قارئین السلام علیکم!چند روز قبل میں نے تین دن اپنے بڑوں کے ہمراہ گزارے۔ان تین دن میں خوب نئی نصیحتیں ہوئیں اور بے شمار باتیں سیکھنے کو ملیں۔وہ بڑے میرے والد صاحب اور چچا جان ہیں جو کہ زندگی کو رہنی‘ بہنی‘ کہنی اور سہنی کے اصولوں کے مطابق گزار کر کندن بن چکے ہیں اور خوب دین و دنیا سیکھاتے ہیں۔
میں ان تین دن طب کی ایک قدیم کتاب’’ خزائن الادویہ ‘‘ جس میں برصغیر کی جڑی بوٹیوں کےفوائد کے راز تحریر ہیں اس کا مطالعہ کرتا رہا ۔اس کتاب میں اردو کے بہت سے ایسے پرانے الفاظ تھے جو کہ صد سال پہلے اردو لغت میں استعمال ہوتے تھے‘ ان الفاظ کا مفہوم و تشریح والد اور چچا بتاتے رہے۔جس جگہ ہم قیام پذیر تھے وہ علاقہ تقریباً شہر خاموشاں جیسا تھا ‘جہاں زیادہ شور نہ تھا۔موسم میں بھی شدت نہ تھی ‘علمی و ادبی ماحول وجود میں تھا جس سے ہم سب خوب استفادہ حاصل کر رہے تھے۔
کمزوری ختم کرنے والامجرب ٹوٹکہ
وہاں ایک شخص نے طاقت‘ تندرستی کے لئے مجرب اور اعلیٰ نسخہ بتایا۔اسگند ناگور ی اور خلنجان ہموزن لیں‘اسے پیس کر سفوف بنا کر کچھ عرصہ دودھ کے ہمراہ مسلسل استعمال کریں تو بہتر ہے ورنہ پانی کے ہمرا ہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ کمزوری کے خاتمہ اور لاجواب صحت پانے کا با کمال ٹوٹکہ ہے۔
کتب کے مطالعہ کے دوران عجب بات پڑھنے کو ملی کہ اللہ کا ہر پیدا کردہ جانور ذکر اللہ میں مشغول ہے‘بعض کتب میں باقاعدہ وہ اذکار بھی لکھے ہیں۔جیسا کہ گھوڑے کے بارے میں آتا ہے کہ جب وہ بولتا ہے تو سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوْحِ پڑھتا ہےاور یہ ذکر روحانیت میں ترقی کے لئےنہایت مفید ہے۔
شفایابی کی سرزمین!
طب چونکہ انبیاءؑ‘ صحابہ و اہلبیتؓ سے ثابت ہے اور ان ہستیوں کے استعمال میں بہت رہا ہے۔چونکہ اس دور میں علاج کا واحد ذریعہ طب نبویﷺ تھا اور آج بھی اس میں شفاء ہے۔فرماتے ہیں حکیم کی چھوٹی سی دکان پر کسی بیمار کو جا کر بیٹھا دو اور وہاں کےماحول کے کی جڑی بوٹیوں کی خوشبو اس شخص کے اندر جائیں گی تو وہ جلد تندرست ہو جائے گا۔طب نبویﷺ میں مدینہ کی مٹی میں شفاء ہے۔اسی طرح طبیب کہتے ہیں کہ حکیم اگر پُڑیا میں مٹی بھی بھر دے تو مریض شفایاب ہوجاتا ہے۔
اس طبی سفر میں ناریل کھانے کا موقع ملا۔شیخ الوظائف اکثر سفر میں جب ناریل بیچنے والوں کا ٹول پلازوں پر کھڑے دیکھتے ہیں تو غریب کی امدادکی نیت کر کے اور ناریل کے فوائد کو مد نظر رکھتے ہوئےاسے نوش فرماتے ہیں۔اس میں کمال تاثیر ‘ لاجواب ذائقہ ہے ۔دنیا کے مہنگے پھلوں میں سے ایک جو کہ مختلف ممالک کی بڑی بڑی مارکیٹوں میں بہنگے دام بکتا ہے مگر اللہ کا فضل ہے کہ ہمارے ملک میں با آسانی دستیاب ہے۔ناریل دماغ‘ دل ‘دانت‘ نظر‘ بصیرت کے لئے نہایت مفید ہے۔اس کا پانی حلق کیلئے لاجواب اور دل کو فرحت بخشتا ہے۔ناریل بنیادی طور پر سمندری پھل ہے۔ ہمارے ملک میں سری لنکا سے درآمد کیا جاتا ہے مگر پاکستان کا اپنا بھی شاندار ہے۔ناریل کھانے سے انسان کا سر اور جسم ایسے مضبوط ہوتا ہے جیسے ناریل خود کاٹنے سے پہلے سخت اور مضبوط ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں