اسلامی ریاست میں ریاست کے تمام باشندے بلاامتیازِ رنگ و نسل اورمذہب و ملت بنیادی حقوق کے حق دار ہیں، ان کی جان ومال ،عزت و آبرو کا تحفظ اسلامی ریاست کی بنیادی ذمے دار ی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: دین کے بارے میں کوئی زبردستی اور جبر نہیں ۔
یہ اسلام کی تعلیم ہے کہ حسن اخلاق اور رواداری بہر حال پیش نظر رکھنی چاہیے ، اس سے صرف ِنظر مسلمانوں کا وصف نہیں ہوسکتا ۔اس لیے اللہ کے حکم بجا لانے میں اور نبی کریم ﷺ کے احکامات کی روشنی میں صحابۂ کرامؓ بھی اسی تعلیم پر عمل پیرا تھے۔اس کی زندہ مثال خلفاء راشدین کا دور ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ جو کہ شرعی معاملات پر عمل درآمد کروانے عوام کے حقوق ادا کرنے میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کرتے تھے ‘ آپ کا عدل و انصاف چاہے مسلم ہو یا غیر مسلم سب کے لئے یکساں تھا اور اسی لئے آج بھی کئی مغربی ممالک میں آپ کے بنائے ہوئے قوانین اب بھی موجود ہیں۔
امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک روز مسجد سے نکل رہے تھے کہ ایک بوڑھےنصرانی فقیر کو دیکھا جو بھیک مانگ رہا ہے۔ فاروق اعظمؓ اس فقیر کے پاس گئے اور حال دریافت کرنے کے بعد فرمایا کہ یہ تو کوئی انصاف نہ ہوا کہ تیری جوانی اور قوت کے زمانے میں ہم نے تجھ سے ٹیکس وصول کیا اور جب تو بوڑھا ہوگیا تو اب ہم تیری امداد نہ کریں ، آپؓ نے اسی وقت حکم دیا کہ بیت المال سے اسے تاحیات خرچ(الاؤنس) دے دیا جائے ۔( جواہر الفقہ : ۵/۷۰)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں