قرآن وسنت اور تعلیماتِ نبویؐ کا مطالعہ کیا جائےتوپتا چلتا ہے کہ اسلام ازل سے احترامِ انسانیت اور رواداری کا دین ہے۔ اسلامی ریاست میں غیرمسلموں کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں،جو مسلمانوں کو حاصل ہیں۔عدل وا نصاف اور حقوق کی ادائیگی میں غیرمسلموں سے کسی قسم کا امتیازی رویہ اور ان پر ظلم و ستم اسلامی تعلیمات کے قطعی منافی ہے۔ نبویؐ‘اہل بیت و صحابہؓ اور عظیم مسلم بادشاہوں کے دور میں انہی تعلیمات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلا امتیاز عدل و انصاف قائم کیا گیا جس کی تاریخ میں بے شمار مثالیں موجود ہیں۔انہیں عظیم مسلم خلفاءمیں حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کا دور حکومت مثالی ہے جس میں اسلامی ریاست میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ بلا امتیاز رواداری‘ حسن سلوک اور عدل و انصاف قائم کیا گیا۔
ایک مرتبہ دمشق کے عیسائیوں نے حضرت عمر بن عبد العزیزرحمہ اللہ کے دربار میں ایک گرجاگھر کے بارے میں درخواست کی کہ انہیں واپس دے دیا جائے۔ کیونکہ اس گرجا گھر کو(ان سے پہلےسابقہ دور میں) مسلم امراء میں سے کسی امیر نے قبضہ میں لے لیاتھا۔حضرت عمر بن عبد العزیزرحمہ اللہ نے تحقیق کی جس کے بعد عیسائیوں کی بات سچ ثابت ہو گئی۔چنانچہ آپ ؒنے وہ گرجا گھر ایک مسلمان سے لے کر دوبارہ سے عیسائیوں کے حوالہ کردیا اور فرمایا کہ مسلمانوں کو اسے لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔(فتوح البلدان، فتح مدينة دمشق وأرضها، ص:126، ط: مكتبة الهلال- بيروت)
حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا عیسائیوں کے حق میں تاریخ ساز فیصلہ!قرآن وسنت اور تعلیماتِ نبویؐ کا مطالعہ کیا جائےتوپتا چلتا ہے کہ اسلام ازل سے احترامِ انسانیت اور رواداری کا دین ہے۔ اسلامی ریاست میں غیرمسلموں کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں،جو مسلمانوں کو حاصل ہیں۔عدل وا نصاف اور حقوق کی ادائیگی میں غیرمسلموں سے کسی قسم کا امتیازی رویہ اور ان پر ظلم و ستم اسلامی تعلیمات کے قطعی منافی ہے۔ نبویؐ‘اہل بیت و صحابہؓ اور عظیم مسلم بادشاہوں کے دور میں انہی تعلیمات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلا امتیاز عدل و انصاف قائم کیا گیا جس کی تاریخ میں بے شمار مثالیں موجود ہیں۔انہیں عظیم مسلم خلفاءمیں حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کا دور حکومت مثالی ہے جس میں اسلامی ریاست میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ بلا امتیاز رواداری‘ حسن سلوک اور عدل و انصاف قائم کیا گیا۔ایک مرتبہ دمشق کے عیسائیوں نے حضرت عمر بن عبد العزیزرحمہ اللہ کے دربار میں ایک گرجاگھر کے بارے میں درخواست کی کہ انہیں واپس دے دیا جائے۔ کیونکہ اس گرجا گھر کو(ان سے پہلےسابقہ دور میں) مسلم امراء میں سے کسی امیر نے قبضہ میں لے لیاتھا۔حضرت عمر بن عبد العزیزرحمہ اللہ نے تحقیق کی جس کے بعد عیسائیوں کی بات سچ ثابت ہو گئی۔چنانچہ آپ ؒنے وہ گرجا گھر ایک مسلمان سے لے کر دوبارہ سے عیسائیوں کے حوالہ کردیا اور فرمایا کہ مسلمانوں کو اسے لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔(فتوح البلدان، فتح مدينة دمشق وأرضها، ص:126، ط: مكتبة الهلال- بيروت)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں