آج کی دنیا ترقی یافتہ دنیا کہی جاتی ہے۔ مگر یہ تمام ترقیاں صرف چیزوں کی ہوتی ہیں جہاںتک انسان کا تعلق ہے، وہ بدستور غیر ترقی یافتہ حالت میں پڑا ہوا ہے۔ انسان پیچھے ہے اورچیزیں آگے ۔ سب سے بڑی چیز جو انسان چاہتا ہے وہ سکون ہے۔ مگر آج کسی کو سکون حاصل نہیں۔جدید ماد ی ترقیوں نے صرف یہ کیا ہے کہ انسان سے اس کا سکون چھین لیا ہے۔ یہ ترقیاں انسان کو سکون دینے میںسراسر نا کام ثابت ہوئی ہیں ۔ موجودہ دنیا میں ایک عجیب تضاد نظر آتا ہے۔ یہاں سامان سکون ہے مگر سکون نہیں۔یہاں قہقہوں کا شور ہے مگر دل کا چین نہیں ۔ یہاں خوشی کے اسباب کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں مگرحقیقی خوشی کہیں دکھائی نہیں دیتی۔اس کی وجہ کیا ہے۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ ہم روح جیسی برتر چیز کو مادہ جیسی کمترچیز کے ذریعہ خوش کرنا چاہتے ہیں۔ اور ایسا ہو نا کبھی اس دنیا میں ممکن نہیں ۔ایک دانا فلسفی نے صحیح کہا ہے کہ ہماری روح کبھی ان چیزوں میں سکون نہیں پاسکتی جو خود اس سے نیچی ہوں۔ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ وہ ہماری معلوم دنیا کی سب سے برتر مخلوق ہے ۔ اس کائنات میںانسان کے اوپر صرف ایک ہی ذات ہے اور وہ خود خالق ہے۔ یہی واقعہ یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ انسان کے لئے سکون اور راحت کا واحد ذریعہ صرف یہ ہے کہ وہ اپنے خالق کو پالے۔ اس سےکمتر کوئی چیز اس کے لئے سکون اور راحت کا سبب نہیں بن سکتی ۔یہی حقیقت ہے جو قرآن میں ان لفظوں میں بیان کی گئی ہے"اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ-اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُﭤ"(الرعد :۲۸) ترجمہ :"جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے یاد سے اطمینان ملتا ہے"۔ جان لو ، اللہ کی یاد ہی سے دلوں کو اطمینان ہوتا ہے۔اس لئے ہمیں ادھر ادھر بھٹکنےکی بجائے اپنے دل و دماغ کو اللہ کی یاد میں مصروف کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں