محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میری برتنوں کی دکان ہے‘ ایک دن میں پرانا (سلور) جست، اسٹیل، لوہا،کانسی اور پیتل کے برتن اپنے ساتھ گاڑی پر لوڈکرکے مقامی ہول سیل مارکیٹ میں گیا تاکہ پرانے برتنوں کے بدلے نئے برتن لے سکوں۔ برتن تبدیل کروانے اور مارکیٹ سے واپس دکان پر پہنچنے تک رات کے گیارہ بج چکے تھے‘ دکان کے باہر لگے چھپر کے نیچے بہت زیادہ کرسیاں لگ بھگ 700تقریباً اوپر نیچے رکھی ہوئی تھیں۔ دکان کے اندر جانے کا راستہ بند تھا گاڑی سے برتن اتارنا بہت مشکل ہوگیا تھا۔ مجھے یہ سب دیکھ کر اچانک سخت غصہ آگیا۔ پاس کھڑے فروٹ کی ریڑھی لگائے بابا نے کہا آج آپ کی دکان پر قبضہ ہوگیا ہے۔ آپ کی دکان کے سامنے شادی ہال والوں نے اپنی کرسیاں جان بوجھ کر رکھی ہیں۔ مالک نے انہیں یہاں کرسیاں رکھنے سے منع کیا ہے اور واضح بتایا کہ صادق صاحب نے رات کو مارکیٹ سے مال لے کر واپس آنا ہے مگر پھر بھی انہوں نے بات نہیں مانی۔
محترم قارئین! جس ترتیب سے کرسیاں رکھی گئی تھیں مجھے اٹھاتے ہوئے شاید گھنٹوں لگ جاتے میں نے فون پر چوکیدار کو بلایا‘ اسے ڈانٹا ‘یہ کیا بدتمیزی ہے‘ آپ نے انہیں کرسیاں رکھنے سے منع کیوں نہیں کیا۔ ساتھ ہی شادی ہال والوں کو فون کیا‘ انہوں نے کہا اب ہم کچھ نہیں کرسکتے لڑکے شادی ہال میں سو رہے ہیں‘ آپ وہاں جائیں ان کو اٹھائیں دس منٹ میں آپ کا کام ہو جائے گا۔میرا غصہ مزید بڑھ گیا۔ میں نے کہا کرسیاں آپ نے رکھی ہیں لڑکوں کو اٹھانے کے لیے میں جائوں؟ میں نے مزید ان کو کھری کھری سنادیں ساتھ یہ بھی کہا میری آج تک کسی سے مارکیٹ میںزیادتی بتائو۔ خیر غصہ میں میں کچھ زیادہ بول گیا۔ اس کا اثر یہ ہوا شادی ہال والوں نے لڑکوں کو فون کرکے جلدی بھیجا چار لڑکوں نے اپنے فن کے مطابق ساری کرسیاں اٹھا کر دوسری دکان کے چھپرکے نیچے رکھ دیں‘ میں نے کہا یہ کیا منطق ہے آپ کی؟ انہوں نے کہا ہم نے کرسیاں صبح کہیں کرایہ پر بھیجنی ہیں اس لیے یہاں باہر رکھ دی ہیں تاکہ صبح صبح دکانداروں کے آنے سے پہلے روڈ سے ہی لوڈ کروا کر بھیج دیں۔ ہم نے اپنی گاڑی سے سامان اتارا اور دکان کھول کراندر رکھ دیا اس کے بعد گھر چلے گئے۔ لیکن ساری رات نیند نہ آئی۔ سوچ آتی رہی انہوں نے تو چاہے جان بوجھ کر میرے ساتھ کیا میں نے ان کے ساتھ غلط کیا ہے‘ میں نے غصہ میں آکر کچھ زیادہ ہی باتیں کردی ہیں۔ اس واقعہ کے بعد ایک نیا سلسلہ چل پڑا۔ اگلے دن صبح دکان پر آیا تو کتے کا فضلہ(پاخانہ) دکان کے آگے پڑا تھا۔ پھر لگاتار ایک ماہ یہی سلسلہ چلتا رہا۔ میں روزانہ آتا کتے کا پاخانہ اٹھاتا شروع کے چار دن کتے پر غصہ آتا رہا بعد میں اللہ تعالیٰ نے ذہن میں ڈال دیا اس میں کوئی بہتری ہوگی۔ طبیعت میں ٹھہرائو آگیا کچھ دنوں بعد اس کتے کا معلوم ہوگیا۔ وہ کتا نہیں تھا بلکہ کتیا تھی جس نے پورے ایک ماہ میری تربیت کی ۔ زیادتی کے بدلے زیادتی نہیں بلکہ معاف کردینا بہتر ہے۔
درگزرحضور اکرمﷺ کی سنت مبارکہ ہے ۔ایک دن 10بجے باہر دھوپ نکلی ہوئی تھی میں نے کرسی باہر رکھی اور ذکر اذکار میں مشغول ہوکر گاہک کے انتظار میں تھاوہی کتیا کہیں سے آگئی میری کرسی کے ساتھ دھوپ میںلیٹ گئی تھوڑی دیر بعد اٹھی سامنے گندے نالے سے پانی پیا پھر آکر اپنی جگہ لیٹ گئی۔ یہ منظر دیکھ کر مجھے رونا آگیا اللہ نے ذہن میںیہ بات ڈال دی۔ اے انسان تو میرے ذکر سے کتناغافل ہے۔ تجھے میں نے ان جانوروں سے عقل و شعور طرح طرح کی سہولتیں، ہر قسم کی نعمتیں وافر مقدار میں عطا کی ہیں مگر تو ناشکرا ہے۔ اے غافل انسان تیرے سے تو یہ کتیا بھی اچھی ہے گندے نالے سے گندا بدبودار پانی جو اسے آسانی سے ملا اس نے پی لیا کسی سے کچھ شکوہ نہیں کیا، کوئی فریاد نہیں کی بلکہ میرا شکر ادا کرکے پھر دھوپ میں لیٹ گئی ہے۔ کچھ دیر بعد میں نے کتیا سے کہا دیکھ تو نے مجھے سبق دیا ہے اللہ نے تیرے ذریعہ سے میری تربیت کی ہے تو میری دکان کے آگے پاخانہ نہ کیا کر میرے ساتھ والے دکاندار میرا مذاق اڑاتےہیں۔ پاخانہ کہیں باہر گندگی کے ڈھیر پر کیا کر۔محترم قارئین! کتیا نے اپنا سر ہلایا جیسے کہ اس نے مجھے گرین سگنل دے دیا کہ اب آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔دوسری بات میں نے اس سے یہ کہی تو کبھی کبھی میری (باقی صفحہ نمبر 56 پر)
(بقیہ:جانور کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے میری تربیت کی)
دکان پر آجایا کر میں تیری حسب توفیق خدمت کیا کروں گا۔ اس نے پھر اپنا سرہلایا۔ الحمداللہ اب ان سردیوں کے دنوں میں منع کرنے کے بعد اس نے پندرہ دن سے دکان کے سامنے پاخانہ نہیں کیا۔ تین دکاندار گواہ ہیں اور وہ اپنے وعدے کے مطابق کبھی کبھی سخت سردی میں آتی ہے۔ میں اسکی حسب توفیق خدمت کرتا ہوں۔ دلی سکون محسوس کرتا ہوں۔ اس نے مجھے تیسرا سبق یہ دیا ہے کہ وعدہ خلافی کسی سے نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ خود اپنےوعدہ کی پابند ہے جو کہ اس نے میرے ساتھ کیا۔ اللہ کرے جب تک وہ زندہ ہے اور میں زندہ ہوں وہ مجھے انسانیت کا سبق پڑھاتی رہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں