی کچھ عجیب انداز سے سوچتی ہیں ۔ وہ میری شادی میری پسند کی جگہ نہیں کرنا چاہتیں ، کہتی ہیں تمہارے ابو نے مجھے طلاق دی ہے ۔ اب اگر میں اس طرح تمہاری شادی کروں گی تو دنیا والے باتیں بنائیں گے۔ میں جس لڑکے کو پسند کرتی ہو ں اس کے گھر والے آئے تو والدہ نے انہیں منع کر دیا ۔ میں والدہ کی مرضی کے خلاف کچھ نہیں کرنا چاہتی مگر مجھے ا ن کی اس بات پر غم بھی ہے ۔ ( سلمیٰ ، کراچی )
مشورہ:آج بھی بعض حساس خواتین طلاق کواپنی زندگی کا حادثہ سمجھ بیٹھی ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ ان کے ساتھ اچھا نہیں ہوا ۔ یہ ٹھیک ہے کہ طلاق ایک نا خوشگوار اور تکلیف دہ بات ہے لیکن حالات سے سمجھوتہ کرنا بھی بے حد ضروری ہوتا ہے ۔لڑکے والوں کے رشتہ لانے پر ان سے اچھے طریقہ سے بات کرنی اور لڑکے کے حوالے سے اچھا گمان رکھنا بھی ضروری تھا۔ لوگ کچھ نہیں کہہ سکتے اگر آپ خود مطمئن ہیں۔ اپنی والدہ کی کسی اچھی دوست سے مل کر یہ بات سمجھائی جا سکتی ہے کہ وہ بیٹی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرتے ہوئے لوگوں کا خوف ذہن سے نکال دیں ۔
بہو نفسیاتی مریضہ ہے
میرا اکلوتا بیٹاہے۔ بھائی کی بیٹی سے اس کی شادی کی ۔ بھائی کے گھر کوئی کمی نہ تھی۔ میرے گھر بھی ہر طرح کی آسائش ہے۔ شادی کے بعد پتہ چلا وہ ڈیپریشن کی مریضہ ہے، کوئی ملے تو یقین نہ کرے، اتنی اچھی ہے لیکن دوائیں کھاتی ہے۔یہ بات میرے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے کہ میری بہو نفسیاتی مریضہ ہے۔ میں اس کی ادویات بند کروانا چاہتی ہوںکہیں وہ ان کی عادی نہ بن جائے۔ (صباءگل، اسلام آباد )
مشورہ:اگر کسی کو بلڈ پریشر یا ذیابیطس کا مرض ہو گا تو اس کو بھی ادویات لینی ہوں گی، اسی طرح ڈیپریشن کے دوران جسم کے غدود کی مناسب کارکردگی نہیں رہتی جس سے دماغ پر اثر پڑتا ہے اور اس کا توازن بحال رکھنے کے لئے ادویات کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔ ایسے مریض کو جسے ڈاکٹر ادویات تجویز کر دے اس پر اپنی مرضی نہیں چلانی چاہیے۔ اچھی بات یہ ہے کہ بہو کارویہ معمول کےمطابق ہے اور کوئی مل کر نفسیاتی مریضہ ہونے کا اندازہ نہیں لگا سکتا یعنی وہ اچھی زندگی گزارنے کے قابل ہے ۔ اس کا خیال رکھیں اور اپنے رویے سے بھی ظاہر نہ کریں کہ آپ کو اس کی بیماری پر اعتراض ہے ۔
یاد کرنے اور لکھنے میں سست ہوں
میں ایم فل کا طالب علم ہوں ۔ یاد کرنے میں رفتار بہت سست ہے ، جب یاد کرنے بیٹھتا ہوں تونیٹ وغیرہ سے مدد لینی پڑتی ہے ۔جو کچھ سمجھنا چاہتا ہوں سمجھ لیتا ہوں مگر لکھنے کی رفتار سست ہے۔اس کے علاوہ اگر انگریزی میں پریذنٹیشن دیتا ہوں تو بات میں صحیح ربط نہیں بن پاتا ۔ میں دوسروں کے مقابلےمیں سست ہوں ۔ ٹیچر میری تعریف کرتے ہیں مگر مجھے اپنی سستی سےیاد کرنے اور لکھنے کااحساس ہے۔ (محمد جمشید، بھکر)
مشورہ:ٹیچر آپ کی تعریف کرتے ہیں تو مان لیں کہ آپ تعریف کے لائق ہیں۔ علم کے حصول کے لئے زیادہ سے زیادہ ذرئع استعمال کرنابہت اچھا ہے۔ یادداشت میں تیزی لانے کے لئے نکات بنا لیں اور ان کو دہرائیں۔اس طرح تیزی سے لکھنے کیلئے لکھتے وقت کمپیوٹر اور کتابیں وغیرہ بند کر دیں۔ پوری توجہ بس لکھنے پر دیں ۔ تیسرا مسئلہ اچھی پریذنٹیشن کا ہے تو یہاں خود کو مشکل معلوم ہونے والی زبان کے تابع نہ کریں بلکہ انگلش بولتے ہوئے اردو میں بھی وضاحت کریں، اس طرح بولنےمیں روانی رہے گی اور رکاوٹ نہ آئے گی۔
ہرچیز سے کراہت
مجھے ہر چیز بہت گندی لگتی ہے ، عجیب باتیں دماغ میں آتی ہیں مثلاً گلاس گندا لگتا ہے کیونکہ ہر ایک اس گلاس سے پانی پیتا ہے ، اس طرح دوسرے برتنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی لگتا ہے۔ اپنے گھر کے غسل خانے کے علاوہ کسی اور جگہ غسل خانہ استعمال نہیں کرسکتا۔(عبدالھادی، راولپنڈی)
مشورہ: اپنی اصلاح کا پہلا قدم تو آپ نے یہ خط لکھ کر اٹھا لیا یعنی مان لیا کہ چیزیں گندی لگتی ہیں۔اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چیزیں ایک بار دھل کرصاف ہو جاتی ہیں اور گندی نہیں رہتیں۔ گندگی کا احساس دراصل دماغی کیفیت ہے۔ اس پر قابو پانا ہو گا ، بجائے اس کے کہ چیزوں کو استعمال کرنے سے گریز کیا جائے ا ور ان کو بار بار دھو کر بھی غیر مطمئن رہا جائے۔ ارد گرد دیکھیں وہ لوگ زیادہ صحت مند ہوں گے جو غیر ضروری احتیاط نہیں کرتے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں