ایک مثل مشہور ہے: سانپ سُلائے‘ بچھو رُلائے( یعنی سانپ کے کاٹے ہوئے شخص پر غنودگی طاری ہوتی ہے اور بچھو کا ڈسا ہوا روتا اور چلاتا رہتا ہے)۔
جانوروں کے زمرے میں بچھو کرہ ارض کا سب سے قدیم باسی ہے۔ بچھو کا تعلق چیونٹیوں ‘ چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑوں اور دوسرے آٹھ ٹانگوں والے حشرات الارض کے خاندان سے ہے۔ پوری دنیا میں اس کی پانچ سو سے زائد مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔جسامت کے لحاظ سے ان میں اختلاف پایا جاتا ہے مگر شکل و شباہت ان کی یکساں ہوتی ہے۔ بعض بچھو تو جھینگا مچھلی سے گہری مشابہت رکھتے ہیں۔ بچھو بڑا ہی موذی اور خطرناک ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کے ڈسنے سے موت تو واقع نہیں ہوتی‘ مگر ناقابل برداشت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔ ایک کمزور آدمی شاید اس کے ڈنک سے مر بھی جائے۔ بچھو کی مختلف اقسام میں سب سے خطرناک ‘ز ہریلا اور موذی ” کالا بچھو“ ہوتا ہے جس کی لمبائی 6 اور 8 سے دس انچ تک ہوتی ہے اور رنگت بہت سیاہ ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بچھو اگر سانپ کو کاٹ لے تو وہ بھی اس کے زہر سے مر جائےگا۔
شکم کا اگلا حصہ اس کے سر اور جڑے ہوئے سینے پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں سات حلقہ نما حصے ہوتے ہیں۔ شکم سے پچھلا حصہ پانچ حلقہ نما ٹکڑوں میں بٹا ہوا اور دبلا پتلا سا ہوتا ہے۔ شکم کے پچھلے حصے میں اس کی دم ہوتی ہے جس کے آخری سرے پر ایک چھوٹی سی زہر کی تھیلی ہوتی ہے۔ اس تھیلی کے منہ پر ایک سخت ‘ خم دار اور نوکیلا کانٹا ہوتا ہے‘ اسے ڈنک کہتے ہیں۔ ڈنک کا خم اس نوعیت کا ہوتا ہے کہ جب تک بچھو اپنے شکم کے پچھلے حصے کو اوپر نہ اٹھائے ڈنک کام نہیں دے گا۔ ڈنک مارنے کیلئے اسے اپنے جسم کے پچھلے حصے کو اوپر اٹھا کر آگے کو پھینکنا پڑتا ہے ۔ اس کے ڈنک میں ایک چھوٹا سا سوراخ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے شکار کے جسم میں زہر داخل کرتا ہے۔ زہر کا ذخیرہ دُم کے آخری حصے میں جمع ہوتا ہے۔
عام بچھو کے ڈس لینے کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ڈسی ہوئی جگہ پر تیز درد ہوتا ہے اور وہ جگہ بالکل سن ہو جاتی ہے اور وہ جگہ پتھر کی طرح سخت ہو جاتی ہے۔ اس کا درد بھنور کی صورت میں ہوتا ہے۔ یہ با ت بھی عام ہے کہ ڈسنے کے بعد جب تک بچھو زندہ رہے گا یہ درد بڑھتا جائے گا۔ کالے بچھو کے زہر کے اثرات ” کچلے“ سے مشابہ ہوتے ہیں۔ اس کے ڈنک سے سخت درد ہوتا ہے اور قوت گویائی سلب ہو جاتی ہے۔ منہ سے کثیر تعداد میں لعاب خارج ہوتا ہے ۔ مریض سخت بے چین ہو جاتا ہے ۔ سانس لینا دشوار اور اکثر اوقات موت واقع ہو جاتی ہے۔ بچھو دھوپ اور گرمی سے بہت گھبراتے ہیں اور اگر کبھی ایسے ڈبے میں انہیں بند کر دیا جائے جس میں گرمی زیادہ ہو تو یہ فوری طور پر مر جائیں گے۔ چلچلاتی دھوپ میں اسے چند منٹ رکھنے سے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اکثر اوقات یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب اسے دھوپ میں رکھیں تو پہلے پہل وہ اِدھر اُدھر بھاگنے کی کوشش کرے گا تاکہ کوئی سایہ مل جائے ‘ مگر تھک ہار کر وہ دیوانہ وار اپنے آپ پر ڈنک مارنا شروع کر دیتا ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاتا ہے۔
اگر چہ بچھو انسان اور بعض جانوروں کا دشمن ہے مگر قدرت نے اس کے بھی بہت سے دشمن پیدا کر رکھے ہیں جو اس کو جان سے مار ڈالتے ہیں۔ میکسیکو کے گرم جنگلات اور وسطی امریکہ میں چیونٹیوں کی فوج کی فوج ان پر پل پڑتی ہے اور آن کی آن میں بچھو تتر بتر ہو جاتے ہیں۔ افریقہ کے بندر ان کی دُم کو علیحدہ کر کے بقیہ جسم کو مزے لے کر ہڑپ کر لیتے ہیں۔ ٹرانسکو کیزیامیں ایک چھپکلی کے پیٹسے بچھو کے جسمکے کچھ حصے ملے تھے۔ الجیریا میں کچھ لوگ زندہ بچھو بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ ایریزونا میں مرغی کے چوزے اپنی چونچوں سے بچھوﺅں کو مار ڈالتے ہیں۔ سیاہ چیونٹی اس کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ اگرچہ بچھو کبھی اس کے قابو میں نہیں آتا مگر بھولے سے اگر وہ اس کے ہتھے چڑھ جائے تو پھر اس کا بچ نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بچھو کے زہر کے علاج کیلئے تیر بہدف نسخہ یہ ہے کہ چند زندہ یا مردہ بچھوﺅں کو سرسوں کے تیل میں ڈال کر ایک بوتل میں بند کر رکھیں اور جس جگہ بچھو نے کاٹا ہو‘ وہاں پر یہ تیل لگا دیں۔ فوری طور پر یوں محسوس ہوگا گویا کسی نے برف کی پٹی لگا دی ہے۔ یہی عمل دہرانے سے درد میں خاطر خواہ کمی واقع ہو جائے گی ۔ اس کے علاوہ لیموں کا ست پانی میں حل کر کے بچھو کی کاٹی ہوئی جگہ پر لگانے سے بھی کافی افاقہ ہو جاتا ہے۔ اس کا بہترین علاج تمباکو کی راکھ‘ مائع حالت میں امونیا‘ یا خشک حالت میں نوشادر ‘ پگھلی ہوئی چربی ‘ لیموں کا ست یا پوٹاشیم پرمینگنیٹ ہے۔ ان تمام اشیاءمیں سے جو بھی دستیاب ہو اسے بچھو کے ڈسے ہوئے مقام پر لگانے سے ٹھنڈ پڑ جاتی ہے۔ بچھو کے ڈسے ہوئے زخم سے زہر نکالنے کیلئے لوہے کی بڑی سی چابی یا پستول کی نالی کو اس جگہ پر زور سے ملنا چاہیے۔ اس سے بھی زہر کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ بچھو کے کھانے کی رفتار چیونٹیوں کی طرح بہت سست ہوتی ہے اور یہ چھوٹے سے کیڑے کو کھانے کیلئے ایک گھنٹے سے زیادہ وقت لیتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 130
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں