مثبت سوچ اور افکار و خیالات ہی انسان کی کامیابی کا زینہ ہوتے ہیں، مثبت سوچ اپنائیں اور منفی سوچ سے چھٹکارا حاصل کریں۔ مثبت سوچ ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے۔ علامہ نیاز فتح پوری میٹرک پڑھے تھے مگر وہ ”علامہ“ کہلاتے تھے انہیں دنیا کی بہت سی زبانیں آتی تھیں
آپ نفسیاتی مریض نہیں
اگر کسی کی نیند پریشان کن خیالات یا خوشی کے خیالات کی بدولت اڑ جائے تو ایسے مریض کا نام رکھ دیا جاتا ہے نفسیاتی مریض، حالانکہ یہ عارضہ عام انسان سے لیکر ڈاکٹروں، اداکاروں اور قلم نگاروں میں بھی پایا جاسکتا ہے۔ مثلاً وحید مرادوغیرہ‘ نفسیاتی مریض کے بارے میں یہ عام خیالی ہے کہ وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ یعنی وہ کبھی دوبارہ نارمل نیند حاصل نہیں کرسکتا۔ یہ بالکل غلط ہے۔ مریض اپنی نیند دوچار گھنٹوں میں بحال کرسکتا ہے۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کسی کی نیند صدمے یا خوشی سے غائب ہے تو وہ دائیں کروٹ لیٹ کر تکرار کی مشق کرے۔ یعنی ایک کلمے کو بار بار مکمل توجہ سے پڑھنے کی کوشش کرے۔ یہاں تک کہ اس کو چھینکیں یا ابکائیاں آجائیں۔
اگر مریض کی یادداشت بے قابو ہوگئی تو چھینکیں آنے سے وہ قابو میں آجائے گی۔ اگر دل گھٹن کا شکار ہے تو ابکائیاں آنے سے دل کی گھٹن اور دل کا اضطراب و انتشار ختم ہوجائے گا اور مریض کی فطری نیند بحال ہوجائے گی اور وہ مکمل نارمل ہوجائے گا۔ اگر دوچار ابکائیوں اور دوچار چھینکوں سے مریض گہری نیند سونہیں جاتا تو تکرار کی مشق جاری رکھے۔ مزید ابکائیاں اور چھینکیں آئیں گی اور مریض اللہ کے فضل و کرم سے مکمل نارمل ہوجائے گا جب مریض کی فطری نیند بحال ہوگی اس وقت مریض کا ذہن چھینکوں سے اس کے قابو میں مکمل طور پر آچکا ہوگا اور دل بھی مکمل طور پر گھٹن اور اضطراب سے آزاد ہوگا اگر مریض کو چکر آرہے ہوں تو بھی دائیں کروٹ لیٹ کر تکرار کی مشق کرے۔ سیدھا لیٹنے یا بائیں کروٹ لیٹنے کی صورت میں چکر کبھی کم نہیں ہونگے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خواب دیکھنے والی مشین کی لہر متاثر ہو جس وجہ سے مریض ہوائی مخلوق وغیرہ محسوس کرے۔ لہٰذا دائیں کروٹ لیٹ کر تکرار کی مشق کی جائے۔ اس طرح چکر اور ہوائی مخلوق جلد ہی کنٹرول میں آجائیں گے۔ اس کے لئے بھی مریض کو چھینکیں، ابکائیاں، جھرجھریاں یا جمائیاں یا چکر آئیں گے اور مریض مکمل نارمل ہوکر فطری نیند سوجائے گا۔
تکرار کے لیے کلمہ یہ ہے۔ لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰہُ
ٹھیک ہونے تک پڑھتے رہیں۔
غیر مسلم ایک سے آٹھ تک گنتی پڑھیں۔ مکمل فطری طور پر نارمل ہونے تک۔ زبان سے الفاظ ادا ہونے ضروری ہیں۔
اگر کسی کو صدمے یا خوشی سے نیند میں جانے سے دل کے یا جسم کے کسی حصے کو جھٹکے لگ رہے ہوں تو تکرار کی مشق سے آنکھیں بند کرنے پر پریشانی میں روشنی کی لہریں نظر آسکتی ہیں۔ یا لہریں محسوس کی جاسکتی ہیں۔ جتنی دیر نظر آئیں تکرار کی مشق جاری رکھئے۔ یہ لہریں بیس تیس سیکنڈ کے لئے نظر آئیں گی۔ انشاءاللہ نیند آجائے گی اور جھٹکے مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔ یاد رکھئے کہ دائیں کروٹ لیٹنا ہے۔ فطری نیند آنے کا مطلب ہے کہ جو تبدیلی صدمے یا خوشی کے خیالات کی وجہ سے آپ کے شعور میں آئی تھی وہ تکرار کی مشق کی وجہ سے واپس اپنی جگہ چلی گئی۔ یعنی لہروں نے تبدیلی کی۔ لہٰذا مریض مکمل نارمل ہوگیا اور فطری نیند سوگیا۔ تکرار کی مشق کے دوران کوئی بھی تبدیلی دل میں یا پیشانی میں بائیں یا کنپٹی میں درد یا کوئی اور تبدیلی یا گلے میں کوئی تکلیف محسوس کریں تو ان امور کی وجہ سے آپ بالکل پریشان نہ ہوں یہ آپ کو ٹھیک کرنے کے لئے ہیں۔
اگر آپ کافی پرانے مریض ہیں تو تکرار کی مشق کی بدولت یہ تبدیلیاں آپ میں ایک ایک کرکے بھی آسکتی ہیں۔ جیسے جیسے آپ اپنے برے خیالوں سے وہموں سے دور ہوتے جائیں گے یہ تبدیلیاں آآکر آپ کو نارمل بناتی جائیں گی۔ آپ نے صرف اپنے بیمار خیالات کو صحت مند خیال میں بدلنا ہے۔ مثلاً وہم کی جگہ ایک فیصلہ کرنا اور اس پر قائم ہوجانا۔ پریشان کرنے یا دل خوش کرنے والے خیالات پر کنٹرول حاصل کرنا جس کے لئے آپ خود کو کسی کام میں مصروف کریں۔ ایک فیصلہ کرنے کی عادت ڈالیں۔
اگر آپ کی نیند مکمل نارمل ہوجاتی ہے اور آپ کچھ دنوں بعد دوبارہ ویسے ہی خیالات کو اپنے دل و دماغ پر مسلط کریں گے تو دل و دماغ میں پھر تبدیلی آجائے گی۔ اس کو دوبارہ تکرار کی مشقوں سے ٹھیک کریں جب تک آپ کے خیالات مکمل صحت مند نہیں ہوجاتے آپ کو شکایت ہوسکتی ہے۔
اگر کسی کو صدمہ سے قے آرہی ہو تو وہ بھی تکرار کی مشق سے ٹھیک کرےں۔ قے آنے کی صورت میں مسئلہ ذرا زیادہ بڑا اور دقیق ہے لیکن اس صورت حال میں تکرار کی مشق جاری رکھئے۔ آپ کو الرجی بھی ہوسکتی ہے یعنی آپ کا نظام تنفس بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ تکرار کی مشق سے خود پر قابو پائیں۔ آپ جتنے بھی بڑے نفسیاتی مسئلے میں گھرے ہوں چھینکیں اور ابکائیاں چکر اور قے آپ کے دل اور یادداشت کو ٹھیک کردیں گی۔ آپ کو ناک اور کان میں لہر کی تبدیلی محسوس ہوگی۔ یہ میری سینکڑوں بار سے زیادہ آزمائی ہوئی مشقیں ہیں۔ تکرار کی مشق کیجئے اور فطری نیند بحال کرلیجئے۔ نفسیاتی مریضوں کی اس مشق میں یہ فرق ہے۔ کوئی اگر آج ہی دل کی گھٹن یا نیند نہ آنے کی شکایت کرتا ہے تو وہ دوچار گھنٹوں میں مکمل نارمل ہوجائے گا اور اگر کوئی چار پانچ سالہ پرانا مریض ہے نیند تو اس کی بھی آج ہی بحال ہوجائیگی مگر اپنی بری عادتوں کے خلاف اسے جہاد کرنا ہوگا۔ ورنہ بری عادتوں یعنی فضول خیالات، وساوس وغیرہ کی بدولت اس کی نیند بار بار بھی اڑ سکتی ہے۔ جسے وہ تکرار کی مشق سے بحال کریں اور اپنے فضول خیالات پر کنٹرول حاصل کرنے کی بھی کوشش کریں۔
پرسکون نیند کیلئے درج ذیل احتیاطوں کو بھی مد نظر رکھیں:
1۔ رات کو مرغن غذا کھانے سے پرہیز کریں۔ بھوک کی صورت میں زود ہضم غذا استعمال کریں۔
2۔ بستر پر جانے سے پہلے کچھ وقت کسی ایسے کام مصروف کریں جس سے آپ کو سکون ملتا ہو جیسے کسی دلچسپ کتاب کا مطالعہ سوچ و بچار والے کام بالکل نہ کریں اور نہ ہی کسی درپیش مسئلے کا خیال دل میں لائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں