بچے سب کو پیارے ہوتے ہیں‘ پیار محبت کی شدت کا ایک پہلو یہ ہے کہ ہم ان کی ضرورت سےز یادہ دیکھ بھال اور نگرانی کرتے ہیں‘چاہتے ہیں ان کو کسی قسم کا ضرر نہ پہنچے‘ وہ دماغی طور پر بھی صحت مند رہیں اور جسمانی طور پر بھی‘ ان کا کردار‘ ا ن کی عادات اچھی ہوں اور وہ بڑے ہو کر ایک متوازن انسان بنیں اور کامیاب زندگی بسر کریں لیکن اس خواہش میں شدت کا نتیجہ بیشتر اوقات یہ ہوتا ہے کہ ہم بچوں کو متوازن بنانے کی کوشش میں خود متوازن نہیں رہتے جس کے باعث اکثر تربیت کے لئے غیر موزوں طریقے اپنا لئے جاتے ہیں۔ان میںسے ایک منفی اور دوسرامستحکم‘ یہ دونوں تعمیر کے نہیں تخریب کے انداز ہیں جو تربیت اور شخصیت کے تعمیر کے لئے سخت مضر ہیں۔بچوں کو نظر انداز نہ کریں‘ آپ کے غصے‘ اکتاہٹ اور چڑ چڑے پن سے بچوں کی شخصیت بکھر سکتی ہے۔مندرجہ ذیل عوامل بچوں کی بہترین صلاحیتوں کو جلا بخشتے ہیں۔
دوستانہ رویہ رکھیں
بچوں کو والدین کی وجہ اور سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔گھر سے باہر کی دنیا میں انہیں بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ پڑھائی کے مسائل‘ امتحانات کا دبائو‘پڑھنے کے بعد کیا کرناہے‘کیا بننا ہے اور اس طرح کے دیگر بہت سے مسائل میں انہیں والدین کی اخلاقی مدد کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس لئے والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو پہلے سے تیار کریں‘ ان کےساتھ بیٹھیں‘ باتیں کریں‘مستقبل کے مضامین کے انتخاب میں ان کی مدد کریں اور ان کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں۔
پوشیدہ خزانوں کو دریافت کریں
ہر بچے میں اپنی صلاحیتوں کے استعمال کی تمام تر امکانی قوتیں موجود ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پوشیدہ خزانوں کو دریافت کر کے ان کے اصل مقام تک پہنچایا جائے۔ یوں تو ہم زندگی کے تمام معاملات میں جمہوریت اور آزادی رائے وغیرہ نافذ کرنا چاہتے ہیںلیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ہم میں سے بیشتر والدین بچوں کی پرورش سے معاملے میں آمرانہ روش اختیار کر لیتے ہیں‘ اس طرح دراصل ہم اپنی نا آسودہ خواہشات کی تکمیل چاہتے ہیں ۔
ہر بچہ اپنے ذہن میں ایک تخلیقی دنیا آباد رکھتا ہے‘سمجھدار والدین کو چاہیے کہ اس خیالی کارخانے کو مثبت ایندھن فراہم کرتے رہیں‘ بچے کے لئے غیر مشروط محبت سب سے بڑا تحفہ ہے۔بچے کی صلاحیتوں کو پڑوان چڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں شکست قبول کرنے کا حوصلہ اور دوبارہ کوشش کرنے کی ترغیب ملے‘ سیکھنے سے مراد محض ایک مخصوص سبق کو ذہن نشین کرنا ہرگز نہیں۔
بچے کی پوشیدہ صلاحیتیں نکھاریں
بچوں کا ادب چاہے وہ کسی خطے‘ کسی دور کا ہو65 سے 75 فیصد طلسماتی کہانیوں‘ ماروائی مخلوق یا فکشن پر مربوط ہے‘ ایسا اس لئے کہ یہ خیالی پلائو دراصل بچوں کی اصل کیفیات کو باہر نکالتا ہے۔
مناسب وقت دیجئے
اپنے بچوں کو مناسب وقت دیجئے‘ کھانے کے اوقات‘ تفریح کے اوقات‘ بچوں کے خاص مواقع جیسے کہ سالگرہ وغیرہ اپنے گھر والوں کے ساتھ گزاریں۔بالخصوص بچے کو سوتے وقت اور ہوم ورک کرتے وقت والدین کی موجودگی اثر انداز ہوتی ہے۔
تخلیق کاری کے لئے کچھ وقت کی تنہائی بہت مؤثر ہے‘یہ وقفہ چھوٹے بچوں میں کم اور بڑے بچوں میں زیادہ دیا جا سکتا ہے۔ان تنہا اوقات میں بچہ کچھ ایسی کارگزاریاں کرتا ہے
جو مستقبل میں اس کی صلاحیتوں کو نکھار دیتی ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ تنہائی کسی منفی کارکردگی کو نہ پھلنے دے۔
تصاویر جمع کیجئے:رسائل وغیرہ سے تصاویر اکھٹی کرنے میں بچے کی مدد کیجئے‘بچے کے پسندیدہ مضامین سے متعلق البم تیار کیجئے۔چھوٹے بچوں سے سادہ جملے بولئے اور انہیں بولنے پر اکسائیے‘ جیسے آپ تنہا ہوں یا سفر میںہوں تو نئے الفاظ استعمال کیجئے‘ بڑے بچوں کو ثقیل جملے سنائیے۔
بچوں کی کہانیاں سنئیے اور ان کی ایک کتاب بنائیے‘ چھٹیوں میں یہ نانا نانی کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔چھٹیوں کی یادداشت محفوظ کیجئے‘ چاہے وہ پیسوں کی صورت میں ہو‘ کوئی تحریر ہو یا البم‘ بچوں سے متعلق خبروں کا اخبار مرتب کیجئے۔مزاح نگاری کیجئے جیسے اگر میرے انکل درخت پر لٹک جائیں‘ آگے بچوں کی سوچ سنئیے‘ ہر موقع کو پر خیل بنائیے۔
تجدیدی سوچ کو پروان چڑھائیے:کوشش کیجئے کہ بچہ ہر چیز کی اس کی اصل حقیقت سے الگ کر کے کچھ خیالی پیکر تراشے‘اس عمل میں ریاضی کے اصول فائدہ مند مانے گئے ہیں۔ماہر نفسیات کے مطابق گنتی شمار کرنا اور چیزوں کی اشکال اور ساخت پہچانا ایک تخلیقی ذہن کو زور آور بناتا ہے جیسے کہ ہر چیز کی تعداد شمار کرائیے‘ مثلاً سیڑھیاں‘ استعمال کے برتن وغیرہ۔چھوٹے چھوٹے بچوں سے کھلونوں کے ذریعے جبکہ بڑے بچوں سے ماڈل نقشہ اور راستے بنوائیے‘ چاہے وہ کوئی فاصلہ ہو یا اپنے ہی گھر کا نقشہ بنائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں