Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2024ء

ایک بار صحابی بابا‘ حاجی صاحب اور بہت زیادہ پرانے جنات بیٹھے تھے‘ جنات کی مکاریوں کی بات چل پڑی کہ جنات اپنے مکرو فریب سے مخلوق خدا کو کتنا نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کے مکرو فریب بھی وہ ہیں جو کہ عام انسان ان کو سمجھ نہیں پاتا‘ ان کے مکرو فریب کے واقعات جو میں نے جنات سے سنے وہ بہت زیادہ ہیں لیکن میں چند ایک آپ کو سناتا ہوں:۔
شریف جن کا شریر بیٹا
ایک پرانے جن نے بتایا کہ میرا بیٹا نافرمان ہے‘ بے راہ روی کا شکار ہے‘ ہم شریف لوگ ہیں‘ ہم نہ جنات کو تنگ کرتے ہیں نہ انسانوں کو لیکن وہ میرا بیٹا بہت شرارتی ہے‘ اس کے لیے دعا بھی فرمائیںاور اس کی شرارت کے کچھ واقعات سنائے۔ کہنے لگے: وہ کسی راستے میں جہاں لوگوں کا آناجانا ہو ‘خاص طور پر شام کے بعد کسی جانور کی شکل اختیار کرلیتا ہے‘ بعض اوقات بہت بڑا بلا بن جاتا ہے‘ آنے جانے والوں  کے سامنے غراتا ہے ڈراتا ہے‘ ان پر حملہ کرتا ہے اور انہیں زچ اور تنگ کرتا ہے‘ یا پھر وہ بڑا بلا آنے جانے والوں سے محبت کرتا ہے‘ لوٹ پوٹ ہوتاہے اور ان کے پاس اگر کوئی غذائیں کھانے پینے کی چیزیں ہوتی ہیں تو اس پر جھپٹ پڑتا ہے اور وہ کھانے پینے کی چیزیں چھین کر کھاجاتا ہے یا پھر اس کا ایک اور انداز ہے وہ ایسے محسوس کراتا ہے کہ شاید وہ بہت بیمار ہے‘ لڑکھڑاتا ہے بیماروں جیسی آواز اور شکل بناتا ہے اور وہ ایک کتا بن جاتا ہے۔ اب بیمار کتا بہت تکلیف سے کراہ رہا ہے لوگ اس سے ہمدردی کرتے ہیں‘ لوگ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا آخر حل ہم نے کرنا ہے‘ کوئی اس کو غذا‘ کوئی کھانا‘ کوئی دودھ‘ کوئی چیزیں ڈالتا ہے اسی طرح وہ کھاتا رہتا ہے اور بیماری کا بہانا بنا کر لوگوں کو لوٹتا بھی ہے اور لوگوں کو تنگ بھی کرتا ہے اور یہ اس کا مزاج ہے کبھی کس شکل میں کبھی کس شکل میں۔
لُوٹ گھسوٹ کا مال
 کہنے لگے‘ ایک مرتبہ بارات جارہی تھی‘ وہ ایک بہت بڑا بابا بن گیا ‘ ساری بارات کے سامنے کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا: آگے اگر مجھے کچھ دے کر جاؤ گے تو فتح پاؤ گے اور اگر کچھ نہ دیا تو نقصان اٹھاؤ گے نفع نہیں پائو گے۔ اس نے ان کو اتنا ڈرایا اور اتنا زیادہ ڈرایا کہ ان سب نے بہت زیادہ اس کو رقم دے دی۔ ان سے پیسے لے کر ایک جھاڑی کے پیچھے گیا اور غائب ہوگیا ۔ وہ بہت سارے پیسے لوگوں سے مکرو فریب سے لوٹ کر اسی طرح لاتا ہے۔ بہت زیادہ پریشان کن حالات ہیں‘ وہ لوٹ گھسوٹ کا مال گھر میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ کئی بار روکا ‘آخر کار میں نے اسے اپنے سے جدا کردیا اور دور کردیا ہے۔اسے گھر سے نکالا ہوا ہے لیکن وہ پھر بھی باز نہیں آتا۔
لوگوں کو تنگ کرنے کا انوکھا مزاج
خود ہی کہنے لگے: بعض اوقات بعض گھروں میں چلا جاتا ہے اور کسی مرد و عورت کے اندر غالب آجاتا ہے پھر ان کو کہتا ہے اتنا کھانا پکاؤ اور مجھے کھلاؤ اور وہ اتنا کھانا اس کو کھلاتے ہیں پھر چھوڑ کر آتا ہے پھر کسی اور پر چلاجاتا ہے ‘کہیں سے گوشت کھاتا ہے‘کہیں سے خون پیتا ہے‘ کہیں سے کھانا کھاتا ہے۔ اس کے اندر ایک انوکھا مزاج ہے ‘بس اس نے لوگوں کو تنگ کرنا ہے اور چھینا ہوا مال یا ایسا مال جس کے اندر کوئی نفع نہیں وہ مال اس نے لینا ہے‘ وہ جن بابا پریشان تھا اور اپنے بیٹے کے حالات بتارہا تھا کہ میرا بیٹا کس طرح لوگوں کو تنگ کرتا ہے۔
سمندر کنارے عجب واقعہ
ایک اور انداز بتایا‘ بعض اوقات راہوں اور چوراہوں پر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو راستے بتاتا ہے ‘ایسا شخص بھٹکا ہوا یا کوئی مسافر اس سے خود پوچھتا ہے کہاں جانا ہے؟ پھر ان کو غلط راستے بتا کران کوبھٹکاتا ہے اور ان کو اذیت دے کر اور اذیت میں دیکھ کر اس تکلیف سے وہ لطف اندوز ہوتا ہے۔ اس کا دن رات یہی کام ہے‘ ایک مرتبہ سمندر کے کنارے بیٹھ گیا جہاں لوگ اکثر نہانے آتے ہیں‘ ایک شخص کوئی مٹھائی بیچنے آیا ‘بیچارہ غریب تھا‘ اس کے سارے دن کی روزی یہی تھی ۔اس کے سامنے مینڈک بن گیا ‘ چڑھ چڑھ کر اس کی مٹھائی کو گندا کردیا ‘ نیچے گرا دیا اور لوگوں نے اس کی مٹھائی کو لینے سے انکار کردیا‘ حتیٰ کہ اس کی مٹھائی کو اتنا گندا کیا کہ اس نے ایک طرف مٹھائی پھینک دی اور پھر اس نے خود ساری کھالی اور وہ غریب روتا ہوا اپنے گھر گیا اور خالی ہاتھ گیا۔
وہم اور بدگمانیاں ڈالنے والے جنات
ایک اور جن نے اپنے حالات بتائے: کہنے لگے ہمارا ایک جن ہے جس کا کام صرف دن رات لوگوں کے اندر بیماریاں ڈالنا‘ دکھ‘ شک‘ وساوس‘ بدگمانیاں ڈالنا ہے‘ وہ لوگوں میں شک ڈالتا ہے کہ تم ناپاک ہو‘ تمہارے ہاتھ پاک نہیں‘ تمہارے ہاتھ صاف ستھرے نہیں‘ پانی کے قریب نہ جاؤ ڈوب جاؤ گے‘ چھت پر نہ چڑھو گرجاؤ گے‘ لیٹو نہیں اگر لیٹ گئے تو نہیں اٹھ سکو گے‘ سوتے سوتے مر جاؤ گے۔ وہ بہت زیادہ لوگوں کو پریشان کرتا ہے‘ شک‘ وساوس‘ بدگمانیاں‘ وہم ڈالتا ہے۔ کتنے لوگ اس جن نے پاگل خانہ پہنچادئیے‘ اس کا جذبہ ہے کہ تمام لوگ پاگل خانہ پہنچ جائیں‘جتنے بھی ہیں سب پاگل ہوجائیں۔اس کو لوگوں کو تکلیف دے کر مزہ آتا ہے‘ بس اس کا کام لوگوں کو پاگل کرنا‘ نفسیاتی مریض بنایا اور ذہنی مریض بنانا ہے‘ وہ اس کی جناتی تدابیر اور جناتی انداز اختیار کرتا رہتا ہے ‘ یہ جناتی انداز‘ تدابیر اس کو مزہ دیتے ہیں ‘وہ اس مزہ میں ڈوبا رہتا ہے اور بہت خوش ہوتا ہے۔ اس کا انداز بہت دلفریب ہوتاہے لیکن لوگوں کو کھاجاتا ہے اور بہت زیادہ تکلیف دیتا ہے۔یہ وہ جنات ہیں جو دن رات بیماریاں منتقل‘ دکھ اور تکالیف کو لاتے ہیں‘ انسان کی زندگی میں ناکامیاں‘ پریشانیوں کی دیواریں کھڑی کرتے ہیں‘ حادثات سے خوش ہوتے ہیں کیونکہ حادثات سے بہنے والا انسانی خود ان کی غذا ہوتی ہے۔
میاں بیوی میں بدگمانیاں پھیلانے والے جنات
مجھے کئی جنات نے یہ واقعات سنائے کہ ہمارے کتنے شریر جنات ہیں جن کا مقصد انسانی دنیا کو تکلیف دینا ہے لیکن کتنے شریر جنات ایسے ہیں جن کا مقصد جناتی دنیا کو تکلیف دینا ہے اور جناتی دنیا کو بہت زیادہ نقصان پہنچانا ہے۔ وہ دن رات ایک مقصد کو لے کر چلتےہیں اور وہ ہے کہ پریشان ہونا‘ پریشان کرنااور پریشانی پھیلانا‘ کبھی بیماری‘ کبھی دکھ‘ کبھی تکلیف‘ کبھی آپس میں ٹکراؤ‘ میاں بیوی کے جھگڑے ‘اولاد

میں نفرتیں‘ میاں بیوی میں بدگمانیاں شک‘ وساوس‘اتنے پیدا کرتے ہیں کہ وہ اس قدر زیادہ طاقتور ہوجائیںکہ وہ شک اور وساوس میں طلاقیں ہوجائیں۔
اسی دوران ایک جن بولا کہ میں نے ایک جن کو دیکھا اور جانتا ہوں ‘ابھی تک اس کا یہی کام ہے وہ میاں بیوی کے درمیان نفرتیں ڈلواتا ہے‘ آپس میں ناچاقیاں‘ جھگڑے‘ توتکرار‘ چھوٹی سی بات کو بڑھانا‘ آگ لگانا‘ غصہ پیدا کرنا اور جسم کے خون کی رگوں میں بربادی کی شکلیں بنانا۔ بس اس کا ایک مشن ہے وہ ہے طلاق! وہ طلاق چاہتا ہے ‘ وہ گھر توڑنا چاہتا ہے وہ گھروں میں نسلوں کو برباد کرنا چاہتا ہے اس کا مقصدنسلیں برباد ہوں‘ گھر ٹوٹیں‘ گھر ویران‘ گھربے آباد ہوں‘ وہ اس میں کامیاب ہوتا ہے ‘ پھر اپنے کرشمات لوگوں کو بتاتا ہے اور وہ ان کرشمات سےلوگوں کو بہلاتا ہے‘ لبھاتا ہے۔ حتیٰ کہ اس کا پل پل اسی چیز میں دن رات ڈوبا رہتا ہے۔
جنات کے پوشیدہ راز!
قارئین! میری زندگی جنات کے ساتھ گزری اور گزر رہی ہے میں نے دیکھا ہے کتنی بیماریاں‘ کتنے دکھ‘ کتنی نفسیاتی الجھنیں‘ کتنی حالات کی سختیاں‘ تلخیاں‘ تنگیاں‘ ان کے پیچھے جنات کی سنگین غلطیاں اور جنات کی سختیاں تھیں اور جنات دن رات اس کے پیچھے ہوتے ہیں کہ وہ لوگوں میں بدگمانیاں یا شک ڈالیں ۔کتنے جادو ایسے ہیں جن کا تعلق جنات سے ہوتا ہے‘ ہم سمجھتے ہیں شاید یہ ہمارے کسی رشتہ دار یا کسی قریبی عزیز نے کیا ہے ‘حالانکہ اس کا تعلق جنات سے ہوتا ہے ‘ جنات اس جادو میں سوفیصد شریک اور شامل ہوتے ہیں۔ میں نے جنات کو قریب سے دیکھا بھی ہے‘ جانا بھی ہے پرکھا بھی ہے اور ان سے دوستی بھی ہے۔ وہ مجھے بعض ایسے راز بتاتے ہیں جو شاید بہت کم لوگوں کو پتہ ہو۔ ان رازوں میں ایک راز یہ بھی ہے جہاں بھی شرارت‘ دکھ‘ حادثہ‘ تکلیف‘ نفرت نظر آئے‘ اس کے پیچھے اکثر جنات کے ہاتھ ضرور ہوتے ہیں اور جنات کا اس میں سوفیصد عمل دخل ہوتا ہے۔
سمندر کے کنارے رہنے والے جنات
مجھے ایک پرانے جن نے بتایا: ہم ندیوں کے کنارے‘ سمندر کے کنارے‘ دریاؤں کے کنارے بہت زیادہ رہتے ہیں اور یہاں لوگوں کے دلوں میں وساوس‘ بدگمانی شک ڈالتے ہیں یا پھر جو لوگ گزرتے ہیں حاجت کیلئےبیٹھتے ہیں یا پھر گھر میں رہتے ہیں‘ ان کو مختلف وساوس مشکلات اور پریشانیوں کےذریعے حد سے زیادہ روح کی دنیا سے دور کرتے ہیں ‘روحانیت سے دور کرتے ہیں اور شیطانی دنیا کے قریب کرتے ہیں اور اتنے قریب کرتے ہیں کہ وہ شیطانی دنیا میں بہت زیادہ خود کھو جاتے ہیں۔ انہیں اس بات پر خوشی ہوتی ہے کہ لوگ روحانی دنیا میں نہ جائیں۔
شریر جنات کا سرمایہ
کچھ جنات ایسے ہیں جو صرف ہماری تنہائیوں کو ناپاک کرتے ہیں ۔ایک جن جس کی عمر زیادہ نہیں تھی کہنے لگا: میری جو سابقہ زندگی تھی‘ سابقہ زندگی میں میرے دن رات یہی تھے اور میں دن رات اسی کام میں لگا ہوا تھا‘میرا مقصد لوگوں کی تنہائیوں کو ناپاک کرنا ‘ ان میں غلط جذبے ڈالنا اور ان میں ایسی چیزیں پیدا کرنا جس چیز کا نہ روحانیت سے تعلق نہ روح سے تعلق۔لوگوں میں سےروح اور روحانیت کو دور کرنے سے انہیں خوشی ہوتی ہے‘جس طرح جنات کو لوگوں کو اذیت دینے سے راحت ملتی ہےا ور اذیت دینے سے خوشی ملتی ہے۔ اسی طرح جنات کو لوگوں کو روح اور من کی دنیا سے دور کرنے سے بھی مزہ آتا ہے اور ایسا مزہ آتا ہے کہ وہ خوش ہوتے ہیں‘ اتنے خوش ہوتے ہیں‘ اس کو اپنے لیے بہت بڑا سرمایہ سمجھتےہیں۔ ایسے جنات بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم نے اتنے حادثات کروائے‘ اتنے لوگوں کی بازو‘ ٹانگیں ٹوٹیں‘ اتنے قتل کروائے اور اتنےلوگوں کے دلوں میں ہم نے ایک دوسرے کے لیے کینہ بغض ‘ نفرت ڈالی اور اتنے لوگوں کے لئے ہم نے پریشانیاں بنائیں۔ وبائیں پھیلائیں‘ مصائب‘ تکالیف‘ آفات‘ ان سب کو فخر سے بیان کرتے ہیں بلکہ ان کی آپس میں جومحافل لگتی ہیں ‘محفل میں ایک دوسرے کو اسی فخر سے بیان کرتے ہیں اور ان کا بیان ایسا ہوتا ہے کہ سننے والا حیران ہوتا ہے لیکن انہیں کوئی حیرت نہیں ہوتی‘ اس کو اپنے لیے بہت بڑا سرمایہ سمجھتے ہیں۔
جنات کا احتجاج
ہماری زندگی میں جنات کا کردار بہت زیادہ ہے‘ خاص طور پر انسانی زندگی میں کیونکہ یہ وہ مخلوق ہے جو ہم سے پہلے رہتی تھی اور اس مخلوق نے ہمارے آنے پر اعتراض کیا تھا یعنی آدم علیہ السلام کے زمین پر آنے پر بہت احتجاج کیا تھا۔ پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم قیامت تک آدمؑ کی نسلوں سے انتقام لیتے رہیں گے‘ ابھی میں نے جو پیچھے بیان کیا ہے یہ انتقام کی مختلف شکلیں ہیں۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 908 reviews.