نفسیاتی مریض کی تین قسمیں ہیں
1۔ نفسیاتی مریض بذریعہ یادداشت۔2۔ نفسیاتی مریض بذریعہ دل۔3۔ نفسیاتی مریض بذریعہ جنات
1۔ نفسیاتی مریض بذریعہ یادداشت
حساس طبیعت کی بنا پر انسان اپنی یادداشت آہستہ آہستہ متاثر کرتا ہے‘ ایک ہی قصے یا بات کا ذکر بار بار دہراتا رہتا ہے جس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے اور وہ نارمل طریقے کے بجائے ابنارمل طریقے سے کام کرنے لگتی ہے۔ یعنی کام نارمل لہروں سے نکل کر ابنارمل لہروں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ پھر یادداشت خود بخود اس واقعہ کو دہراتی رہتی ہے۔ جس سے انسان بہت تنگ ہوتا ہے۔
2۔ نفسیاتی مریض بذریعہ دل
حساس طبیعت رکھنے والے کو کوئی مسئلہ‘ صدمہ یا حادثہ پیش آ سکتا ہے جو وہ دل سے محسوس کرتا ہے یا مسئلہ اس کے دل پر اثر کرتا ہے۔ جس سے دل میں گھٹن ‘ بے چینی یا اضطراب پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح کے مریض کو سونے پر جھٹکے لگ سکتے ہیں۔ نیند متاثر ہو سکتی ہے ‘ چکر آ سکتے ہیں‘ جنات کا وجود محسوس ہو سکتا ہے۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خواتین دبلا ہونے کیلئے خطرناک دوائیں کھاتی ہیں جس سے جسم تو کمزور نہیں ہوتا البتہ دل کمزور ہو جاتا ہے ۔ ایسے میں کوئی صدمہ بھی دل کو متاثر کر سکتا ہے۔
علاج
یکسوئی سے پہلے مطالعہ کریں اور پھر صرف لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا ورد اتنی دیر کریں کہ اگر یادداشت متاثر ہے تو چھینکیں آنے سے لہریں بحال ہو جائیں گی اور اگر دل میں عجیب و غریب گھٹن ہے تو یکسوئی کی مشقوں سے ابکائیاں آئیں گی جس سے دل اپنی نارمل حالت میں آ جائے گا اور گھٹن ختم ہو جائے گی‘ جب تک دل کی حالت مکمل نارمل نہیں ہوجاتی ‘یکسوئی کی مشق جاری رکھیں۔ قے بھی آسکتی ہے ‘ مزید ابکائیاں آئیں گی اور مریض مکمل نارمل حالت میں آ جائے گا۔( انشاءاللہ)
3۔ نفسیاتی مریض بذریعہ جنات
نفسیاتی مریض جنات کا وجود کس طرح محسوس کر تے ہیں ‘ کیوں محسوس کرتے ہیں ‘اس کی وجوہات کیا ہیں ؟ اوراس کا علاج کیا ہے؟
نفسیاتی مریض جنات کو ان تین مراحل میں محسوس کرتا ہے۔ 1 نیند میں جانے سے پہلے۔2۔ نیند میں۔ 3 ۔ نیند سے فوراً اٹھنے کے بعد ۔ ان تین مراحل میں جنات کا وجود محسوس ہوتا ہے بلکہ ہمارے ساتھ ایسی صورت حال ہوتی ہے کہ گھبراہٹ سے نیند ٹوٹ جاتی ہے‘ متاثرہ شخص حیران‘ پریشان اور خوفزدہ ہو جاتا ہے۔ سونا محال ہوتا ہے ۔ایسے حالات میں ہمارا ذہن فوراً جنات کی طرف چلا جاتا ہے اور ہم ہر بات اور ہر واقعے کو جنات ‘ تعویذ‘ جادو سے تعبیر کرتے چلے جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں مریض جنات کا وجود یا وزن صاف محسوس کرتا ہے یا آنکھ کھلنے یعنی بیدار ہونے پر بت وغیرہ نظر آتے ہیں اس کے علاوہ ہم مختلف چیزوں کی صرف آوازیں سن سکتے ہیں۔
وجوہات
جب نفسیاتی مریض کی یادداشت کسی بات سے متاثر ہوتی ہے تو اس کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے ۔ ہر انسان جانتا ہے کہ نیند کسے کہتے ہیں اور ہر انسان یہ بھی جانتا ہے کہ خواب کسے کہتے ہیں۔ہر پر سکون ذہن خواب دیکھتا ہے ‘ کم وبیش ‘لیکن کبھی خواب سے پریشان نہیں ہوتا۔
خواب کیا ہے
خواب کبھی ایک پوری فلم کی طرح ہوتا ہے۔ کبھی اس میں اختتام ہوتا ہے اور کبھی ادھورا اور کبھی کبھی ایسا ہی ہوتا ہے کہ ہم خواب سے اس قدر خوفزدہ ہو جاتے ہیں کہ گھبرا کر اور خوف زدہ ہو کر اُٹھ بیٹھتے ہیں۔ ہمارے دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے ‘ ہم کانپ رہے ہوتے ہیں‘ چیختے ہوئے اُٹھ بیٹھتے ہیں۔ خواب میں ہم باتیں کرتے ہیں اور دوسروں کی باتیں سنتے ہیں۔ میں یہاں ایک بات کی وضاحت کرنا چاہوں گی کہ ہمارا جسمانی نظام جو ایک مشین کی طرح تو ہے لیکن اس میں ایک جذباتی نظام بھی موجود ہے‘ مثلاً ہم پیاس محسوس کرتے ہیں تو پانی کے علاوہ اگر ہمارے سامنے ڈھیر سارے جوس‘ شربت لائے جائیں تو ہمارا ذہن سب کے بارے میں ادراک رکھتا ہے۔ سب کے بارے میں ایک رویہ رکھتا ہے۔ سب شربتوں کے بارے میں جذبہ مختلف ہوتا ہے۔ اس ننھی سی مثال سے آپ نے جانا کہ صرف اس پیاس سے تعلق رکھنے والی اشیاءکے بارے میں ہمارا کتنا علم ہوتا ہے۔ بیش بہا‘ یعنی بہت زیادہ۔ اسی طرح یہ علم پانی سے لے کر ہر چیز پر محیط ہے ۔اسی طرح ہر انسان کے بارے میں ہمارا رویہ جذباتی ہوتا ہے۔ مثلاً خواب کے بار ے میں ہمارا رویہ ہے کہ گہری نیند سونے پر کسی ادھوری یا پوری فلم کے چلنے کو خواب کہتے ہیں۔ لیکن اگر یہی خواب ڈراﺅنا ہو تو اس میں ہمارا جذباتی رویہ بھی شامل ہو جاتا ہے اور بندہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھتا ہے ۔ اسے پسینہ آتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم خواب کو بہت عام سے انداز میں اور مسکرا کر لیتے ہیں بلکہ بعض دفعہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کیونکہ خواب ہماری مرضی کے عین مطابق ہوتا ہے لیکن یہی حالت جو ہمارے معمولات کے ذرا خلاف ہو ‘ہم اسے جادو ‘ جنات‘ تعویذ سے تعبیر کر دیتے ہیں۔ آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کو جو خواب نظر آتے ہیں ‘کس طرح اس سسٹم کو ختم کر دیا جائے۔حالانکہ آپ سالہا سال سے خواب دیکھتے ہیں۔ کیاآپ نے کبھی سوچا ہے کہ دوائی کھائی جائے اور یہ خواب کا سسٹم خراب ہو کر بند ہو جائے تاکہ خواب نظر نہ آئے۔ ہم جب خواب دیکھتے ہیں تو کوئی بھی نہیں جانتا کہ ہم خواب دیکھ رہے ہیں بلکہ ہم اس خواب کا ایک کردار ہوتے ہیں اس لئے جب ہماری آنکھ کھلتی ہے تو ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ یا اللہ تیرا شکر ہے کہ یہ خواب ہی تھا۔ سچ مچ نہ تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ خواب دیکھتے ہوئے ہم مکمل اُس دنیا کا ایک حصہ ہوتے ہیں ۔ اس طرح جب ہم عام زندگی میں پریشان ہوتے ہیں اور ہمارے شعور کو نقصان پہنچتا ہے اور ہم میں جذباتی تبدیلی آتی ہے یا جذباتی تغیر کا شکار ہوتے ہیں تو خواب کا ایک پورا نظام جو نیند کے نظام میں پایا جاتا ہے‘ جب نیند متاثر ہوتی ہے تو خواب دیکھنے والی مشینری کی لہریں بھی متاثر ہو جاتی ہیں تو چونکہ ہمارے پاس خواب دیکھنے والی مشین کے بارے میںہماری معلومات صفر ہیں ہم خیالی چیزوں کو ان لوگوں سے حل کروانے کی کوشش کرتے ہیں جو خیالی باتوں کا دعویٰ کرتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 091
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں