ایک ایسے شخص کی سچی آپ بیتی جو پیدائش سے اب تک اولیاءجنات کی سرپرستی میں ہے۔ اس کے دن رات جنات کے ساتھ گزر رہے ہیں۔ ماہنامہ عبقری کے اصرار پر قارئین کیلئے سچے حیرت انگیز انکشافات قسط وار شائع ہونگے لیکن اس پراسرار دنیا کو سمجھنے کیلئے بڑا حوصلہ اور حلم چاہیے۔
ایک بار صحابی بابا نے فرمایا کہ میں مدینہ منورہ میں اس وقت جب عباسی حکومت کا دور تھا‘ زیارت روضہ رسول کرنے گیا جب وہاں پہنچا اس وقت مسجد نبوی شریف کے امام شیخ و اسع شریف اللہ رحمتہ اللہ علیہ تھے اور مسجد مٹی کی اینٹوں سے بنی تھی اور اس پر چھت تھی ‘ اچھی اور خوبصورت بنائی گئی تھی۔ میں انسانی شکل میں شیخ واسع شریف اللہ رحمتہ اللہ علیہ سے ہمیشہ ملاقات کرتا تھا ۔ شیخ واسع رحمتہ اللہ علیہ لمبی عمر کے بڑے اور وقت کے امام الحدیث و القران تھے۔ ان کی قرات بہت خوبصورت تھی۔ ان کی آواز اتنی اونچی تھی کہ جمعہ کے دن مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شریف میں گورنر مدینہ اور سارے عوام یعنی دیہاتوں کے بدو بھی جمعہ پڑھنے آتے لیکن شیخ واسع رحمتہ اللہ علیہ کو کبھی بھی مکبر کی ضرورت پیش نہ آتی۔ ان کی صالحیت کا یہ عالم تھا کہ وہ دن رات میں یہ درود شریف اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کَمَا تُحِبُّ وَ تَرضٰی لَہ 70 ہزار پڑھ لیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہروقت میں برکت عطا کی تھی۔ صحابی بابا مزید فرمانے لگے کہ میں نے آنکھوں سے ان کی بے شمار کرامات دیکھی ہیں۔ ایک بار ایک شخص مسجد نبوی شریف میں نماز پڑھنے آیا‘ بارش ہوئی چونکہ کمرے کے علاوہ باقی صحن اور ہر جگہ مٹی کا فرش تھا کیچڑ کی وجہ سے وہ پھسلا اور اس کی ران کے ساتھ کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی‘ ہڈی ٹوٹنے کی آواز کئی لوگوں نے سنی‘ پھر کیا تھا کہ اس کی پکار ‘ چیخیں اور فریادیں تھیں۔ ہر شخص اس کو زمین سے اٹھانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اس کا توازن برقرار نہ رہ سکا۔ وہ کوشش کرتا لیکن پھر گر جاتا‘ شیخ واسع رحمتہ اللہ علیہ کو اطلاع دی گئی ‘ وہ عصا ٹیکتے اپنے حجرے سے باہر آئے اور میں نے ان کے ہونٹوں کو حرکت میں دیکھا‘ آتے ہی پھونکا‘ ہاتھ بڑھایا اور فرمانے لگے اللہ کے حکم سے اٹھ ‘ چلاتا ہوا شخص پل بھر میں تندرست ہو گیا اور شیخ کا ہاتھ پکڑ کر سیدھا کھڑا ہو گیا‘ چونکہ ہڈی ٹوٹ کر گوشت کو چیرتی ہوئی باہر نکل آئی تھی اور بہت سارا خون پھیل چکا تھا‘ صحابی بابا نے لمبا سانس لیا اور ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ فرمانے لگے کہ میں نے دیکھا کہ زخم مل گیا اور ہڈی جڑ گئی اور وہ شخص بالکل تندرست چلنے لگا۔ صرف اس کے کپڑوں اور زمین پر خون لگا جسے بعد میں دھو دیا گیا ۔ چونکہ شیخ واسع رحمتہ اللہ علیہ مجھ سے محبت کرتے تھے میں نے پوچھا کہ شیخ یہ آپ نے کیا پڑھ کر پھونکا فرمانے لگے درود شریف بیٹھا پڑھ رہا تھا‘ چلانے اور چیخنے کی آواز آئی‘ بس وہی درود پڑھ کر پھونک دیا‘ اسکے پھونکتے ہی اس کی ہڈی اور گوشت جڑ گیا ‘ زخم کا نشان تک نہ رہا۔ میں نے اس درود شریف کو جس کیلئے اور جس مقصد کیلئے پڑھ کر دم یا دعا کی ہے وہی مقصد پورا ہو گیا۔ شیخ واسع رحمتہ اللہ علیہ نے مزید فرمایا کہ گورنر مدینہ عمار بن وھب کی بیوی قریب المرگ تھی معا لجین نے اسے موت کا کہہ دیا تھا کہ اس کا جگر اور دل بالکل ختم ہو گیا ۔ایک رات جب میں حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر بیٹھا ہوا تھا اور صلوٰة و السلام پڑھ رہا تھا تو گورنر میرے قدموں میں گر گیا کہ کوئی عمل یا دعا فرمائیں کہ میری بیوی صحت یاب ہو جائے۔ میں نے مکبرات درود شریف پڑھ کر یہ دعا کی اور گورنر کی بیوی 3 دن میں صحت یاب ہو گئی۔ ایک بار تمام مدینہ منورہ شہر کے کنویں پانی سے خشک ہو گئے‘ سخت قحط سالی کہ بارش بھی نہیں ہو رہی تھی‘ ہر طرف موت ‘ ویرانی اور خشک سالی تھی ‘ افراتفری یہاں تک پہنچی کہ جانور اور انسان مرنے لگے۔ لوگ میرے پاس آئے کہ دعا فرمائیں ‘ میں روضہ اطہر پر گیا اور جا کر دعا کی ‘ جب واپس آیا تو ہر کنواں پانی سے لبریز اور خوب بارش ہوئی۔ سب کچھ اس درود شریف کی برکت سے ہوا۔
صحابی بابا فرمانے لگے وہ قحط اور خشک سالی مجھے یاد ہے اور واقعی میں خود موجود تھا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے شیخ واسع رحمتہ اللہ علیہ سے دعا کی درخواست کی ۔ انہوں نے روضہ اطہر پر یہ درود شریف پڑھا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی ۔ صحابی بابا نے فرمایا کہ اس درود شریف کے خود میرے بے شمار تجربات ہیں۔ ایک واقعہ سنایا کہ جب محمود غزنوی نے ہندوستان پر حملہ کیا اس وقت میںاس شخص کے ساتھ تھا کیونکہ وہ بادشاہ کم درویش زیادہ تھا وہ ہر وقت اپنے مرشد شیخ ابوالحسن خرقانی رحمتہ اللہ علیہ کا یہ درود شریف پڑھتا رہتا تھا‘ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں اس کا یہ درود شریف پڑھا جاتا تھا۔ ایک بار ایک کافر نے نقب لگا کر اور غزنوی کے نگہبانوں سے پوشیدہ ہو کر اس کو قتل کرنا چاہا لیکن اس کے کمرے سے دور ہی وہ 3 آدمی قتل ہو گئے۔ جب ان کی لاشیں دیکھیں تو ان کے ساتھ ایک پرچہ پڑا ہوا تھا جس میں لکھا ہوا تھا کہ ہم اس درود شریف کے خادم اور غلام ہیں۔ جو اس درود شریف سے محبت کرےگا ہم اس کی حفاظت کرینگے اور اس کے دشمن سے خود مقابلہ کرینگے۔ محمود غزنوی نے اس درود شریف کی برکت سے ہر جگہ فتح پائی۔
ہم بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ حاجی صاحب اور ان کا بیٹا عبدالسلام اور باورچی بوڑھا جن اچانک آ گئے ‘ ملاقات ہونے پر خوش ہو گئے‘ حاجی صاحب اپنے ساتھ غزنی کے جنگلات کے خشک میوے بھی لائے۔ کہنے لگے ہم حضرت علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ المعروف داتا صاحب لاہور والے کے پیدائشی گھر گئے تو ہمیں وہاںکے جنات جنہوں نے بچپن میں حضرت علی ہجویری کے ساتھ وقت گزارا‘ انہوں نے میوے دیئے ہم سوچا ہم بھی آپ کی محفل میں شریک ہو جائیں۔ ہم سب نے اکٹھے وہ میوے کھائے۔ صحابی بابا کی محبت پر حیرانی ہوئی کہ وہ چن چن کر میوے مجھے دیئے جا رہے تھے اور زیادہ کھانے پر اصرار کر رہے تھے۔ اسی دوران حاجی صاحب فرمانے لگے کیوں نہ ہم خود حضرت علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کی روح کو بلالیں۔ یہ کہنا تھا کہ حضرت علی ہجویری کی روح حاضر ہو گئی ایک سفید ہلکی پیلی روشنی پھیل گئی اور خاص قسم کی خوشبو (یہ روشنی اور خوشبو اس وقت آتی ہے جب حضرت ہجویری رحمتہ اللہ علیہ تشریف لاتے ہیں اور میں عرصہ دراز سے اس خوشبو اور نورانی روشنی سے واقف ہوں) ہر سو بکھر گئی‘ گفتگو پھر درود شریف کی برکات پر شروع ہو گئی۔ میوہ جات جو شاید میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی نہیں دیکھے اور کھائے اور نہ سنے جو کہ واقعی لذیذ اور نہایت ہی خوشبودار ‘ خوش ذائقہ تھے۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 257
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں