کیا انگریز پر جادو‘ جنات نظربد اوربندش کے وار ہوتے ہیں؟حقائق سے پردہ اٹھ گیا!
جنوری 1956 میں انگلینڈ کے شہر لندن میں ایک گھر ہوتا تھاجو کہ ہائوس نمبر 63 کے نام سے مشہور ہوا۔وہاں بسنے والے جوڑے کی ایک پندرہ سالہ بیٹی تھی جس کا نام Shirley (شرلے) تھا۔اس گھر میں کچھ ایسا ہونا شروع ہوا جس وجہ سے یہ فیملی آج بھی مشہور ہے ۔
جنوری 1956 میں شرلے کو اپنے تکیہ کے نیچے سے ایک چابی ملی ۔عجیب بات یہ تھی کہ یہ چابی اس گھر کی نہیں تھی۔ابھی یہ گھر والے اسی بات پر حیران تھے کہ یہ چابی کہاں سے آئی ہے کہ اسی رات ایک واقعہ نے ان کے ہوش اُڑا دئیے۔ رات کے 12 بجنے کے تھوڑی دیر کے بعد اس گھر میں عجیب وغریب آوازیں آنا شروع ہوئیں۔جیسے کوئی گھر کے دروازوں کو زور زور سےمار رہا ہو۔یہ آوازیں اتنی شدید تھی کہ گھر کا فرنیچر بھی اپنی جگہ سے ہلنا شروع ہو گیا۔آواز سن کر ان کے پڑوسی بھی ان کے گھر پہنچ گئے اور دیکھنے لگ گئے کہ یہ آوازیں کہاں سے آرہی ہیں۔یہ آوازیں اس گھر کے نیچے سے سنائی دے رہی تھیں۔ہر رات اس گھر سے آوازیں آنا شروع ہو جاتی تھی۔ہفتوں گزر گئے اور اس فیملی کے لئے رات کو سونا دشوار ہو گیا تھا۔پولیس بھی اس گھر میں کئی دفعہ آئی لیکن کسی کو کچھ سمجھ نہیں آیا کہ یہ آوازیں کہاں سے آرہی ہیں۔یہ فیملی یہ گھر چھوڑ کر نہیں جا سکتی تھی کیونکہ کوئی بھی اس گھر کو خریدنے کے لئے تیار نہیں تھا۔
عجیب خوفناک مناظر
اچانک اس گھر میںعجیب و غریب واقعات میں شدید اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔ اس فیملی کے مطابق ان کی بیڈ شیٹس ہوا میں اڑتی ہوئی نظر آتی تھی۔ان کے جوتے خودبخود چلتے ہوئے دیکھائی دیتے تھے۔گھڑیاں دیواروں سے گر کر ٹوٹ جاتیں ،کرسیاں اپنی جگہ سے حرکت کر کے دورکسی جگہ چلی جاتیںاور کچن کے برتن غائب ہو جاتے تھے۔یہ فیملی سمجھ چکی تھی کہ اب اگر انہوں نے کوئی اقدام نہ کیا تو ان کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔ایک بات جو اس فیملی نے نوٹ کی تھی وہ یہ کہ یہ سب واقعات ان کی بیٹی شرلے کے آس پاس ہی ہوتے تھے۔یعنی وہ لڑکی گھر کے جس کونے میں ہوتی یہ واقعات اسی جگہ پر ہونا شروع ہو جاتے تھے۔اس فیملی نے اپنے گھر میں ایک ایسے شخص کو بلایا جو جنات کو قابو کرنے میں ماہر تھا‘ اس آدمی نے گھر والوں کو بتایا کہ ان کے گھر میں ایک جن رہتا ہےاور یہ جن ان کی بیٹی شرلےکے پیچھا پڑا ہے۔یہ خبر دیکھتے ہی دیکھتے کافی مشہور ہو گئی اورشرلے کی کہانی اخباروں میں چھپنا شروع ہو گئی۔اس لڑکی کے لئے گھر سے نکلنا بھی ناممکن ہو گیا۔اس دوران یہ فیملی محسوس کرتی تھی کہ ان کی بیٹیShirley بستر پر سوتے ہوئے زور زور سے حرکت کرتی تھی۔ہر روز میڈیا کہ لوگ اس گھر کے سامنے کھڑے رہتے تھے۔اس دوران انگلینڈ کے مشہور اخبار ڈیلی میل نے Shirley کو اپنے دفتر آنے کی دعوت دی۔ اس لڑکی کا انٹرویو لیا جو بہت مشہو ر ہو ا ۔
یہ سارا واقعہ بی بی سی نے بھی شائع کیا۔اس دوران ایک آدمی جس کا نام ""ہاریل چپ"اس کیس کی تحقیقات کرنے ان کے گھر پہنچ گیا۔"ہاریل چپ نے اس گھر میں دن رات آنے والی آوازوں کو ریکارڈ کرنا شروع کر دیا۔اس آدمی نے اس گھر میں ہونے والے واقعات پر ایک کتاب لکھی لیکن وہ کسی وجہ سے شائع نہ ہو سکی۔گھر کے کونوں میں اکثر آگ لگ جایا کرتی تھی۔یہاں تک کہ اس فیملی کے لوگوں کو ہسپتال داخل ہونا پڑا۔اس جن کو شرلے سے دور کرنے کی بھی کوشش کی گئی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ وہ جن اس لڑکی کی زندگی کو کنٹرول کر رہا تھا۔آخر کار اس فیملی نے یہ گھر چھوڑ دیا لیکن یہ لڑکی کہاں گئی کوئی نہیں جانتا‘تلاش کرنے کے باوجود بھی آج تک کوئی سراغ نہ مل سکا۔اس گھر کو بعد میں گرا دیا گیا تھا لیکن اسے آج بھی انگلینڈ کی تاریخ کاخوفناک گھر کہا جاتا ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں