سوال :میں بہت عجیب سے الجھاو کا شکار ہوں۔ ذہن کچھ کہتا ہے دل کچھ اور حالات کچھ کہتے ہیں۔ گھروالوں کی اپنی مرضی ہے جو وہ مجھ پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ رہا۔ والدہ اپنے چچا کی بیٹی سے میرا رشتہ کرنا چاہ رہی ہیں۔ والد بڑے بھائی کی بیٹی کو اچھا سمجھتے ہیں۔ بہن کوئی ہے نہیں جس سے مشورہ کیا جاسکے۔ پڑوس میں ایک لڑکی کو بہن بنایا ہے مگر وہ خود چھ بھائیوں کی بہن ہے۔ (شکیل احمد....فیصل آباد)
جواب: بہت سے لڑکے ایسے ہوں گے جن کی کوئی بہن نہیں ہوگی۔ اگر بہن نہیں ہے تو کیا آپ کوئی فیصلہ نہیں کرینگے۔ مشورہ کرنا ہے تو والدین سے کیجیے۔ ان سے اچھا تو دنیا میں کوئی مشیر نہیں ملے گا جہاں تک ذہن کا تعلق ہے تو اس سے مراد دماغ کے وہ افعال ہیں جن کا تعلق ادراک‘ احساس اور ارادے کی قوت سے ہوتا ہے۔ معروف ماہر نفسیات فرائڈ کے نزدیک ذہن ایک نفسیاتی آلہ ہے جس کے اندر ہزاروں خواہشوں‘ محبتوں‘ نفرتوں، پسند ناپسند‘ ذہنی قوتوں کا رخ مثبت جانب ہوگا تو افعال بھی مثبت ہوں گے۔
مضطرب شب و روز
سوال:میں ہر وقت بے چین رہتی ہوں۔ زندگی میں ایک اضطراب سا آگیا ہے۔ کہیں سکون نہیں ملتا۔ پورے گھر میں یوں ہی ٹہلتی رہتی ہوں۔ بار بار چھت پر جاتی ہوں۔ کچھ غلط قسم کے لڑکے مجھے پریشان کرنے لگے ہیں کیونکہ میں دن بھر گھر سے باہر بازاروں کے کئی چکر لگاتی ہوں‘ حالانکہ مجھے باہر نکلنے کی ضرورت نہیں مگر گھبراہٹ ہوتی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے رات کو بہت کم سوئی ہوں۔ انٹر پاس کیا تھا جب تک ٹھیک تھی اس کے بعد گھر میں رہنے لگی۔ ملازمت کرنے کی اجازت نہ ملی اور اب عجیب سی حالت ہے۔ (مدیحہ....راولپنڈی)
جواب: طبیعت میں بے چینی کسی وجہ سے ہوتو بھی تکلیف دہ ہوتی ہے اور اگر بغیر کسی وجہ کے ہوتو اور زیادہ تکلیف کا سبب بنتی ہے خود اپنے ساتھ اہل خانہ بھی متاثر ہوتے ہیں۔ آپ بغیر کسی مقصد کے ادھر ادھر گھوم رہی ہیں اس لیے آپ نے اپنے لیے خود مسائل پیدا کئے ہیں۔ خود کو گھر میں مصروف کریں‘ گھر کے کاموں میں دلچسپی لیںکیونکہ بلاسبب گھومنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ آپ کے پاس کوئی کام نہیں۔ قدرتی توانائی کا استعمال نہیں ہورہا۔ بے خوابی اور بے چینی دونوں نفسیاتی امراض کی علامات ہیں۔ اگر آپ کے کچھ مسائل ہیں تو ان پر اطمینان سے سوچیں۔ خود کوئی حل سمجھ میں نہ آئے تو دوبارہ مسئلہ لکھ سکتی ہیں۔ ملازمت کرنے کی اجازت نہیں مل رہی تو تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کرسکتی ہیں جب گھر سے باہر نکلنے کا خیال آئے تو خود کو کسی کام میںمصروف کرلیں۔ شروع میں ایسا کرنا مشکل ہوگا پھر عادت ہوجائے گی۔
گھر نہ ٹوٹ جائے
سوال: میرے والدین نہیں ہیں‘ بھائی کے ساتھ رہتی تھی۔ خود ملازمت کرکے جہیز جمع کیا اور شادی ہوئی۔ سسرال گئی تو انہوں نے کہا کہ اب گھر کا سارا کام تم کرو۔ شوہر نے مداخلت نہ کی۔ ان کے گھر والوں سے میرے تعلقات خراب ہوگئے۔ وہ مجھ سے اچھی طرح ملتے مگر مجھے تحفظ نہ دیتے۔ میں ہر روز دفتر جاتی اورساس لڑتیں کہ گھر کا کام کرو۔ بعض اوقات مار پیٹ تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ میں روتی ہوئی گھر سے باہر نکلتی او رپھر شام کو گھر آتے ہوئے ڈرتی۔ میرے حالات کا علم بھائی کو ہوا تو انہوں نے مجھے اپنے گھر بلایا اور دوبارہ سسرال جانے سے منع کردیا اب شوہر کہتے ہیں کہ تم نے خود گھر چھوڑا ہے خود واپس آو۔ میں کہتی ہوں اس گھر میں نہ جاوں گی۔ الگ گھر لے لو۔ اس پر شوہر رضامند نہیں۔ ڈر ہے کہ گھر نہ ٹوٹ جائے۔ (شہلا یعقوب‘ اسلام آباد)
جواب: یہ تو اچھا ہوگا اگر شوہر الگ گھر لے لیں لیکن وہ الگ نہ ہونے پر اٹل رہیں تو آپ اسی گھر میں رہنے کی کوشش کریں لیکن آپ کے بھائی ان سے بات کریں کہ وہ آپ کو تحفظ ضرور دیں۔ بیوی شوہر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ماں اور بہن کا بھی اہم مقام ہے لیکن ان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کے ساتھ ظلم کریں۔
بلندی سے گرا تھا
سوال :میرے بڑے دو بھائی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اسی لیے اچھی ملازمت کررہے ہیں مجھے بھی والدین نے تعلیم دلوانے کی بہت کوشش کی میرے دماغ کا مسئلہ تھا۔ بچپن میں کافی بلندی سے گرگیا تھا پھر بیمار رہا۔ دو سال سکول نہیں گیا پھر پڑھنا شروع کیا تو امتحان میں بار بار فیل ہوا۔ بے حد مشکل سے میٹرک پاس کیا اب عمر بھی کم نہیں 24 سال کا ہوں۔ لوگ پوچھتے ہیں کیا کررہے ہو تو شرمندگی ہوتی ہے۔ ان سوالوں سے بچنے کیلئے ملک سے باہر جانا چاہتا ہوں تب میں اپنے دونوں بھائیوں سے بھی زیادہ کامیاب ہوجاوں گا مگر مجھے سفر کرنے سے ڈر لگتا ہے۔ کیونکہ سفر کے بڑے مسائل ہوتے ہیں۔ (شبیراحمد....ساہیوال)
جواب: سر پر آنے والی چوٹ کی وجہ سے آپ کا دماغ کچھ کمزور ہوسکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر پڑھا کم ہے تو ملک ہی چھوڑ دیا جائے۔ کوئی کام سیکھ لیں۔ آج کل پیشہ ورانہ تعلیم کی بہت اہمیت ہے اور لوگوں کو اچھا روزگار بھی مل جاتا ہے۔ سفر کا خوف ذہن سے نکالا جاسکتا ہے اس کیلئے آپ کو خود کوشش کرنا ہوگی۔ پہلے گھر کے کسی فرد کے ساتھ سفر کریں پھر مختصر سفر تنہا کریں اور پھر ہمت کرکے کچھ لمبا سفر کرلیں۔ اس دوران گھبراہٹ ہوتو اپنا ذہن کسی اچھی بات کی طرف کرلیں۔ اچھے خیالات لائیں۔ جہاں ملنے جارہے ہیں ان کے بارے میں سوچیں۔ کبھی پرسکون ہوکر بچپن کے واقعات ذہن میں لائیں کیونکہ اس طرح کے بے جا خوف کی وجہ بچپن کی کسی ناروا یاد میں پوشیدہ ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں