محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!گزشتہ چند سال عبقری رسالہ ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ پڑھ رہا ہوں اور اب تک اس میں شائع ہونے والے طبی و روحانی نسخوں سے بہت مستفید ہوا ہوں۔آج عبقری رسالہ کے لئے اپنا ایک آزمودہ تجربہ تحریر کر رہا ہوں‘ امید ہے اس سے لوگوں کو میری طرح بہت زیادہ نفع ہو گا۔
آج سے تقریباً تیس سال قبل جب میں جوانی کی عمر میں تھا تو پٹرول ٹینکر کا کام کرتا تھا۔ایک بار کام میں مصروف تھا تو دیکھا کہ ایک پٹرول ٹینکر سے لیکج ہو رہی ہے ۔میں نے نقص چیک کرنے کے لئے ڈھکن کھولا ہی تھا کہ اچانک آگ بھڑک اٹھی‘ مجھے سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا‘بہت مشکل سے میں وہاں سے نکلا لیکن ان چند لمحات میں آگ نے مجھے لپیٹ میں لے لیا تھا‘میں نے بہت مشکل سے کپڑوں کو اتارا مگر تب تک میرا چہرہ‘ناک اور کان بری طرح جل چکے تھے‘ باقی جسم کو بھی نقصان پہنچا۔اس وقت میں نے ایک خاص قسم کے شوزپہنے تھے‘ وہ بھی آگ کی وجہ سے جھلس گئے مگر پورے جسم میں صرف پائوں محفوظ رہے۔وقت کے ساتھ ساتھ میں ٹھیک ہو گیا مگر چہرہ بری طرح جھلس چکا تھا جو بہت زیادہ بد نما دکھائی دیتا تھا۔اس وقت سرجری کروانا بھی میرے لئے آسان نہ تھا لیکن اس دوران کسی مخلص نے مجھے ایک ٹوٹکہ بتایا کہ کسی بھی پنساری کی دکان سے حسب ضرورت رتن جوت لیں‘ اسے پیس لیں اور اس میں اتنا ناریل کا تیل شامل کریں کہ مرہم سی بن جائے۔اب اس مرہم کو جسم کے جلے ہوئے حصے پر صبح و شام لگائیں‘ ان شاءاللہ تھوڑے ہی عرصہ میں جلے ہوئے زخم بھی ٹھیک ہو جائیں گے اور مسلسل کچھ عرصہ استعمال کرنےسے نشان بھی باقی نہ رہے گا۔میں نے اس نسخہ کو بنایا اور روزانہ کی بنیاد پر چہرہ پر لگانا شروع کردیا‘واقعی چند دن میں زخم ٹھیک ہو گیا اور مزید کچھ عرصہ لگانے سے جلد سے جلے ہوئے کے تمام نشانات ایسے مٹ گئے کہ جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں۔اس بات کو سالہا سال گزر چکے ہیں‘ اللہ کا شکر ہے آج بھی میرا چہرہ بالکل ٹھیک ہے کوئی نشان اور زخم موجود نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں