انسان کی فطرت میں ہے کہ سخت مشکلات اور پریشانیوں میں جب اسے کوئی سبب‘ کوئی راہ اور کوئی رہبر نظر نہیں آرہا ہوتاتو اس کے پاس ان نا مساعد حالات میں صرف ’’دعا‘‘ہی وہ واحد عمل ہے جس پر اس کا انحصارباقی رہ جاتا ہے۔جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے: جب انسان کوتکلیف پہنچتی ہے تواپنے رب کوپکارتا ہے اور دل سے اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ (سورۃ الزمر: ۸)۔ نیز ارشاد باری ہے: (اے پیغمبر ﷺ) جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق دریافت کریں تو (فرمادیجئے کہ) میں قریب ہی ہوں، جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں۔
اکثر لوگوں کو یہ شکوہ رہتا ہے کہ دعائیں قبول نہیں ہوتیں‘دل کی حسرتیں دل میں رہ جاتی ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی دعا سچے دل اور کیفیات کے ساتھ مانگی جائے تو پروردگار عالم کبھی بھی بندہ کو خالی جھولی واپس نہیں لوٹاتا‘ بس ہمارے مانگنے میں کمی ہوتی ہے۔اس بات کا عملی مشاہدہ کچھ عرصہ قبل ہوا جو قارئین کی خدمت میں تحریر کر رہا ہوں۔
عرصہ دراز سے کندھے میں تکلیف کی شکایت تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جا رہی تھی‘علاج معالجے سب حیلے کر کے دیکھ لئے مگر آرام نہ آیا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ تکلیف بڑھتی چلی گئی۔ٹیسٹ وغیرہ کروانے پر معلوم ہوا کہ کندھے کا جوڑ ہل چکا ہے‘ معاملہ اس قدر پیچیدہ ہو چکا تھا کہ بروقت علاج ممکن نہ تھا۔اب تھوڑا سا بھی بازو کو جھٹکا لگتا تو اس قدر شدید تکلیف ہوتی کہ میری چیخیں نکل جاتیں۔شروع میںپین کلر ادویات سے کچھ دیر فرق رہتا تھا مگر ان دوائوں کا اثر بھی ختم ہو چکا تھا۔اس تکلیف کی وجہ سے میں کوئی بھی کام ٹھیک سے نہ کر پاتا‘ جوانی میں ہی ضعیفوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکا تھا۔
آنسو ئوں بھری فریاد
جس نے جہاں بتایا اور جو علاج بتایا وہ کر کے دیکھ لیا مگر آخر کار بے بس اور مجبور ہو گیا۔میرا اٹھنا بیٹھنا محال ہو چکا تھااور درد کا علاج اب ناممکن نظر آرہا تھا۔بے بسی کے اس عالم میں اللہ تعالیٰ سے التجائیں کرتا کہ مالک تو ہی کوئی وسیلہ ‘ کوئی ذریعہ بنا جس سے اس سخت آزمائش سے نکل سکوں۔اس دوران میرا ایک عزیز رشتہ دار عیادت کے لئے آیا‘خیریت دریافت کی۔انہوں نے مجھےموبائل پر شب جمعہ تسبیح خانہ میں ہونے والی روحانی محافل کی ریکارڈنگ سننے کے لئے دیں ۔ اس روحانی محفل میں شیخ الوظائف نے دعا اور اللہ کی یاد میں نکلنے والے آنسو کی طاقت کے بارے میں بات فرمائی کہ زندگی میں کسی ایسی الجھن‘ مشکل‘ پریشانی اور مصیبت میں مبتلا ہو چکے ہوں جس سے نکلنا نا ممکن نظر آرہا ہوتو بس دل ہی دل میں رب سے باتیں کریں‘ اپنا دکھ دردسنائیں‘اس کی شان کریمی ضرور متوجہ ہو گی اور آپ کے حق میں فیصلہ ہو جائے گا۔مزید آپ نے فرمایا کہ جسم کا کوئی ایسا درد‘ روگ یا بیماری جس کا علاج نا ممکن نظر آرہا ہو تو اللہ کی یاد اور دعا کے وقت نکلا آنکھ سے آنسو ہاتھ میں لے کر متاثرہ جگہ پر لگا دیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ یا اللہ یہ وہی آنسوجس کی وجہ سے تو آخرت میں جہنم کی آگ بجھا دے گا‘ بس اسی کے واسطہ میری یہ بیماری اور روگ ختم فرما دے۔ یہ ایسے الفاظ تھے جو میرے اندر چب گئے اور میری کیفیات ایسی بن گئیں جسے بیان نہیں کر سکتا‘بس جب آنکھ میں آنسو آیا تو اسے ہاتھ میں لے کر انہی الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کی ۔اس دن زندگی میں جو سکون اور راحت محسوس ہوئی پہلے کبھی نہ تھی۔حیران کن طور پر درد میں واضح فرق محسوس ہوا۔کافی عرصہ کے بعد چین اور سکون کی نیند آئی۔میں تیزی سے صحتیابی کی جانب گامزن ہونے لگا۔روحانی محافل سنتا رہا اور دعا کے وقت کئی بار میری وہ کیفیت دوبارہ بنی جس کی وجہ سے ایسی تکلیف جو مہنگی ادویات اور علاج سے ٹھیک نہ ہو سکی وہ دعا اور آنسو کی طاقت سے ختم ہو گئی۔زندگی میں جب بھی کوئی مشکل یا پریشانی آجائے تو یہی عمل کرکے نجات پا لیتا ہوں۔شیخ الوظائف اور جس محسن نے روحانی محافل سننے کے لئے دیں صبح و شام انہیں دعائیں دیتا ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں