Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مسلمان ہار گئے اسلام جیت گیا (محمد عبداللہ‘ کراچی)

ماہنامہ عبقری - جنوری 2010ء

کاندھلہ میں ایک مرتبہ ایک زمین کا ٹکڑا تھا اس پر جھگڑا چل پڑا، مسلمان کہتے تھے کہ یہ ہمارا ہے، ہندو کہتے تھے کہ یہ ہمارا ہے، چنانچہ یہ مقدمہ بن گیا۔ انگریز کی عدالت میں پہنچا، جب مقدمہ آگے بڑھا تو مسلمانوں نے اعلان کر دیا کہ یہ زمین کا ٹکڑا اگر ہمیں ملا تو ہم مسجد بنائینگے، ہندوﺅں نے جب سنا تو انہوں نے ضد میں کہہ دیا کہ یہ ٹکڑا اگر ہمیں ملا تو ہم اس پر مندر بنائیں گے۔ اب بات دو انسانوں کی انفرادی تھی، لیکن اس میں رنگ اجتماعی بن گیا، حتیٰ کہ ادھر مسلمان جمع ہوگئے اور ادھر ہندو اکٹھے ہوگئے اور مقدمہ ایک خاص نوعیت کا بن گیا، اب سارے شہر میں قتل و غارت ہو سکتی تھی، خون خرابہ ہو سکتا تھا، تو لوگ بھی بڑے حیران تھے کہ نتیجہ کیا نکلے گا؟ انگریز جج تھا وہ بھی پریشان تھا کہ اس میں کوئی صلح و صفائی کا پہلو نکالے ایسا نہ ہو کہ یہ آگ اگر جل گئی تو اس کا بجھانا مشکل ہو جائے۔ جج نے مقدمہ سننے کے بجائے ایک تجویز پیش کی کہ کیا کوئی ایسی صورت ہے کہ آپ لوگ آپس میںبات چیت کے ذریعے مسئلہ کا حل نکال لیں، تو ہندوﺅں نے تجویز پیش کی کہ ہم آپ کو ایک مسلمان کا نام تنہائی میں بتائیں گے، آپ اگلی پیشی پر اس کو بلا لیجئے اور اس سے پوچھ لیجئے، اگر وہ کہے کہ یہ مسلمانوں کی زمین ہے تو ان کو دے دیجئے اور اگر وہ کہے کہ یہ مسلمانوں کی زمین نہیں، ہندوﺅں کی ہے تو ہمیں دے دیجئے۔ جب جج نے دونوں فریقان سے پوچھا تو دونوں فریق اس پر راضی ہوگئے۔ مسلمانوں کے دل میں یہ تھی کہ مسلمان ہو گا جو بھی ہوا تو وہ مسجد بنانے کیلئے بات کرے گا۔ چنانچہ انگریز نے فیصلہ دے دیا اورمہینہ یا چند دنوں کی تاریخ دے دی کہ بھئی اس دن آنا میں اس بڈھے کو بھی بلوا لوں گا۔ اب جب مسلمان باہر نکلے تو بڑی خوشیاں منا رہے تھے، سب کود رہے تھے، نعرے لگا رہے تھے۔ ہندوﺅں نے اپنے لوگوں سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک مسلمان عالم کو حاکم بنا لیا ہے کہ وہ اگلی پیشی پر جو کہے گا اسی پر فیصلہ ہو گا، اب ہندوﺅں کے دل مرجھا گئے اور مسلمان خوشیوں سے پھولے نہیں سماتے تھے۔ لیکن انتظار میں تھے کہ اگلی پیشی میں کیا ہوتا ہے چنانچہ ہندوﺅں نے مفتی الٰہی بخش کاندھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا نام بتایا کہ جو شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ کے شاگردوں میں سے تھے اور اللہ نے ان کو سچی سچی زندگی عطا فرمائی تھی، مسلمانوں نے دیکھا کہ مفتی صاحب تشریف لائے ہیں تو وہ سوچنے لگے کہ مفتی صاحب تو مسجد کی ضرور بات کریں گے۔ چنانچہ جب انگریز نے پوچھا کہ بتائیے مفتی صاحب یہ زمین کا ٹکڑا کس کی ملکیت ہے؟ ان کو چونکہ حقیقت حال کا پتہ تھا انہوں نے جواب دیا کہ یہ زمین کا ٹکڑا تو ہندوﺅں کا ہے۔ اب جب انہوں نے یہ کہا کہ یہ ہندوﺅں کا ہے تو انگریز نے اگلی بات پوچھی کہ کیا اب ہندو لوگ اس کے اوپر مندر تعمیر کر سکتے ہیں؟ مفتی صاحب نے فرمایا جب ملکیت ان کی ہے تو وہ جو چاہیں کریں چاہے گھر بنائیں یا مندر بنائیں۔ یہ ان کا اختیار ہے چنانچہ فیصلہ دے دیا گیا کہ یہ زمین ہندوﺅں کی ہے، مگر انگریز نے فیصلے میں ایک عجیب بات لکھی‘ فیصلہ کرنے کے بعد لکھا کہ ”آج اس مقدمہ میں مسلمان ہار گئے مگر اسلام جیت گیا“۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 208 reviews.