عزیز قارئین ! آج کل ہر گھر میں لڑائی جھگڑے اور ذہنی سکون کافقدان ہے۔ جو بھی ملتا ہے یہی شکایت کرتا ہے کہ ٹینشن، ذہنی دباؤ اور فکرات عروج پر ہیں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے پہلے زمانے کی طرح ہماری زندگی سے سکھ اور چین کہاںرخصت ہو گیا ہے پہلے تھوڑے سے میں گھر بھر کا گزارہ خوش اسلوبی سے ہوا کرتا تھا لیکن اب گھر کا ہر فرد کما رہا ہے پھر بھی ہاتھ تنگ رہتا ہے جن گھروں میں دولت کی ریل پیل ہےوہاں کون سا سکون ہے شاید وہاں تو اور بھی افراتفری اور نفسیاتی الجھنوں کا دور دورہ ہے ہم نے اس مضمون میں یہ جاننےکی کوشش کی ہے کہ آخر وہ خوش گوار زندگی کہاں کھو گئی ہے اور ہم اسے دوبارہ کیسے دریافت کر سکتے ہیں۔
خوشگوار زندگی کی بربادی
ہمارے لئے لازم و ملزوم ہے کہ ہم اپنی زندگی سے منفی خیالات،احساسات اور جذبات کو نکال دیں یہ بہت ضروری ہے کیونکہ منفی سوچ ہماری پوری زندگی پر اثر ڈالتی ہے یہ ہماری صحت کو تباہ کر دیتی ہے اورہماری خوش مزاجی کو رخصت کر دیتی ہے ہر چیز کے بارے میں غلط اورمنفی رائے رکھنے سے ہم چڑ چڑے اور زندگی سے بیزار نظر آتے ہیںدر حقیقت یہ خوش گوار زندگی کو برباد کرنے والا پہلا نکتہ ہے منفی طرز عمل اختیار کرنے سے ہم خود اور ہم سے جڑے ہوئے لوگوں کے تعلقات میں دراڑیں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں اورناخوش گوار زندگی کی جانب یہ ہمارا پہلا قدم ثابت ہوتا ہے۔
خواہشات کی زیادتی
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ہر کسی کی ہر خواہش پوری نہیں ہو جاتی ہے بلکہ یہ قدرت کا قانون ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی تمنا ادھور ی رہ جاتی ہے اور شاید اسی میں ہم سب کی بہتری ہوتی ہے آپ زندگی کی ناکامیوں کو اپنے اوپر سوار نہ کریں بلکہ ہمیشہ آگے کی طرف بڑھتے رہیں اور یہ سوچیں کہ اگر زندگی میں آپ کو بہت کچھ نہ ملا تو بہت کچھ ملابھی ہے پھر ان لوگوںکو دیکھیں جو آپ سے بھی بدترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں ان سے سبق لیں کہ آپ بہت سے لوگوں سےبہتر ہیں یہ رویہ آپ کی زندگی میں نا قابل بیان تبدیلی لائے گا اورآپ خوش گوار زندگی گزارنے کے لائق ہو جائیں گے صرف سر پکڑ کررونے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے بلکہ ہمت اور محنت سے اپنا راستہ بنانا پڑتا ہے تب ہی آپ دنیا میں اہم کامیابیاں حاصل کر سکتی ہیں اورمایوسی سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ غصہ ، تشویش ، شرمندگی غم یہ جذبات ایک انسان کے جذبات ہیں اگر آپ خود کو انسان سمجھتے ہیں تو یقیناً آپ میں یہ احساسات موجود ہوں گے ان احساسات کی موجودگی بری نہیں لیکن ان کی زیادتی غلط ہے۔ ایک انسان ہونے کی حیثیت سے آپ ہر چیز کو محسوس کرتے ہیں اور نتیجے کے طور پر آپ میں یہ خیالات پائے جاتے ہیںکہ آپ خوشی کے وقت خوشی ،غم کے وقت غم ، غلط بات پر غصہ اورندامت کے موقع پر شرمندگی محسوس کریں لیکن اگر یہ احساسات بہت بڑھ جائیں تو یقینی طور پر آپ کو خود پر قابو پانا ہوگا لیکن اب ایسا بھی نہیں سمجھئے گا کہ آپ 100 فیصد ان احساسات پر قابو پالیں گے بعض اوقات ہم بہت اچھا بننے کی کوشش میں تھوڑا اچھا بھی نہیں بن پاتےہیں چنانچہ شروعات ہمیشہ نارمل طریقے سے کریں یوں آپ جلد خوشگوار زندگی اپنا سکیں گی ۔
خوابوں کی دنیا کو خداحافظ کہیے
اکثر خواتین کی عادت ہوتی ہے کہ وہ حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے خوابوںکی دنیا میں رہتی ہیں ایسےخواتین و حضرات بہت نقصان اٹھاتے ہیں جوخواب و خیال کو زندگی کی بنیاد بناتے ہیں ۔یہ شیخ چلی جیسے خواب دیکھنا چھوڑیں ورنہ ایسے خوابوں کے ٹوٹنے پر بہت تکلیف ہوتی ہے اور انسان اپنا ذہنی سکون کھو بیٹھتا ہے خوابوں کے بجائےحقیقت کو دوست بنائیے یوں آپ بہت سی الجھنوں سے آزاد ہو جائیں گے حقیقت چاہے کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہو بہر حال حقیقت ہوتی ہے۔
اپنے آپ سے محبت کیجئے:اگر آپ اپنے گھر کو خوش حالی کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں اور خود کو ہشاش بشاش اور پرسکون رکھنا چاہتے ہیں تو خدا را! اپنے آپ سے محبت کیجئےاپنی غلطیوں کو تسلیم کیجئے ، خندہ پیشانی سے دوسروں کی تنقید برداشت کیجئے اپنی شخصیت کی خامیاں دور کیجئے اور اپنی ذات اور ہستی کو ایسا بنائیے کہ نہ صرف خود آپ اپنی نظروں میں بلکہ دنیا بھر کے سامنےسرخرو ہوکر جی
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں